سرینگر//تعلیم کے وزیر سید محمد الطاف بخاری نے ثقافتی اقدار کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک جامع منصوبے کے ذریعے لال چوک کی ہیری ٹیج کو تحفظ فرایم کرنے پر زور دیا ہے۔وزیر نے ان باتوں کا اظہار کل یہاں ایک میٹنگ کو دوران کیا جو لال چوک کے ترقیاتی منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے طلب کی گئی تھی۔میٹنگ میں ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر ڈاکٹرفاروق احمد لون، چیف ٹاون پلانرفیاض احمد خان اور دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔بخاری نے کہا کہ سرینگر شہر میں بدقسمتی کے ساتھ طرح طرح کے مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے عوامی مفادات کو ترجیح دے کر ایک جامع منصوبہ ترتیب دینے پر زور دیا۔ میٹنگ کے دوران اس سلسلے میں کئی امورات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سرینگر ماسٹر پلان کے تحت ٹریفک نظام کی بہتری، قدیم ہیری ٹیج عمارات کو تحفظ فراہم کرنے اور دیگر متعلقہ معاملات پر میٹنگ میں تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔میٹنگ میں موجود کنزرویشن آرکیٹیکٹ گرمیت ایس رائے نے مختلف ممالک میں ثقافت کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اپنائے جارہے لائحہ عمل پر ایک ملٹی میڈیا پریذنٹیشن دی۔انہوں نے کہا کہ شہر میں کنزرویشن منصوبے کو عملانے کے لئے عوام کا تعاون لازمی ہے۔وزیر موصوف نے انہیں لال چوک کی ترقی کے لئے باضابطہ اور تفصیلی منصوبہ تیار کرنے کے لئے کہا جس کو بعد میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو پیش کیا جائے گا۔بعد میں وزیر موصوف نے ایک الگ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کشمیر میں ہیری ٹیج سکول عمارات کے احیاء نو پر تبادلہ خیال کیا۔اس میٹنگ میں سرینگر کے ضلع ترقیاتی کمشنر، ناظم تعلیم کشمیر، ناظم رمسا، ناظم ایس ایس اے اور دیگر کئی متعلقہ افسروں کے علاوہ گرمیت ایس رائے نے بھی شرکت کی۔فتح کدل سرینگر اور کپواڑہ میں قائم دو ہیری ٹیج سکول عمارات جن کو پہلے ہی پائیلٹ پروجیکٹ کے تحت دردست لینے پر اتفاق کیا گیا تھا، کے تعلق سے گرمیت ایس رائے کو ایک منصوبہ اور بجٹ پلان مرتب کرنے کے لئے کہا گیا۔اس پروجیکٹ میں آئی آئی ٹی مدراس میں قائم نیشنل سینٹر فار سیفٹی آف ہیری ٹیج سٹرکچرس کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔بخاری نے اس سکول کے آرکیٹکٹوں کو ہدایت دی کہ وہ ان سکولوں کو ہیری ٹیج کو تحفظ فراہم کرنے میں مثالی عمارات بنائیں۔ میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ مقامی تکنیکی ادارے بشمول این آئی ٹی سرینگر بھی اس پروجیکٹ میں شامل کئے جائیں گے۔اس کے علاوہ اس پروجیکٹ میں روائتی کاریگروں کی شرکت کو بھی یقینی بنایا جائے گا تا کہ روائتی طرز تعمیر کا بھی خیال رکھا جائے۔بخاری نے کہا کہ ریاستی حکومت2014 کے تباہ کُن سیلاب سے متاثرہ سکول عمارات کی باز آباد کاری کے لئے مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے اور سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر علاقوں میں تباہ شدہ سکول عمارات کی تعمیر و تجدید کے لئے کوششیں جاری ہیں۔