سری نگر//لداخ کے لیفٹینٹ گورنر کی طرف سے جاری کئے گئے حکم جس کے مطابق مرکزی زیرانتظام علاقہ لداخ میں نوکریاں صرف مقامی لوگوں کو ہی دی جائیں گی،اُس میں اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ آیا نوکریوں کیلئے درخواست دہندوں کو مستقل رہائشی سند پیش کرنا ہوگی،جیساکہ 5 اگست2019سے قبل تھا یا ڈومیسائل سرٹیفیکٹ۔ اس بات کااظہار کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنمایوسف تاریگامی نے ایک بیان میں کیا ہے ۔انہوں نے کہا لداخ کے برعکس پچھلے سال جموں و کشمیر کے لئے وضع کردہ بھرتی قواعد کے تحت تمام مکینوں، یہاں تک کہ وہ جوسات سال سے زیادہ عرصہ سے جموں و کشمیر میں مقیم ہیں یا کلاس 12 تک یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ملازمت کے لئے درخواست دینے کے اہل ہیں۔ یوسف تاریگامی نے لداخ یونین ٹریٹری میں نوکریوں کو مقامی نوجوانوں کے لئے مخصوص رکھنے کے فیصلے کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک ادھوری کوشش قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس نے علاقہ میں دو پہاڑی ترقیاتی کونسلوں سے مشورہ کرنے کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی۔ سی پی آئی (ایم) کا جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 جس کے ذریعے جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کی تنسیخ اور اس کو دو الگ الگ وفاقی حصوں میں تقسم کیاگیا، پر موقف واضح ہے کہ یہ ایک غیر آئینی فیصلہ خطے کے لوگوں کی خواہشات کے برعکس ہے اور ہماری پارٹی نے اس کو عدالت عظمیٰ میں چلینج بھی کیا ہے۔ دفعہ35A، جسے بی جے پی حکومت نے 5 اگست 2019 کو غیر آئینی طور پر ، دفعہ370 کے ساتھ منسوخ کردیا تھا وہ دفعات ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کے زمین اور ملازمت کے حقوق کے تحفظ کے لئے موجود تھا۔ اس غیر آئینی فیصلے سے کشمیر، جموں اور لداخ کے عوام کے مفادات کو یکساں طور پر نقصان پہنچاہے۔