سرینگر//زراعت کے وزیر غلام نبی لون ہانجورہ اور وزیر تعلیم سعید محمد الطاف بخاری نے لال منڈی میں 4 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کئے گئے ایک انٹی گریٹڈ مشروم ڈیولپمنٹ سنٹر کا افتتاح کیا ۔ اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ اس طرح کے سنٹر قایم کرنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ مشروم صنعت کو مکمل طور سے ایک فعال اور فائدہ بخش صنعت بنایا جا سکے ۔ ہانجورہ نے امید ظاہر کی کہ اس سنٹر کی بدولت غریب کسانوں اور بے روز گار نوجوانوں کو کافی فائدہ حاصل ہو گا کیونکہ اس سیکٹر میں روز گار کمانے کے نمایاں وسائل موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کئی نئی سکیمیں شروع کی ہیں تا کہ 2022 تک کسانوں کی آمدن دوگنی ہو سکے ۔ تعلیم کے وزیر سید محمد الطاف بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سنٹر میں مشروم اگانے والوں کیلئے تمام تر سہولیات دستیاب ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ کافی لوگ مشروم کی کاشتکاری کی طرف راغب ہو رہے ہیں کیونکہ اس میں کم سرمایہ کاری کر کے بھی اچھی خاصی آمدن حاصل ہوتی ہے اور یہ سرگرمی زرعی زمین کے بغیر بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے ۔ ناظمِ زراعت الطاف اعجاز اندرابی نے بھی اس موقعہ پر خطاب کیا اور مقصد کے اغراض و مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ اس موقعہ پر محکمہ زراعت اور اس سے منسلک محکموں کے کئی اعلیٰ افسران بھی موجود تھے ۔
الطاف بخاری کا ہری سنگھ ہائی سٹریٹ کا دورہ
علاقے میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا جائیزہ لیا
سرینگر//تعلیم کے وزیر محمد الطاف بخاری نے منگل کو ہری سنگھ ہائی سٹریٹ کا دورہ کر کے وہاں عملائے جا رہے ترقیاتی پروجیکٹوں کا جائیزہ لیا ۔ وزیر کے ہمراہ ڈی سی سرینگر سید عابد رشید شاہ ، کمشنر ایس ایم سی ڈاکٹر شفقت خان اور دیگر افسران بھی تھے ۔ وزیر موصوف نے میونسپل شاپنگ کمپلیکس کے تعمیراتی کام کا جائیزہ لیا ۔ انہوں نے ایس ایم سی کمشنر کو ہدایت دی کہ یہ کام ایک پیشہ وارانہ ڈھنگ سے مکمل ہو اور اس دوران نزدیکی تاجر اداروں کو دقتوں کا سامنا نہیں کرنا پڑنا چاہئے ۔ وزیر نے کہا کہ شاپنگ کمپلیکس کو معیاد بند مدت کے اندر مکمل کیا جانا چاہئے ۔ الطاف بخاری نے علاقے میں کئی دکانداروں کے ساتھ بات چیت کی اور ان کی مشکلات کے بارے میں جانکاری حاصل کی ۔ وزیر نے انہیں یقین دلایا کہ ان معاملات کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے گا ۔ بخاری نے کہا کہ دکاندار تجارت کا ایک اہم حصہ ہیں اور تاجروں کے اس طبقے نے بے روز گار پر قابو پانے میں کافی مدد دی ہے اور اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان چھوٹے تاجروں کے مفادات کا تحفظ کریں ۔