عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے دہلی کے تاریخی لال قلعہ کے قریب ہونے والے ہولناک دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہےـ پارٹی نے نوگام پولیس اسٹیشن میں ہونے والے حادثاتی دھماکے پر بھی گہری افسوسناک تشویش ظاہر کی۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے پارٹی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحے کی گھڑی میں قوم کو مکالمے، ہمدردی اور اتحاد کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آج پہلے سے کہیں زیادہ صبر اور انسانیت کی ضرورت ہے۔
پارٹی نے متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے مرحومین کے لیے دعا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا مانگی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ کوئی نظریہ یا شکایت بےگناہوں کے قتل کو جائز قرار نہیں دے سکتی۔ تشدد انسانیت کی روح کو مجروح کرتا ہے۔
پارٹی نے شفاف، منصفانہ اور غیر جانب دارانہ تحقیق کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ تحقیقات کے نام پر کسی بےگناہ کو ہراساں نہ کیا جائے۔ پارٹی نے کہا انصاف کبھی بھی انسانی وقار کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے۔ ماضی کے تلخ تجربات نے ثابت کیا ہے کہ دباؤ اور طاقت کا استعمال صرف دوری اور بےچینی کو بڑھاتا ہے، لہٰذا ان غلطیوں کو نہ دوہرایا جائے۔
عدم تشدد، مکالمے اور جمہوری روایات پر اپنے یقین کو دوہراتے ہوئے پی ڈی پی نے کہا کہ اختلافِ رائے اور نظریاتی فرق صرف پُرامن اور آئینی طریقوں سے ہی حل کیے جا سکتے ہیں۔
پارٹی نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ کشمیر اور ملک کے باقی حصوں کے درمیان مکالمے کا مکمل خاتمہ ہے۔ کشمیر کو آج بھی 5 اگست 2019 کے فیصلوں کے صدمے، تکلیف اور محرومی سے نکلنے نہیں دیا جا رہا۔
محبوبہ مفتی نے کہا:
“وقار اور خود اعتمادی کی بحالی کے لیے قومی قیادت کو ہر سیاسی حد سے بالاتر ہو کر اُس نسل تک پہنچنا ہوگا، جن کے بزرگوں نے بھارت کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے لیے محض سیکورٹی اقدامات پر انحصار چھوڑنا ہوگا۔”
نوجوانوں کے کردار پر بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا:
“ہمارے نوجوان کشمیر کے لیے جئیں، اس کے لیے مریں نہیں۔ ان کے خواب اور ہمت ہی ہمارے وطن کی اصل طاقت ہیں۔ ہمیں ان کی ضرورت ایک پُرامن اور خوشحال کشمیر کی تعمیر کے لیے ہے، نہ کہ سیاست یا نظریات کی بھینٹ چڑھنے کے لیے۔”
پارٹی نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ پڑھے لکھے اور باصلاحیت نوجوان تفتیش کی زد میں آ رہے ہیں۔ اسے ایک تکلیف دہ صورتحال قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ لمحہ اجتماعی غور و فکر کا متقاضی ہے۔ پارٹی نے سوال اٹھایا کہ آخر کیوں ہمارے ہونہار نوجوان مایوسی اور تباہی کی طرف دھکیلے جا رہے ہیں؟ “صرف تعلیم معاشرے کو انتہا پسندی سے محفوظ نہیں رکھ سکتی۔ نوجوانوں کو ہمدردی، مواقع اور احساسِ وابستگی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔”
پی ڈی پی نے کہا کہ وہ وقار کے ساتھ امن اور مفاہمت کے اپنے عزم پر قائم ہے اور حکومتِ ہند سے اپیل کی کہ بڑھتی ہوئی بیگانگی کو طاقت کے بجائے حساسیت اور ہمدردی سے حل کیا جائے۔
اپنے اختتامی کلمات میں محبوبہ مفتی نے کہا:
“زخم الزام تراشی یا انتقام سے نہیں بھرتے۔ یہ صرف ہمدردی، ہمت اور سچائی سے مندمل ہوتے ہیں۔ مکالمہ کمزوری نہیں بلکہ طاقت کا اعلیٰ ترین اظہار ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم سب خوف اور تعصب سے بالاتر ہو کر ایک روشن اور پُرامن مستقبل کے لیے مل کر کام کریں۔”
انہوں نے مشکل ترین حالات میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہنے پر اپنے ساتھیوں اور کارکنوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔