محمد تسکین
بانہال //رام بن اور ادہمپور اضلاع میں تین روز تک جاری رہنے والی شدید بارشوں کے نتیجے میں 6 روز سے بند جموں سرینگر قومی شاہراہ پیر کی صبح 7ویں روز محدود ٹریفک کیلئے بحال کی گئی اور6 روز کے وقفے کے بعد جموں اور قاضی گنڈ سے صرف ضروری ساما ن سے لدھی مال بردار گاڑیوں کو ہی چلنے کی اجازت دی گئی ۔ اس دوران شاہراہ پر جموں اور سرینگر سے مسافر بردار ٹریفک کو شاہراہ پر آنے کی اجازت نہیں تھی اور مسافر گاڑیوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کیلئے قاضی گنڈ ، نگروٹہ اور جھکینی میں پولیس نے ناکے لگائے تھے ۔گزشتہ منگل سے تین روز تک جاری رہنے والی بارشوں کیوجہ سے جموں سرینگر قومی شاہرا ہ رام بن اور ادہمپور کے کئی مقامات پر بند ہوگئی تاہم ادہمپورسیکٹر میں شاہراہ کی تباہی بہت شدید ہے ۔تباہ کن بارشوں اور سیلابی صورتحال کی وجہ سے چیننی اور ادہمپور کے درمیان 3مقامات پر سڑک کے کئی سو میٹر تباہ ہوئے جبکہ فورلین شاہراہ کے دو متوازی پلوں سمیت تین پلوں کو مکمل طور نقصان پہنچا ۔ فورلین شاہراہ پر واقع بلی نالہ میں گزشتہ دو روز سے زمین دھنس رہی ہے جس کیوجہ سے شاہراہ پر معمول کے ٹریفک کی جلد بحالی کے امکانات مزید تاخیر کے شکار ہوسکتے ہیں۔ ضلع انتظامیہ ادہمپور اور ٹریفک حکام کی نگرانی میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا پچھلے تین روز سے تباہ ہوئے حصوں کو پتھروں اور مٹی سے بھر کر شاہراہ کو عارضی طور پر بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن بلی نالہ کے علاقے میں زمین کا دھنسنا شاہراہ کی مستقل بحالی کیلئے ایک بڑا چلینج بنتا جا رہا ہے۔ بلی نالہ ادہمپور میں پیر کی شام چار بجے ہوئی ہلکی بارشیں اور اس علاقے میں مزید بارشوں کی پیشنگوئی شاہراہ کی بحالی کے کام کو مزید دشوار اور اثر انداز کر سکتی ہے ۔ ایس ایس پی ٹریفک راجہ عادل نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ شاہراہ کو بلی نالہ اور تھارڈ پل کے قریب عارضی ٹریفک کے قابل بنایا گیا ہے اور پہلے ادہمپور سے ضروری سامان سے لدھے قریب 700 مال بردار ٹرکوں اور ایندھن ٹینکروں کو وادی کی طرف چھوڑ دیا گیا اور بعد میں قاضی گنڈ سے سیب سے لدھے قریب 500 ٹرکوں کو جموں کی طرف جانے کی اجازت دی گئی۔ سیب سے لدھی گاڑیوں کو ادہمپور کے متاثرہ سیکٹر سے ایک ایک کرکے نکالنے کا عمل پیر شام تک جاری تھا۔ انہوں نے کہا کہ شام چار بجے سے ادہمپور سیکٹر میں رک رک کر شروع ہوئی بارشوں اور بنائی گئی عارضی سڑک سمیت آس پاس کی زمین کے کھسکنے کے تازہ سلسلے نے سڑک بحالی کی کوششوں کو مزید دشوار بنا دیا ہے۔