اے ستارے کس کے سینے کا سُلگتا راز تُو
ہے خلائوں میں کِسی کی مُنجمد پرواز تُو
اِستقامت اور یکسوئی پہ تُجھ کو ناز ہے
گردشِ افلاک سے بھی لیک سازو باز ہے
ایک نامعلوم مدت سے فلک پر تُومُقیم
شاہدِ ہستی ارادہ آپ کا کتنا صمیم!
تُوتماشائی مگر ہر آنکھ کی منز ل ہے تُو
ناخُدا کا بحرِ پُر امواج میں ساحِل ہے تُو
عظمت و شہرت ملی تُجھ کو جہاں کی دید سے
تُو نے کچھ مانگا نہیں ہے پرتوِ خورشید سے
سوزِ دل کی آگ سے ہی آج تک جلتا ہے تُو
اپنے اندر کے شراروں پر مگر پلتا ہے تُو
تُجھ میں اُکتاہٹ نہیں ہے گردش ایام سے
تو ابد کی صُبح تک ہے اِبتداء کی شام سے
یوسف نیرنگ
بوگنڈ، کولگام، کشمیر،موبائل نمبر؛9419105051