سرینگر//ریاست کے مختلف اضلاع سے گزشتہ ایک دہائی سے قریب4لاکھ29ہزار ہتھیاروں کی لائسنسوں کی اجرائی کیلئے جموں کشمیر کے کے کئی سنیئر افسران راجستھان پولیس کے’’ انسداد دہشت گردی اسکارڈ‘‘ کے راڈار پر ہیں۔ حکام کے مطابق ان ہتھیاروں کی لائسنسوں میں بیشتر لائسنس غیر ریاستی باشندوں کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر اجرا ء کی گئی ہیں۔ راجستھان پولیس کے’’ انسداد دہشت گردی اسکارڈ‘‘ کی درخواست ،جو گزشتہ برس سے زیر التوا ء ہے ،جموں کشمیر حکومت نے12 جولائی کو ایک نوٹیفکیشن جاری کی،جس میںصوبائی کمشنروں اور ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گزشتہ برس اجراء کی گئی ہتھیاروں کی لائسنس کی مفصل رپورٹ پیش کریں،حکم نامہ میں ڈپٹی کمشنر کشتواڑ،کپوارہ،گاندربل،لیہہ،لداخ،راجوری،رام بن،ریاسی اور ادھمپور کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایک ماہ میں تمام ریکارڑ مرتب کریں۔ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اگلے احکامات تک ہتھیاروںکی لائسنس کی اجرائی بند کریں۔حکام کے مطابق ریاستی گورنر این این ووہرا کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ کے دوران اس بات کا فیصلہ لیا گیا،کہ تمام ضلع مجسٹریٹوں کو ہدایت دی جائے کہ فوج،نیم فوجی دستوں،پولیس اہلکاروں کے بغیر مخلرف افراد کو اجراء کی گئی ہتھیاروں کی لائسنسوں کو منسوخ کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ضلع مجسٹریٹوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ15دنوں کے اندر تمام ہتھیار کو نزدیکی پولیس تھانوں میں جمع کیا جائے،جس کی مدت27جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ راجستھان کے ایک سنیئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر حکومت کو اس گروہ کے بارے میں گزشتہ برس اطلاع دی گئی ،اور اس حوالے سے اُس وقت کے چیف سیکریٹری بی بی ویاس کے نام کئی مکتوب روانہ بھی کئے گئے تاہم’’ہماری ساتھ کسی بھی معلومات کا اشتراک نہیں کیا گیا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر حکومت سابق سپیشل سیکریٹریوں،ڈپٹی سیکریٹریوں اور انڈر سیکریٹریوں کی فہرست دینے میں ناکام ہوگیا،اور یہ کہا گیا’’ تمام ریکارڑ2014کے سیلاب کے دوران تباہ ہوا ہے‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ کے آرمز سیکشن میں سال2001 میںتعینات افسران کی فہرست پر یہ کہا گیا تمام ریکارڑ2014کی سیلاب کے دوران ریکارڑ بہہ گیا‘‘۔ راجستھان پولیس کے’’ انسداد دہشت گردی اسکارڑڈ‘ کے افسران کے مطابق جموں کے ڈوڈہ،رام بن،ادھمپور اضللاع سے ایک لاکھ43ہزار13اجراء کی گئی لائسنسوں میں سے ایک لاکھ32ہزار321لائسنس غیر ریاستی باشندوں کو اجرا ء کی گئی ہیں۔ان کا کہناہے کہ پوری ریاست میں4لاکھ29ہزار301لائسنس اجراء کی گئیں،جس میں سے صرف10فیصد ریاستی باشندوں کو اجرا کی گئیں ہیں۔ریاستی گورنر ہاوس کے ایک سنیئر افسر کا کہنا ہے کہ ان تمام افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی،جو جعلی لائسنس اجراء کرنے میں مجرم پائیں جائیں گے۔اس معاملے میں تحقیقات کی سرعت کے ساتھ ہی راجستھان پولیس نے’’ گُڈگائوں دلی ‘‘میں حال ہی میں جموں کشمیرکے ایک سنیئر آئی اے ایس افسر کے بھائی کو حراست میں لیا ہے،جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک بندوق فروخت کرنے والے ڈیلر نے ان کے بنک کھاتے میں40لاکھ روپے منتقل کرائے تھے۔ راجستھان پولیس کے’’ انسداد دہشت گردی اسکارڈ‘‘ کا کہنا ہے کہ ہمیں اس آدمی کی شدت سے تلاش ہے جو جموں کشمیر کے محکمہ داخلہ کے آرمز سیکشن میں کام کرتا تھا،تاہم ریاست کی طرف سے تعاون نہیں مل رہا ہے، اور وہ ہماری نوٹسوں پر عمل نہیں کر رہی ہے کیونکہ ہم نے انہیں تعزیرات ہند کے تحت نوٹس اجراء کی ہیں،اور جموں کشمیر میں آر پی سی رائج ہے۔راجستھان پولیس کے افسران کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے اس آپریشن کو شروع کر کے’’آپریشن زبیدہ‘‘ کا نام دیا،اس وقت انہیں اس کی شدت اور سنگین اثرات کے بارے میں پتہ نہیں تھا۔سرحدی ضلع کپوارہ میں نمونہ کے طور پر کئے گئے جائزے کے دوران معلوم ہوا کہ ضلع انتظامیہ نے اس حوالے سے رجسٹرر اور فائلیں تیار نہیں کی ہیں۔جبکہ جعلی دستاویزات کی بنیاد پر بیشتر لائسنس غیر ریاستی شہریوں کو اجراء کی گئیں۔