یگاس//امریکہ کے شہر لاس ویگاس میں اتوار کی شب ایک کانسرٹ کے شرکا پر ایک مسلح شخص کی اندھا دھند فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 59 ہوگئی ہے جب کہ واقعے پر ملک بھر میں سوگ منایا جارہا ہے۔امریکہ کی مغربی ریاست نیواڈا – جہاں لاس ویگاس واقع ہے۔ حکام کے مطابق حملے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات تاحال جاری ہیں۔پولیس نے حملہ آور کو 64 سالہ اسٹیفن پیڈوک کے نام سے شناخت کیا ہے جس نے کانسرٹ کے مقام کے سامنے واقع ایک ہوٹل کی 32 ویں منزل کی کھڑکی سے نیچے موجود لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کی تھی۔لاس ویگاس کے حکام نے پیر کی شب صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 59 ہوگئی ہے جب کہ 527 افراد زخمی ہیں۔حکام کے مطابق حالیہ امریکی تاریخ میں کسی بھی ایک حملہ آور کی فائرنگ سے اتنی زیادہ ہلاکتوں کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔اس سے قبل امریکی تاریخ میں 'ماس شوٹنگ' کا سب سے ہلاکت خیز واقعہ گزشتہ سال امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں پیش آیا تھا جہاں ہم جنس پرستوں کے ایک کلب میں داعش کے پروپیگنڈے سے متاثر ایک نوجوان کی فائرنگ سے 49 افراد ہلاک ہوئے تھے۔پولیس نے 'منڈالے بے ریزورٹ اینڈ کسینو' کی 32 ویں منزل کے اس کمرے سے 23 جدید بندوقیں برآمد کی ہیں جہاں اسٹیفن پیڈوک ٹہرا ہوا تھا اور جس کی کھڑکی سے اس نے نیچے کانسرٹ میں شریک 22 ہزار افراد پر فائرنگ کی۔بعض عینی شاہدین کے مطابق ملزم لگ بھگ 10 منٹ تک کانسرٹ کے شرکا پر فائرنگ کرتا رہا جن کی اکثریت کو اندازہ ہی نہیں ہوسکا تھا کہ گولیاں کہاں سے آرہی ہیں۔پولیس کے مطابق فائرنگ کی آواز سن کر ہوٹل کا ایک سکیورٹی افسر ملزم کے کمرے تک گیا تھا لیکن ملزم نے اسے بھی دروازے کے پیچھے سے ہی گولی مار کر زخمی کردیا تھا۔