سرینگر//جموں وکشمیر اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے معدنی وسائل سے دہائیوں سے چھوٹے پیمانے پر کان کنی سے جڑے لوگوں کو الگ تھلگ کر کے جموں وکشمیر کے باہر سے ٹھیکیدار وں، جنہیں ابھی ماحولیاتی کلیرنس دینی ہے، کو مارکیٹ پر کنٹرول کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔اپنی پارٹی صدر نے کہاکہ خام میٹریل کی الیکٹرانک بولی ٹینڈرنگ عمل کو پبلسٹی دیئے بغیرخفیہ طور کی جارہی ہے جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوئے ہیں اور مقامی ٹھیکیداروں کو اِس سے باہر کر دیاگیاہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’ جموں وکشمیر سے باہر جن ٹھیکیداروں کے حق میںیہ الاٹمنٹ کی گئی ہے، انہوں نے ابھی مطلوبہ شرائط وضوابط، بالخصوص ماحولیاتی کلیرنس حاصل نہیں کی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود یہ ٹھیکیدار غیر قانونی طور پرمتعلقہ محکمہ جات کی ملی بھگت سے خام مال کی کان کنی کر رہے ہیں۔ بخاری نے کہاکہ عام لوگ پریشان ہیں کیونکہ مافیا حکومت کی مجرمانہ خاموشی اور عدم توجہی کا فائدہ اُٹھارہاہے۔ اُن کا مزید کہنا ہے ’’یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ جموں وکشمیر کی حکومت پوری صورتحال پر خاموشی تماشائی بنی ہوئی ہے اور کئی دہائیوں سے اس کاروبار سے وابستہ مقامی افراد کو جموں و کشمیر کے قدرتی وسائل پر اُن کے موروثی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ ہماچل پردیش اور اُتراکھنڈماڈل کی طرز پر حکومت کو جامع پالیسی مرتب کرنی چاہئے جہاں پر مقامی لوگوں کے اُن کے قدرتی وسائل پر حقوق کا تحفظ ہو اور انہیں الیکٹرانک بولی عمل کے اثر سے درکنار نہ کیاجائے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ مارکیٹ میں بلا خلل تعمیراتی مقاصد کے لئے استعمال ہونے والے خام مال کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے قیمتوں کو منظم کیا جائے۔انکا کہنا تھا کہ ریت، اینٹ، پتھر کی قلت سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ جموں وکشمیر میں ہزاروں کروڑوں روپے کے اہم ترقیاتی پروجیکٹوںپر بھی کام ٹھپ ہے۔ بخاری نے مطالبہ کیاکہ حکومت کو چاہئے کہ اگر وہ جموں وکشمیر میں قدرتی وسائل پر مقامی لوگوں کے حقوق محفوظ کرنے کے تئیں زرہ بھر بھی سنجیدہ ہے تو، چھوٹے کان کنی ،بلاک اور ریت سیکشن کے لئے تازہ بولی لگائی جائے اور اس میں مقامی ٹھیکیداروں کی مناسب شرکت بھی یقینی بنائی جائے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ چونکہ جموں وکشمیر کے دونوں صوبوں میں پتھر اُٹھانے اور ریت کھدائی سرگرمیوں پر روک لگائی گئی ہے، حکومت کو چاہئے کہ مقامی اسٹیک ہولڈورز کے مطالبات کا ازالہ کرئے تاکہ بند پڑے کریشرز یونٹ فعال ہوسکیں۔