افتخاراحمدقادری
لائبریریوں کی تاریخ جہاں دلچسپ ہے وہیں سبق آموز بھی۔ دنیا کی سب سے پہلی لائبریری کب وجود میں آئی؟ ہو سکتا ہے کہ اس کا کوئی حتمی جواب نہ ملے۔ کیونکہ روز بروز ہونے والی تحقیقات سے کچھ نیا ہی نتیجہ نکل رہا ہوتا ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ لائبریریز کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی قدیم انسان کی تہذیب ہے۔ انسان نے ہر دور میں حاصل ہونے والے علم کا ریکارڈ رکھنے کی کوشش کی ہے۔ تاریخ کے اوراق پلٹنے سے معلوم ہوتا ہے کہ لائبریریوں کا آغاز اس وقت سے ہوا جب انسان کے پاس لکھنے کے لیے کاغذ قلم نہ تھا، وہ مٹی کی تختیوں، چمڑے اور ہڈیوں پر تحریر کو محفوظ کرتا تھا۔ آج جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے اور ڈیجیٹل لائبریریوں نے دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ آشور بنی پال، سکندریہ لائبریری، عیسائیوں، ایرانی، ساسانی، یونانی، رومی کتب خانے، عربوں کے کتب خانے یورپ اور برصغیر کے حکمرانوں کے کتب خانے بہت مشہور ہیں۔ قدیم دور کے کتب خانوں میں آشور بنی پال، کتب خانہ سکندریہ اور کتب خانہ پرگامم قابل ذکر ہیں۔ اشور بنی پال کی لائبریری میں اس وقت کا لکھا گیا زیادہ تر ادب موجود تھا۔ (سکندریہ کی لائبریری کی داستان ص: 16)
مصر کے نئے حکمران خاندان نے اقتدار سنبھالا اور سکندریہ کو دانشوروں کا شہر بنا دیا۔ اس خاندان کے حکمرانوں کو علم و فن سے بہت زیادہ محبت کی تھی اور مصر کے قدیم علمی خزانوں کو دوبارہ دریافت کر کے دنیا کے لیے مفید بنایا تھا، اگرچہ فرعونیوں نے بھی سقارا میں عظیم اہرام تعمیر کر کے دنیا کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔ اب سکندریہ نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا تھا اور اس کے علم وکمال نے دنیا کو اپنی طرف کھینچا تھا۔ سکندریہ کی مشہور لائبریری ’’ ٹالمی اول‘‘ نے شروع کی اور ’’ ٹالمی دوم‘‘ کے دورِ حکومت میں مکمل ہوئی۔ ٹالمی دوم نے اپنے ماتحت ریاستوں کے حکمرانوں اور مختلف علوم کے علماء کو دعوت دی کہ اس عظیم لائبریری کے لیے کتابیں جمع کریں اور علماء کتابیں تحریر کریں ،زیادہ تر کتابیں خریدی گئیں اور لاکھوں کتابیں مختلف علوم کے علماء سے تحریر کروائی گئیں۔ کچھ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ سکندریہ کی لائبریری میں کئی لاکھ کتابیں تھیں۔ سٹرابو لکھتا ہے کہ قدیم ،،ڈورک،، زبان اور قدیم یونانی زبان میں لکھی گئی کتابیں جو کہ نامور شاعروں اور فلسفیو ں کی تھیں۔ رہوڈس کے بازار سے سونے کے ساتھ تول کر خریدی گئیں اور ان کتابوں کے عوض سونا دیا گیا تھا۔ (اقتباس از سکندریہ لائبریری کی داستان ص: 38)
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دنیا کا پہلا منظم کتب خانہ سکندریہ تھا اور اس میں منہ مانگی قیمت پر کتب خرید کر رکھی جاتی تھیں، اس میں رکھے گئے مواد کو مضامین کے اعتبار سے رکھا جاتا تھا۔ اس کا قیام 323ق م میں مصر میں عمل میں آیا اور اس میں ذخیرہ کتب 9 لاکھ تھا۔ یونانی کتب خانوں میں کتب خانہ ارسطو، کتب خانہ افلاطون اور پرگامم کا کتب خانہ قدیم ترین ہے۔ افلاطون کے متعلق قیاس کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس بھی ایک شاندار کتب خانہ موجود تھا جو اس کی وفات کے بعد کہا ں گیا کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے ،البتہ ارسطو کے کتب خانے کے حوالے سے تاریخی شواہد موجود ہیں۔ یہ کتب خانہ سینکڑوں کتابوں پر مشتمل تھا جو کہ ایک اندازے کے مطابق 4 سو رولز پر مشتمل تھا ،نجی کتب خانوں کا بانی ارسطو کو کہا جا تا ہے۔ ارسطو نے کتب خانوں کی تنظیم و ترتیب سائنسی بنیادوں پر رکھنا شروع کی تھی۔ قدیم یونان کا دوسرا اہم ترین کتب خانہ پرگامم ہے جسے اتالوسی دوم نے 137ء سے 159ءتک قائم کیا۔ پرگامم کا مواد پیپرس رولز اور پارجمنٹ پر مشتمل تھا یہ ذخیرہ دولاکھ کے لگ بھگ تھا۔ یونانی کتب خانوں میں ادب، تاریخ، سائنس، ریاضی، فلسفہ، مذہبیات، سیاسیات اور اخلاقیات جیسے موضوعات پر ذخیرہ کتب زیادہ تھا۔ سرزمین روم میں عوامی کتب خانے، نجی کتب ا ور مخصوص کتب خانے موجود تھے- 360ء سے 370ء تک روم میں 28عوامی کتب خانے موجود تھے۔ روم کے یہ تمام کتب خانے 16ویں صدی تک نیست و نابود ہو گئے۔ چوتھی یا پانچویں صدی عیسوی میں برصغیر پاک و ہند میں کتب خانے موجود تھے۔ کتب خانہ نالندہ یونیورسٹی، وکرم شلا اور سرسوتی بھنڈار برصغیر کے قدیم کتب خانے ہیں۔ پرانے وقتوں کے عظیم کتب خانوں کی دو اہم خصوصیات علم دوستی اور حکمرانوں کی ذاتی دلچسپی اور ان کی ہیت و تنظیم میں ہم آہنگی تھی۔
_ دس بڑی لائبریریاں :
ایسی لائبریریاں بنانا جہاں علم و حکمت ایک عام آدمی کی دسترس میں آ جائے، یہ یقیناً نوع انسان کی ایک بہت بڑی کاوش ہے۔ دنیا کی چند بڑی لائبریریوں کے نام پیشِ خدمت ہیں ۔ • خدا بخش لائبریری پٹنہ بہار • رضا لائبریری رامپور یوپی • ،امریکی کانگریس کی لائبریری • برٹش لائبریری لندن انگلینڈ، • نیویارک پبلک لائبریری نیویارک ،رشین ا سٹیٹ لائبریری • نیشنل لائبریری آف رشیا • نیشنل ڈائٹ لائبریری جاپان • نیشنل لائبریری آف چائنا • نیشنل لائبریری آف فرانس • بودلیئن لائبریری،آکسفورڈ برطانیہ • بوسٹن پبلک لائبریری۔ ترکی کی عظیم الشان لائبریری: ترکی جہاں اہل علم حضرات کا مرکز ہے وہیں دینی کتب و دلکش لائبریریز کا مظہر بھی ہے۔ ترکی صدارتی کمپلیکس میں بنائی گئی لائبریری میں 40 لاکھ سے زائد کتابیں رکھی گئی ہیں جبکہ وہاں 5ہزار افراد بیک وقت مطالعہ کر سکتے ہیں۔ ترکی اردو کی رپورٹ کے مطابق انقرہ کی اس عظیم الشان لائبریری میں ایک کروڑ 20 لاکھ الیکٹرانک اور ساڑھے5لاکھ کتب کے ساتھ ساتھ تاریخی دستاویزات بھی موجود ہیں۔ جہاں بیک وقت5ہزار افراد مطالعہ کر سکتے ہیں۔ صدارتی کمپلیکس کا کل رقبہ 125 ہزار مربع میٹر ہے۔ جس کی تعمیر کا آغاز 2016ء میں کیا گیا تھا۔ (ترکی اردو ویب سائٹ سے ماخوذ)
[email protected]