دبئی؍بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی اینٹی کرپشن یونٹ نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے سبب لگے لاک ڈاؤن کے دوران سٹے باز فعال ہو گئے ہیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے کھلاڑیوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن مینیجر ہیلی گرین نے کانفرنس کال کے ذریعے کہا کہ سٹے بازوں کی کمائی اس وقت نہیں ہو رہی ہے اور وہ لوگ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کھلاڑیوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔گرین نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کرکٹ سرگرمیاں ٹھپ ہونے اور ٹورنامنٹ منعقد نہیں ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کے دماغ میں چل رہا ہے کہ کس طرح بھی کھلاڑیوں سے رابطہ کیا جائے ۔یہ صرف کرکٹ میں ہی نہیں بلکہ تمام کھیلوں میں ہو رہا ہے ۔ہم اس سے نمٹنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی لاک ڈاؤن کے باعث کرکٹ کے اہم اور بڑے مقابلے غیرمعینہ مدت کے لیے معطل ہیں لیکن اس عالمی وبا کے دوران بھی کھلاڑیوں کو ممکنہ سٹہ بازوں سے ہوشیار رہنا ہو گا۔بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے انسداد بدعنوانی یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل نے خبردار کیا ہے کہ ایسا سوچنا غلط ہو گا کہ بین الاقوامی سطح پر کرکٹ مقابلوں کے رک جانے سے سٹہ بازی کے واقعات میں کمی ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سٹہ باز اس مخصوص وقت میں کھلاڑیوں کے ساتھ روابط بنا سکتے ہیں۔کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث گزشتہ ماہ سے کرکٹ کے بین الاقوامی، گھریلو اور لیگ مقابلے تعطل کا شکار ہیں۔ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کرکٹ دوبارہ کب شروع ہو گی۔ حال ہی میں انڈین پریمیئر لیگ کے مقابلے بھی غیرمعینہ مدت کے لیے معطل کیے گئے ۔الیکس مارشل نے کہا ہے کہ مجرمانہ ذہنیت کے حامل افراد اس لاک ڈاؤن میں بھی غیرفعال نہیں ہوں گے اور اس صورتحال میں بھی ان کی کوشش ہو گی کہ وہ سٹہ بازی کریں۔ انہوں نے کہا کہ فکسنگ صرف میچوں کے دوران ہی ممکن نہیں بلکہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ سٹہ باز اس وقت بھی کھلاڑیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کریں۔برطانوی اخبار گارجین سے گفتگو میں مارشل نے خبردار کیا کہ کووڈ انیس نے عارضی طور پر دنیا بھر میں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کو روک دیا ہے تاہم بدعنوان عناصر اب بھی فعال ہیں۔ اس لیے ممبران، کھلاڑیوں، کھلاڑیوں کی ایسوسی ایشنز اور ایجنٹس کے ساتھ ہمارا رابطہ بدستور برقرار ہے ۔