عظمیٰ نیوز سروس
لاس اینجلس//امریکہ میں لاس اینجلس کی پولس نے ہفتہ کے روز سے اب تک امیگریشن کے خلاف مظاہروں میں تقریباً 400 افراد کو گرفتار یا حراست میں لیا ہے ۔گرفتار اور حراست میں لیے گئے افراد میں 330 غیر قانونی تارکین وطن اور 157 ایسے افراد شامل ہیں جنہیں حملہ کرنے اور رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ۔لاس اینجلس کے محکمہ پولیس نے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ امریکہ کے دوسرے بڑے شہر لاس اینجلس میں منگل کی شب نافذ ہونے والے کرفیو کی پہلی رات منتشر نہ ہونے والے لوگوں میں سے 203 گرفتاریاں کی گئیں اور 17 افراد کو کرفیو کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا۔لاس اینجلس کے میئر کیرن باس نے منگل کی شام کو شہر کے وسط میں کرفیو کا اعلان کیا جو مقامی وقت کے مطابق رات 8 بجے سے بدھ کی صبح 6 بجے تک تھا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکام نے لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کے خلاف محدود کرفیو نافذ کر دیا تھا جو پیر کی رات شہر میں بڑے پیمانے پر پرامن احتجاج کے بعد نافذ ہوا تھا۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم اور دیگر مقامی حکام کے اعتراضات کے باوجود نیشنل گارڈ کے 4000 سے زائد سپاہیوں اور تقریباً 700 فعال ڈیوٹی افسران کو لاس اینجلس کے علاقے میں بھیج دیا ہے ۔ امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن کے خلاف مظاہروں کے دوران پولس نے مظاہرین کے خلاف اسٹن گرینیڈ اور گھوڑسوار دستوں کا استعمال کیا۔آر آئی اے نووستی کے نمائندے نے یہ اطلاع دی۔ نامہ نگار نے بتایا کہ امریکی ح9کومت کی امیگریشن پالیسی کے خلاف سینکڑوں مظاہرین کرفیو کے باوجود لاس اینجلس کے پرانے شہر میں سڑکوں پر موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کرفیو جمعرات کو گرین وچ مین ٹائم کے مطابق 3 بجے شروع ہوگا۔ مقررہ وقت سے آدھا گھنٹہ قبل سینکڑوں لوگ شہر کی سڑکوں پر نکل آئے ۔ انہوں نے سڑک بلاک کر دی ہے ۔واضح ر ہے کہ 6 جون کو لاس اینجلس کے پرانے شہر میں غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت کے لیے امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کا چھاپہ مظاہرین کے ساتھ جھڑپ میں بدل گیا۔ اسی دن، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے دھمکی دی کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے وفاقی فنڈنگ میں ممکنہ بڑی کٹوتیوں کے جواب میں وفاقی ٹیکس ادا کرنے سے انکار کر سکتے ہیں۔ جس کے بعد اگلے روز وہائٹ ہاؤس نے شہر میں 2000 نیشنل گارڈز کی تعیناتی کا اعلان کیا۔