عظمیٰ نیوزسروس
جموں//انسداد بدعنوانی بیورو نے منگل کو چار سابق ریونیو اہلکاروں اور متعدد مستفید کنندگان کے خلاف جموں میں پرائم اسٹیٹ اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور فروخت کے سلسلے میں مقدمہ درج کیا۔اے سی بی حکام نے بتایا کہ رویندر شرما، سابق تحصیلدار (جنوبی) جموں، محمد بشیر، سابق تحصیلدار (باہو) جموں، محمد سرور لون، سابق نائب تحصیلدار (باہو) جموں اور محمد رشید ملک، سابق پٹواری (چوادی) جموں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ڈیلی کے تارا سنگھ، نذیر احمد اور اٹارنی ہولڈر جاوید اقبال ان مستفیدین میں شامل ہیں جن پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔اے سی بی کے مطابق، سابق ریونیو حکام نے تارا سنگھ کو 2013میں کابینہ کے حکم کے تحت غیر قانونی طور پر سرکاری زمین الاٹ کی تھی، حالانکہ وہ الاٹمنٹ کے چھ ماہ کے اندر ذاتی طور پر زمین کاشت کرنے کی لازمی شرط کو پورا کرنے میں ناکام رہے تھے، جو 1954 کے کابینہ کے حکم کے تحت ایک اہم ضرورت تھی۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد 19 جولائی 2014 کو تارا سنگھ کو حکومتی حکم کے تحت قواعد کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے مالکانہ حقوق سے نوازا گیا۔تاہم، ریونیو ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ زمین نہ تو تارا سنگھ کے قبضے میں تھی اور نہ ہی اس کا نام گردواری (کاشت کاری کے ریکارڈ) میں درج تھا۔اس کے بجائے، نذیر احمد کے تحت زمین کو “غیرموروثی” (غیر قابض کرایہ دار) کے طور پر دکھایا جاتا رہا۔اے سی بی نے یہ بھی پایا کہ تارا سنگھ کو ملکیت کے حقوق ملنے سے پہلے ہی جاوید اقبال کے حق میں اسی زمین کے لیے ایک پاور آف اٹارنی عمل میں لایا گیا تھا، جس سے پورے لین دین کی قانونی حیثیت پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔بیورو نے کہا کہ ملزم سابق عہدیداروں نے فائدہ اٹھانے والوں کے ساتھ مل کر دھوکہ دہی سے اراضی کی ملکیت حاصل کرنے کے لیے “منصوبہ بند طریقے سے” سازش کی اور بعد میں اسے کروڑوں روپے میں بیچ دیا، جس سے ریاست کو کافی مالی نقصان پہنچا۔مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش جاری ہے۔