Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

لبنا ن جنگ بندی اور حزب اللہ کا مستقبل ندائے حق

Towseef
Last updated: December 8, 2024 10:54 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

اسد مرزا

یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پوری دنیا اور مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر لبنان کے باشندوں نے اس وقت سکون کی سانس لی جب گزشتہ ہفتے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نازک جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔تاہم بنیادی تشویش یہ تھی کہ کیا یہ جنگ بندی برقرار رہ سکتی ہے؟ جیسا کہ پہلے چوبیس گھنٹوں میں دونوں فریقوں کی طرف سے حملوں اور دراندازیوں کے دعوے اور جوابی دعوے کی رپورٹس سامنے آئی تھیں۔ لیکن اب تک دونوں فریقین کی جانب سے جنگ بندی جاری رکھی گئی ہے۔اب جب لبنان میں لڑائی ختم ہوسکتی ہے یا کم از کم توقف ہو سکتی ہے، تو اب توجہ لبنان اور حزب اللہ کو درپیش ایک اور چیلنج کی طرف مبذول ہو گئی ہے، وہ ہے حزب اللہ کا اندرونی احتساب۔ مزید برآں ایران کے پاس ایسا کون سا ترپ کا پتا ہے ،جس کی بنا پر اس نے اپنے پراکسی (حزب اللہ ) کو لبنان میں جنگ بندی پر رضامندی کا حکم دیا ہے۔ لیکن سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا حزب اللہ لبنان میں ایک سیاسی اور عسکری گروپ کے طور پر اس جنگ بندی کو برقرار رکھ سکے گی یا نہیں۔جب کہ لبنانی آبادی کے کچھ طبقات اور حزب اللہ کے حامی، جنگ بندی کو پارٹی کی فتح کے طور پر دیکھتے ہیں، لیکن حزب اللہ کے مخالفین نے اس جنگ کی وجہ سے ہونے والی خونریزی اور تباہی کو مسترد کیا ہے۔

حزب اللہ نے 8اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی میں حملہ کرنے والے حماس اور فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل کے خلاف ایک محدود محاذ کھولاتھا۔ یہ تنازعہ گزشتہ سال اس وقت شروع ہوا جب حزب اللہ نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد شمالی اسرائیل پر راکٹ داغنا شروع کیے تھے۔ایک سال سے زیادہ عرصے تک یہ تنازعہ زیادہ تر لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی علاقوں میں ہونے والی جھڑپوں تک محدود رہا۔ تاہم، ستمبر میں تصویر اس وقت بدل گئی ، جب اسرائیل نے پورے لبنان میں وسیع پیمانے پر بمباری کی مہم شروع کرنے سے پہلے حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال ہزاروں پیجرز کو دھماکے سے اڑا دیا، جس کے بعد زمینی حملہ کیا گیا۔ اس جنگ میں اب تک 3900 سے زیادہ افراد ہلاک اور ایک ملین سے زیادہ بے گھر ہوگئے ہیں،جب کہ لبنانیوں نے بڑی حد تک اسرائیل کے ہاتھوں بے گھر ہونے اور مارے جانے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے اور اسرائیلی افواج کے مقابلے میں اپنے ہم وطنوں کے ساتھ کھڑے ہیں، تاہم اس تنازعہ نے گھریلو سیاسی حرکیات کو کس طرح تبدیل کیا ہے، اس کا اندازہ آنے والے برسوں میں لبنان کی قسمت کا تعین کر سکتا ہے۔

لبنانی امریکن یونیورسٹی میں مشرق وسطیٰ کے سیاست کے ماہر عماد سلامی نے برطانوی ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ حزب اللہ کی فتح کے دعوے کو اس کے بنیادی حلقوں سے زیادہ حمایت ملی ہے۔ یہ جنگ لبنانی عوام میں زیادہ مقبول نہیں تھی، جن میں سے اکثر کی توجہ تنازعات کے دوران ہونے والے تباہ کن معاشی نقصانات پر مرکوز رہی۔درحقیقت حزب اللہ اور اس کے عسکری بازو کی موجودگی لبنانی سیاست میں کئی دہائیوں سے تنازعات کا باعث بنی رہی ہے۔ سلامی کا کہنا ہے کہ ’’حزب اللہ ممکنہ طور پر لبنان کے اندر بڑھتی ہوئی مخالفت کے بارے میں فکر مند ہے، جس سے دو پولرائزڈ کیمپ بن سکتے ہیں، ایک حزب اللہ کی حمایت کر رہا ہے اور دوسرا تخفیف اسلحہ پر زور دے رہا ہے اور اس میں حزب اللہ کی مخالفت بھی شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ’’اختلافات کو دبانے اور کنٹرول کو برقرار رکھنے کے لیے حزب اللہ اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو بے اثر کرنے یا مختلف کارروائیوں کے ذریعے ان کی سرگرمیوں کو روکنے کی سمت لبنان میں مدافعاتی اقدام کرنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔‘‘اس کے برعکس، قاسم قیصر، جنھیں حزب اللہ کا قریبی مانا جاتا ہے انھوں نے MEE کو بتایا کہ حزب اللہ لبنان میں اپنی داخلی سیاسی پوزیشن کے بارے میں پُر اعتماد ہے۔ قصیر کے مطابق، گروپ فی الحال اپنے تازہ ترین اقدامات کا جائزہ لے رہا ہے اوراپنے مستقبل کے وژن کی جلد ہی وضاحت کرے گا اور اس بات کا یقین دلائے گا کہ جنگ کے نتائج اس کے حق میں تھے۔قیصر نے مزید کہا کہ حزب اللہ کے مخالفین اب تک حزب اللہ کے خلاف جنگ اور اس کے نتائج سے فائدہ اٹھانے میں ’’ناکام‘‘ رہے ہیں۔امریکی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے کا مقصد حزب اللہ کی جنوبی لبنان کے اپنے گڑھ میں آزادانہ طور پر کام کرنے کی صلاحیت کو ختم کرنا ہے، جس سے گروپ کو دریائے لیتانی کے جنوب میں فوجی موجودگی سے روکنا ہے۔

حزب اللہ کی ٹینک شکن میزائلوں اور ڈرونز سمیت اسرائیل میں بڑی دوری تک بھاری پراجیکٹائل بیراجوں کو فائر کرنے کی صلاحیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ اس کے پاس اب بھی طاقتور فوجی صلاحیت موجود ہے۔ اس گروپ کے قریبی لوگ اسرائیل کو اندرونِ لبنان دور کے مقامات تک پیش قدمی سے روکنے کی اس کی صلاحیت کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں، جس میں اس کی صلاحیت کے ثبوت کے طور پر تقریباً 50 اسرائیلی فوجی اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔2006 کے برعکس جب حزب اللہ نے اسی طرح کے معاہدے کو نظر انداز کرنے میں کامیاب رہی جس نے اس سال جنگ ختم کر دی تھی، اس گروپ کو اب یہ ظاہر کرنا ہو گا کہ وہ جنگ بندی کی شرائط کی فعال طور پر تعمیل کر رہا ہے۔ کمزور لبنانی ریاست۔ جو پہلے ہی سے جاری اس تنازعے اور معاشی بحران کی وجہ سے تھک چکی ہے۔ اگر ایسا نہیں کرتی ہے تو اُسے اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔اس سے حزب اللہ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے والے مخالفین کے لیے دروازہ کھل سکتا ہے، حزب اللہ ملک کے شیعوں کا ایک طاقتور نمائندہ ہے جو اس کی سب سے بڑی حمایت اور طاقت ہے اور ساتھ ہی جس کی ریاست میں وسیع سطح تک رسائی بھی ہے۔لیکن بڑے پیمانے پر تباہی اور بے گھر ہونے کی صورت میں بڑے پیمانے پر تعمیر نو ،معاوضے اور سماجی بہبود کی بحالی کے بغیر حزب اللہ کی حمایت کمزور ہوسکتی ہے۔

ورلڈ بینک کا تخمینہ ہے کہ جنگ نے 8.5 بلین ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے جو کہ لبنان کی جی ڈی پی کے ایک تہائی سے زیادہ ہے۔ حزب اللہ کا اصرار ہے کہ تعمیر نو کے لیے رقم کوئی مسئلہ نہیں ہو گی، لیکن اس بات کے پیش نظر کہ اس کے اپنے اہم حمایتی ایران کی اپنی معاشی پریشانیاں ہیں اور مشرق وسطیٰ کی دیگر حکومتوں کے ساتھ حزب اللہ کی غیر مقبولیت کی وجہ سےیہ واضح نہیں ہے کہ تعمیر نو کے لیے کون فنڈز دے سکتا ہے اور کن شرائط کے ساتھ۔جہاں حزب اللہ لبنان کے شیاعوں کا ایک طاقتور نمائندہ ہے، وہیں اس کے دیگر سیاسی حریف ہمیشہ اس دعوے سے فائدہ اٹھانے کا موقع ڈھونڈتے رہتے ہیں کہ یہ گروپ پورے ملک کے لیے مصیبت کے سوا کچھ نہیں لاتا۔ان حریفوں میں وہ عیسائی رہنما بھی شامل ہیں جو لبنان کے فرقہ وارانہ اقتدار کی تقسیم کے نظام میں طاقت کے لیور کو اپنے حق میں منتقل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ لبنان کے ماضی کی طرح یہ خطرہ لاحق ہے کہ اقتدار کے لیے اس طرح کے چیلنجز کا خاتمہ فرقہ وارانہ تشدد میں تبدیلی نہ ہوجائے۔ جنا قادری اور طلا علیلی نے المیادین ویب سائٹ پر اپنی تحریر میں کہا ہے کہ کرۂ ارض کی تکنیکی طور پر جدید ترین فوج میں سے ایک کو برداشت کرنے اور ان کا مقابلہ کرنے کی حزب اللہ کی ثابت قدمی نے اس کی قوت برداشت کو نمایاں کیا ہے۔

ہیرالڈ اخبار کے فارن ایڈیٹر ڈیوڈ پریٹ نے اس کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ثابت قدمی سے فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرتے ہوئے اور بیرونی تسلط کی مخالفت کرتے ہوئے، حزب اللہ نے لبنان کی سرحدوں سے باہر اپنا اثر و رسوخ بڑھایاہے۔ یہ ظلم کی طاقتوں کے خلاف مزاحمت کا ایک مینار بن گیا ہے، انصاف کے حصول میں متحد ہونے والی متنوع برادریوں میں یکجہتی کو قائم کرنے والا۔سید نصر اللہ کے کردار نے اس وراثت کو تقویت بخشی اور غیر ملکی تسلط کے خلاف وقار اور خودمختاری کے مشترکہ وژن کو بھی تقویت بخشی۔ پریٹ نے مزید لکھا ہے کہ اپنے اعمال اور بیانیہ کے ذریعے، حزب اللہ نے نہ صرف ایک علاقائی طاقت کے طور پر بلکہ استعمار اور سامراج کے خلاف عالمی مزاحمت کے علمبردار کے طور پر اپنی پوزیشن مستحکم کی ہے۔شاید جنگ بندی کے بعد کے سیاسی منظر نامے کو ملک کے جنوب میں زیادہ آزمایا جائے گا، کیونکہ لبنان کی زیادہ تر شیعہ آبادی اور حزب اللہ کے روایتی حامی یہیں آباد ہیں۔

(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں ، ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمزدبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ رابطہ کے لیے: www.asadmirza.in)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Elvis The new Queen Lifetime Video slot Enjoy Totally free WMS Online slots
Nordicbet Nordens största spelbolag med gambling enterprise och possibility 2024
blog
Elvis the new king Gambling establishment Online game Courses
Find Better On the web Bingo Web sites and you may Exclusive Also provides in the 2025

Related

کالممضامین

’’چاول کی آخری وصیت‘‘ جرسِ ہمالہ

July 14, 2025
کالممضامین

! اسرائیلی مظالم کے خلاف بڑھتا ہوا عالمی دباؤ | غذائی تقسیم کے مراکز پر بھی بھوکے فلسطینیوں کو قتل کیا جارہاہے

July 14, 2025
کالممضامین

چین ،پاکستان سارک کا متبادل پیش کرنے کے خواہاں ندائے حق

July 13, 2025
کالممضامین

معاشرے کی بے حسی اور منشیات کا پھیلاؤ! خودغرضی اور مسلسل خاموشی ہمارے مستقبل کے لئے تباہ کُن

July 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?