پٹنہ//راشٹریہ جنتا دل(آر جے ڈی)کے سربراہ لالو پرساد یادو سے جڑے مبینہ بے نامی جائداد معاملے میں آج دہلی اور گروگرام میں انکم ٹیکس کے چھاپے کے بعد یہاں ان کی سرکاری رہائش گاہ میں سناٹا چھاگیا۔انکم ٹیکس کے چھاپے کی خبرملنے کے بعد یہاں ان کی اہلیہ اور سابق وزیراعلی رابڑی دیوی کے نام سے مختص سرکاری رہائش گاہ 10 سرکولر روڈ کے باہر میڈیا کی بھیڑ لگی ہے لیکن گھر کے اندر سناٹا ہے ۔حالانکہ اس درمیان سینئر ایڈووکیٹ چترنجن سنہا کو بلایا گیا۔ادھر آر جے ڈی کے جنرل سکریٹری اور قانون ساز کونسلر مندریکا سنگھ یادو بھی مسٹر یادو کی رہائش گاہ پر پہنچے ۔اسی دوران جنتا دل یونائیٹیڈ(جے ڈی یو)کے ترجمان نیرج کمار نے کہا کہ انہیں چھاپے کے سلسلے میں کوئی معلومات نہیں ہے اس لئے وہ اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہیں گے ۔وہیں جے ڈی یو کے ہی ایک دیگر ترجمان ڈاکٹر اجے آلوک نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے رہنما گزشتہ 40دنوں سے آر جے ڈی کے سربراہ اور ان کے خاندان کے لوگوں پر بے بنیاد الزام لگارہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وزیراعلی نے کہا تھا کہ اگراس بارے میں کوئی ثبوت ہے تو بی جے پی کے لوگ آگے کی کارروائی کریں۔صرف میڈیامیں بیان دے کر تشہیر پانے کے ارادے سے الزام لگانا ٹھیک نہیں ہے ۔ڈاکٹر آلوک نے کہا کہ انکم ٹیکس کے چھاپے اور لوگوں کے یہاں بھی ہوتے رہے ہیں۔اس لئے جب تک چھاپے میں کیا ملتاہے ،اس کا پتہ نہیں چل جاتا تب تک کوئی نتیجہ نکالنا ٹھیک نہیں ہے ۔مسٹر یادو کی رہائش گاہ پر جانے سے پہلے آر جے ڈی کے قومی نائب صدر رگھوونش پرساد سنگھ نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ بی جے پی شروع سے ہی مسٹر لالو پرساد یادو کو بربادکرنے اوران کے خاندان کو بدنام کرنے کی سازش کرتی رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسٹر یاد و مرکز کی مودی حکومت کے خلاف سبھی سیکولر پارٹیوں کو یکجا کرنے کی کوشش کررہے تھے ،اس لئے بی جے پی نے اس کوش کو ناکام کرنے کے لئے مرکزی ایجنسی کے ذریعہ یہ کارروائی کی ہے ۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ آر جے ڈی نے بھی بی جے پی لیڈر سشیل کمار مودی کے خلاف الزام لگائے تھے ،لیکن مرکزی حکومت نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔اس کے برعکس مسٹر سشیل مودی کے الزام پر مرکزی حکومت نے مسٹر یادو کے خلاف یک طرفہ کارروائی کی ہے ۔