عظمیٰ نیوز سروس
واشنگٹن// غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے چھاپوں کے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں کے پیش نظر لاس اینجلس کے کچھ حصوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے منگل کی شام اس کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کرفیو لاس اینجلس کے ڈاؤن ٹاؤن (اولڈ سٹی) کے کچھ حصوں میں منگل کی شام 8 بجے سے بدھ (مقامی وقت) کی شام 6 بجے تک نافذ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پابندی تقریباً ایک مربع میل کے رقبے پر محیط ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مقامی افسران نے پیر کی رات ڈاون ٹاؤن میں ہونے والی لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کے پیش نظر محدود کرفیو نافذ کیاہے ۔لاس اینجلس پولیس ڈپارٹمنٹ کے مطابق مخصوص علاقے کے رہائشی، بے گھر افراد، تسلیم شدہ میڈیا اہلکار اور پبلک سیفٹی یا ایمرجنسی اہلکاروں کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی کے خلاف یہاں گزشتہ پانچ دنوں سے پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔ادھر امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر نے وفاقی فوجی تعیناتی پر ڈونلڈ ٹرمپ اور محکمۂ دفاع کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر سیکڑوں امریکی میرینز لاس اینجلس میں تعینات کر دیے گئے ۔گورنر کیلیفورنیا نے ٹرمپ کے فیصلے کو جمہوریت پر حملہ اور طاقت کا غلط استعمال قرار دے دیا۔میئر لاس اینجلس نے کہا کہ مظاہرے صرف شہر کے وسطی علاقوں تک محدود ہیں، لوٹ مار اور تشدد کے باعث کچھ علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے ۔ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے گزشتہ روز تقریباً 2 ہزار افراد کو گرفتار کیا۔واضح رہے کہ غیرقانونی امیگرینٹس کے خلاف کارروائیوں پر لاس اینجلس میں پانچویں روز بھی مظاہرے جاری ہیں۔
اس دوران اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیریس نے منگل کو آسٹریا کے شہر گراتز میں اسکول میں فائرنگ کی مذمت کی۔واضح رہے کہ اس حملے میں دس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے ۔ مسٹر گٹیریس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ سکریٹری جنرل اسکول میں ہونے والی فائرنگ سے کافی غمزدہ ہیں اور انہوں نے ‘تشدد کے اس احمقانہ عمل’ کی شدید مذمت کی ہے ۔ مسٹر گٹیریس نے متاثرین کے خاندانوں، گیراتز کے لوگوں اور آسٹریا کی حکومت سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کی تمنا کرتے ہیں۔