۔15 برسوں میں3500سے زیادہ آفات،750 سے زائد اموات
سرینگر//جموں و کشمیر ایک بار پھر قدرتی آفت سے لرز اٹھا ہے۔ جہاں رواں سال 20اپریل کو رام بن میں سیلابی ریلوں، 14 اگست کو چسوتی کشتواڑ میں بادل پھٹنے، ویشنو دیوی مندر کے راستے میں مٹی کے تودے گرآنے ،ریاسی میں زمین کھسک جانے اوررام بن کے ایک گائوں میں بادل پھٹنے کے تازہ ترین واقعات نے تقریباً130سے زیادہ لوگوں کی جانیں لے لیں اور150 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ان تمام آفات نے ہمیں یہ بھی یاد دلایا کہ جموں وکشمیرکاخطہ موسمیاتی چیلنجوں کا کتنا سنگین سامنا کر رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2010 سے2022 کے درمیان جموں و کشمیر میں موسمیاتی قہرسامانیوں کے2863 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں552 لوگوں کی جانیں گئیں۔جبکہ آزاد ذرائع کے مطابق سال2023سے اگست2025کے دوران جموں وکشمیرمیں آفات سماوی کے مزید600سے زیادہ واقعات رونما ہوئے ،جن کی زدمیں آکرتقریباً250افراد کی جانیں چلیں گئیں ،اوریوں سال2010سے اگست 2025کے درمیان جموں وکشمیرمیں موسمیاتی قہرسامانیوں کے3500 واقعات ریکارڈ کیے گئے،اور ان آفات میں 750سے لوگوں کی جانیں گئیں۔2024کے ایک مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر میں موسمی واقعات کی وجہ سے2010 سے2022 کے کے دوران بڑی تعداد میں اموات ہوئیں۔ یہ شدید بارشوں، سیلاب، گرج چمک،ژالہ باری، شدید طوفان اور شدید برف باری میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے ہوا۔ ہندوستانی محکمہ موسمیات (IMD) کے سہ ماہی جریدے’موسم‘میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ12 سالوں یعنی 2010 سے2022 کے دوران 552اموات ہوئیں۔اس دوران آسمانی بجلی گرنے کے1942واقعات پیش آئے۔ اس کے بعد409 واقعات کے ساتھ شدید بارشیں اور 168 اچانک سیلاب آئے۔ تاہم بھاری برف باری ہر بار سب سے زیادہ جان لیوا خطرہ بن کر ابھری۔ مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ بھاری برف باری میں سب سے زیادہ اموات کی شرح فی واقعہ (4.33) تھی، اس کے بعد بھاری بارش (409)، اچانک سیلاب (168) اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات (1942) سب سے زیادہ ہے۔2024کے مطالعے میں ضلع وار تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ کپواڑہ، بانڈی پورہ، بارہمولہ اور گاندربل میں برف باری سے سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔ اسی طرح سیلاب سے سب سے زیادہ اموات کشتواڑ، اننت ناگ، گاندربل اور ڈوڈہ میں ہوئیں۔تحقیق کے مطابق اس عرصے کے دوران صرف42 بھاری برف باری (جسے ایک دن میں 30 سینٹی میٹر سے زیادہ برف باری سمجھا جاتا ہے) ریکارڈ کیا گیا۔ لیکن ان میں 182جانیں گئیں۔ اس کے مقابلے میں سیلاب سے119، شدید بارشوں سے111 اور لینڈ سلائیڈنگ سے 71 اموات ہوئیں۔تجزیہ کے لیے محققین نے جموں و کشمیر میں واقع ہندوستانی محکمہ موسمیات کے دس مراکز سے حاصل کردہ موسمیاتی ڈیٹا کا استعمال کیا۔ اس مطالعہ کے لیے محکمہ موسمیات کے جموں و کشمیر میں واقع 10 مراکز کیلئے بھاری بارش، بھاری برفباری، گرج چمک ،بجلی،ژالہ باری اور شدید ہوا کا استعمال کیا گیا۔ اموات کا ڈیٹا آفیشل ڈیزاسٹر ریکارڈ سے حاصل کیا گیا تھا۔تحقیق سے متعلق حقائق:اس تحقیق میں جموں و کشمیر کے دس ہندوستانی محکمہ موسمیات اسٹیشنوں کے موسمیاتی ڈیٹا کا استعمال کیا گیا۔اس نے حالیہ نتائج کا1982 سے 2022 تک کے 40 سالوں کے بارش کے ریکارڈ سے بھی موازنہ کیا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ اموات سب سے زیادہ شدید برف باری (0.525) سے ہوئیں، اس کے بعد سیلاب (0.492)۔اس تحقیق کے محققین کا تعلق انڈین میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ اور انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ سے تھا۔محققین میں آئی ایم ڈی کے سائنسدان مختار احمد، سونم لوٹس، فاروق احمد بٹ، امیر حسن کچلو اور شیوندر سنگھ شامل تھے۔ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے محقق بپا داس نے حالیہ نتائج کا چار دہائیوں کے بارش کے ریکارڈ سے موازنہ کیا۔دریں اثناء آزاد ذرائع کے مطابق سال2023سے اگست2025کے دوران جموں وکشمیرمیں آفات سماوی کے مزید600سے زیادہ واقعات رونما ہوئے ،جن کی زدمیں آکرتقریباً600افراد کی جانیں چلیں گئیں ،اوریوں سال2010سے اگست 2025کے درمیان جموں وکشمیرمیں موسمیاتی قہرسامانیوں کے3500 واقعات ریکارڈ کیے گئے،اور ان آفات میں 750سے زیادہ لوگوں کی جانیں گئیں۔