سرینگر// لالچوک میں سنیچر کی صبح اس وقت زندگی کی رفتار تھم گئی جب پولیس نے تاج ہوٹل میں مشتبہ افراد کو دیکھتے ہی ہوائی فائرنگ کی ۔تجارتی مرکز لاچوک میں سنیچر ایک بجے کے قریب بڈ شاہ چو ک میں موجود ہوٹل تاج کے باہر اس وقت اچانک گولیوں کی آواز سنی گئیںجب قمیض شلوار میں ملبوس ایک نوجوان مشکوک حالات میں مائسمہ کراسنگ کے نزدیک واقع ہوٹل تاج میں داخل ہوا۔اس موقعہ پر پولیس بھی وہاں پر پہنچ گئی اور ہوٹل کے ارد گرد ڈھیرہ ڈال دیا۔اس موقعہ پر مشکوک شخص کو گرفت میں لینے کیلئے اہلکاروں نے ہوا میں گولیاں چلائیں جبکہ فا ئر نگ ہو تے ہی دکاندار دکانیں کھلی چھوڑ کر بھاگ گئے اور بھاگم دوڑشروع ہوئی۔علاقے میں فدائین حملہ ہونے کی افواہ پھیلتے ہی سی آ ر پی ایف اور پولیس نے علاقہ کو گھیر لیا جبکہ فورسز کی درجنوں بکتر بند گاڑیاں، سائرن بجاتی ہوئی جپسیاں اور موبائیل بنکرکے علاوہ کئی بم ڈسپوزل اسکارڈ طلب کئے گئے اور ہوٹل کی ناکہ بندی کرکے لاچوک کے دونوںا طرف کو سیل کردیا گیا۔ اس دوران لال چوک میں گھنٹہ گھر کے سامنے لوگوں کی ایک بڑی تعداد یکا یک جمع ہوئی اور لوگ عمارتوں ،ہوٹلوں ،دفاتر اور دکانوں سے باہر آکر واقعہ کی نسبت اصلیت جاننے لگے۔ اسکے ساتھ ہی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی رک گئی اور جو گاڑی جہاںتھی وہیں رک گئی۔ اچانک اور غیرمتوقع فائر نگ سے کسی کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا اور لوگوں کو جو بھی راستہ دِکھا،وہ بھاگنے کی کوشش کرتے گئے۔اسی اثناء میں نوجوان کو دبوچ کر حراست میں لیا گیا ۔عینی شاہدین کے مطابق’’ جب دماغی طور مفلوج نوجوان کو پو لیس ہو ٹل سے باہر لارہی تھی تو وہ چلاچلاکر بولا ’’ میں نے پولیس کو اپریل فول بنایا‘‘۔حراست میں لئے گئے شخص کی شناخت ابرار مشتاق ولد مشتاق احمد ساکن نواب بازار کے بطور ہوئی اور اس کو پوچھ تاچھ کیلئے پہلے خفیہ جگہ پہنچایا گیا اور بعد میں تھانہ منتقل کیا گیا۔ ادھر اہلکاروں کی طرف سے ہوائی فائرنگ کے باعث مائسمہ، لالچوک اور آس پاس کے دیگر بازاروں میں سنسنی پھیل گئی اور جنگجو حملے کے خدشے کے پیش نظرلالچوک، ککر بازار،بڈشا ہ چوک ، کورٹ روڈ، مائسمہ، ایکسچینج روڑ، ریذ یڈ نسی روڑ اور ایم اے روڑپر دکانوں کے شٹر گرنے لگے۔ جب ابرار مشتاق کو گرفتار کیا گیا تو مائسمہ اور ملحقہ علاقہ جات میں جنگجو کی گرفتاری کی افواہ جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی۔اسی دوران نوجوان گھنٹہ گھر، مائسمہ،ریذیڈنسی روڑ، ایکسچینج روڑ،مولانا آزاد روڑ اور دیگر بازاروں میں نکل آئے اور پولیس و فورسز پر پتھرائو شروع کیا۔پولیس اور نیم فوجی دستوں نے سنگباری کررہے نوجوانوں کے خلاف کارروائی کاآغاز کیا اور انہیں منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔اشک آور گیس کے کچھ گولے پریس انکلیو کی طرف بھی داغے گئے جس کے نتیجے میں پوری کالونی دھویں سے بھر گئی اور صحافیوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لالچوک کے ساتھ ساتھ آس پاس کے تمام بازاروںمیں دوپہر کے بعدکاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوکررہ گئیں۔ کئی جگہوں پر مظاہرین و پولیس کے درمیان پتھرائو، جوابی پتھرائو اور ٹیر گیس شیلنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے کئی گھنٹوں تک جاری رہا ۔ ایس پی ایسٹ سرینگر شیخ فیصل نے میڈیا کو بتایا کہ ابرار مشتاق شاہ نامی یہ نوجوان پائین شہر کے نواب بازار علاقے سے تعلق رکھتا ہے جو بظاہر دماغی طور معذور نظرآتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی چھان بین کے دوران یہ معلوم ہوا ہے کہ ابرار اپنے گھر والوں کے ساتھ جھگڑا کرکے گھر سے بھاگ گیا تھا ۔ادھرشوکت ڈار کے مطابقلرو کاکہ پورہ میں فورسز کی جانب سے کئے گئے محاصرے کے دوران نوجوانوں اور فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیںجن میں تین نوجوان معمولی زخمی ہوئے۔قریباً پانچ بجے لرو کاکہ پورہ کا محاصرہ کیا گیااور گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی گئی۔ تاہم اسی دوران مختلف دیہات سے نوجوان یہاں پہنچے اور انہوں نے فورسز پر پتھرائو کیا۔ جواب میں فورسز نے ٹیرگیس کا ستعمال کیا۔ قریب ایک گھنٹہ تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں تین نوجوان زخمی ہوئے، تاہم بعد میں محاصرہ اٹھا لیا گیا ۔آری پانتھن اور چاڑوہ میں بھی ہڑتال رہی۔