پلوامہ// لتر پلوامہ میں14اکتوبر کو جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان ہوئی جھڑپ میں جاں بحق ہونے والا نوجوان اپنے کنبے کا واحد کمائو تھا۔ 35سالہ گلزار احمد میرداماد ثنا اللہ میر ساکن الائی پورہ تانبے کے برتن بناتا تھا اور انہیں گھر سے 3کلومیٹر دور لتر پلوامہ میں فروخت کرتا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق گلزاراحمد میر مظاہرین پر فورسز کی فائرنگ سے اسوقت مارا گیا جب نوجوان جھڑپ کی جگہ پر احتجاج کررہے تھے۔ 79سالہ ثناللہ میر گھر کے باہر کھڑا ہوکر تعزیت پرسی کیلئے آنے والے لوگوں سے مل رہا تھا۔ گلزار احمد کی موت کی وجہ سے پورا علاقہ صدمے میں ہے جبکہ اسکی اچانک موت پر خواتین سینہ کوبی کررہی ہیں۔ ثناللہ میر کے گھر میں دیکھ بال کیلئے کوئی موجود نہیں تھا، اسلئے گلزار احمد اپنے والدین نسبتی کے ساتھ رہتا تھا، اب ثنا اللہ کی یہ اُمید بھی ختم ہوگئی ہے۔ گلزار احمد کے والدنسبتی ثنا اللہ میر نے کہا ’’گلزار لتر پلوامہ میں اپنے والدین کے ساتھ رات کو ٹھہرا تھا ،تاہم جوں ہی جھڑپ شروع ہوئی وہ گھر سے روانہ ہوگیا،وہ لتر سے واپس آرہا تھا جب وہ گولی لگنے سے زخمی ہوگیا ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو پتھرائو کرنے والے گروہ کا حصہ تھا اور نہ ہی مظاہروں میں شامل ہورہا تھا مگر مجھے معلوم نہیں کہ وہ کیسے مارا گیا‘‘ ۔ انہوں نے کہا ’’ وہ میری آخری اُمید تھی، کمائی کا ذریعہ تھا اور میرا آخری سہارا تھا کیونکہ اب میرے پاس کمائی کا کوئی بھی ذریعہ نہیں ہے‘‘۔ گلزار احمد کی اہلیہ سکینہ نے کہا ’’ اس نے اس مکان کیلئے دن رات محنت کی اوراس کی وجہ سے ہ ہماری زندگی دن بہ دن بہتر ہورہی تھی لیکن اور اب ہماری کون مدد کرے گا، ہمارا گھر ایک بار بھر سے برباد ہوگیا ہے‘‘۔ ڈپٹی کمشنر پلوامہ غلام محمد ڈار کا کہنا ہے کہ گلزار کی ہلاکت افسوس ناک ہے اور ہم یقینا اس کے اہلخانہ کی ایس آر او کیس کے ذریعے مدد کریں گے۔