بیروت //لبنان کے صدر نے سعودی عرب سے اس بارے میں وضاحت کرنے پر زور دیا ہے کہ گزشتہ ہفتے اچانک مستعفی ہونے والے لبنانی وزیراعظم سعد حریری ملک واپس کیوں نہیں آئے۔حریری نے چار نومبر کو ریاض سے ٹیلی ویڑن پر اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے منصب سے علیحدہ ہو رہے ہیں اور ان کے اس اچانک اعلان سے لبنان کی سیاست میں ہلچل پیدا ہو گئی تھی۔صدر مشال عون نے ہفتہ کو سعودی عرب سے مطالبہ کیا کہ وہ "ان وجوہات کی وضاحت کرے جنہوں نے وزیراعظم حریری کو لبنان میں اپنے عوام اور حامیوں میں واپس آنے سے روکا۔"صدر کا مزید کہنا تھا کہ "ایک ہفتہ قبل وزیراعظم سعد حریری کے مستعفی ہونے کے بعد سے ان کی صورتحال کے بارے میں پائے جانے والے ابہام کا مطلب یہ ہے کہ ان سے منسوب یا ان کی طرف سے کیے جانے والے اقدام حقیقت کی عکاسی نہیں کرتے۔"لبنان کے ایوان صدر سے جاری ایک بیان کے مطابق صدر عون نے ہفتہ کو فرانس کے صدر ایمانوئیل میکخواں سے بھی فون پر بات کی جس میں حریری کے مستعفی ہونے سے متعلق "تازہ پیش رفت" کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔تاحال صدر نے حریری کا استعفیٰ منظور نہیں کیا اور اس اقدام سے متعلق حالات پر تنقید کرتے ہوئے اسے "ناقابل قبول" قرار دیا۔ہفتہ کو حریری نے ریاض کے ہوائی اڈے پر سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز کا استقبال کرنے کی تقریب میں شرکت بھی کی۔ شاہ سلمان مقدس شہر مدینہ سے ریاض واپس پہنچے تھے۔حریری کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق انھوں نے سعودی عرب میں تعینات برطانیہ اور ترکی کے سفرا سے بھی ملاقاتیں کیں۔
ٹرمپ آسیان سربراہ اجلاس کے لئے منیلا پہنچے
منیلا//امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے رہنماؤں کے سالانہ کانفرنس میں شرکت آج فلپائن کے دارالحکومت منیلا پہنچنے ۔مسٹر ٹرمپ ویتنام میں ایشیا بحر الکاہل اقتصادی تعاون کانفرنس (اے پی سی ای) میں شرکت کرنے کے بعد یہاں پہنچے ہیں۔ انہوں نے اے پی سی سی اجلاس میں اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتین سے ملاقات کی۔ مسٹر ٹرمپ اپنے دورے کے آخری مرحلے میں جاپان، چین، جنوبی کوریا اور ویت نام کے بعد فلپائن تک پہنچے ہیں۔یو این آئی۔