جموں سرینگر قومی شاہراہ کی توسیع کے دوران گزشتہ برس خونی نالہ کے مقام پر زیر تعمیر ٹنل کا ایک حصہ ڈھہ جانے کے نتیجہ میں10مزدوروںکی ہلاکت کے بعد ارباب اقتدار جاگ گئے تھے اور انہوںنے پسیوں کے گر نے کی وجوہات اور ان کے تدارک کے اقدامات کی تحقیقات کیلئے ماہرین پر مشتمل ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کو دس روز کے اندر حکومت کو رپورٹ پیش کرناتھی تاہم آج تک معلوم ہی نہیں ہوسکا کہ اُس کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی بھی کہ نہیں اور اگر رپورٹ پیش کی ہے تو اُس رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں قومی شاہراہ کی توسیع کاری کے عمل میں کس حد تک سائنٹیفک کیاگیا ہے ۔بادی النظر میں ایسا لگ رہاہے کہ وہ کمیٹی بھی برائے نام ہی تھی کیونکہ شاہراہ کے تعمیری کام کا انداز بالکل وہی ہے جو پہلے تھا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔کشمیر عظمیٰ نہ صرف خصوصی تحقیقی رپورٹوں بلکہ مختلف اداریو ں کے ذریعے گزشتہ 4 سال سے مسلسل یہ کہہ رہا ہے کہ قومی شاہراہ کی تعمیر کیلئے پہاڑوں کی کھدائی بے ہنگم اور غیر سائنسی طریقوں سے کی جارہی ہے جو کسی بھی وقت کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتی ہے ۔ہم نے بارہا لکھا کہ آج کل سال بھر شاہراہ پر ٹریفک کی جو مسدودیت ہورہی ہے ،اس کیلئے یہی بے ڈھنگی کٹائی ذمہ دار ہے کیونکہ اب پہاڑوںکے رسنے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیںلے رہاہے۔عوام بلکہ حکام خود گزشتہ چاربرسوں سے دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح شاہراہ پر پسیوں کے گرآنے کا سلسلہ بند ہی نہیں ہوتا ہے ۔کسی زمانے میں تو صرف سرما ئی مہینے اس شاہراہ پر سفر کیلئے پُر خطر مانے جاتے تھے لیکن اب تو یہ حالت ہے کہ گرمیوں میں بھی شاہراہ بند ہوجاتی ہے اور ٹریفک جام تو روز کا معمول بن چکے ہیں۔شاہراہ کی توسیع کے نام پر ادھم پور سے بانہال تک غیر تجربہ یافتہ ٹھیکیداروں کے ذریعے شاہراہ کا جو حال کیاگیا ہے ،وہ سب کے سامنے ہے۔زمینی ٹرانسپورٹ اور شاہرائوںکی مرکزی وزارت نے تو شاہراہ کی تعمیر کے ٹھیکے پہاڑی سلسلوںپر شاہراہ تعمیر کرنے کا تجربہ رکھنے والی کمپنیوں کو ہی دئے تھے لیکن جوابدہی کے فقدان کی وجہ سے ان بڑی کمپنیوں نے مقامی سطح پر ٹھیکیداروں کو ٹھیکے الاٹ کئے جو ارضیاتی علم سے بالکل ہی نابلد تھے اور انہوںنے آئو دیکھا نہ تائو بلڈوزر لگاکر پہاڑوں کو یہ دیکھے بنا کاٹنا شروع کیا کہ ان پہاڑوں کی بناوٹ کیسی ہے اور اگر انہیں کاٹنا شروع کریں گے تو کہیں یہ پہاڑ مستقل طور رسنا توشروع نہ ہوجائیں گے۔یہی کچھ ہوا ۔کار نجار بدست گلکار کا نتیجہ یہ نکلا اب رام بن بانہال سیکٹر اور رام بن ادھم پور سیکٹر میں پہاڑوں کا رسنا معمول بن چکا ہے ۔اگر وقت پر معاملہ کی سنگینی کا ادراک کرکے بڑی کمپنیوںکو جوابدہ بنایاگیا ہوتا تو آج یہ حالت نہ ہوتی اور نہ ہی اس شاہراہ کا سفر عذاب بن چکا ہوتا ۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے نمائند ے اس علاقہ میں ہمہ وقت موجود رہتے ہیں لیکن انہوںنے بھی کبھی اس بے ڈھنگی کٹائی کا نوٹس نہیں لیا ۔آج تو وہ بہانوںپر بہانے بنارہے ہیںلیکن حقیقی معنوںمیں انہیں بھی بری الزمہ قرار نہیں دیاجاسکتا ہے کیونکہ وہ بھی بخوبی جانتے ہیں کہ ٹھیکہ حاصل کرنے والی اصل کمپنیوںنے آگے جن مقامی ٹھیکیداروںکو ٹھیکے دئے ہیں ،وہ اس کام کیلئے موزون نہیں ہیں کیونکہ اس کا علم ہی نہیں رکھتے ہیں لیکن این ایچ اے آئی حکام نے کبھی بھی ان بڑی کمپنیوںسے جواب طلب نہیں کیا کہ آخر وہ اس وقاری پروجیکٹ کی تعمیر کے نام پر یہ کیا کررہی ہیں۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ شاہرا ہ توسیع کاری کے نتیجہ می گزشتہ چار برسوں کے ودران پسیوں اور گرتے پتھروںکی زد میں آنے سے درجنوں انسانی جانیں ہی تلف نہیں ہوئی بلکہ ادھم پور سے بانہال تک شاہراہ کے قریب واقع کئی بستیاں ہی اجڑ گئیں اور بیسیوں مکانات یا تو مکمل طور دھنس ہی گئے یا پھر دراڑیں اس قدر پڑ گئیں کہ وہ ناقابل رہائش بن گئے ۔حد تو یہ ہے کہ یہ تعمیراتی کمپنیاں اپنے آپ کو کسی کے سامنے جوابدہ ہی تصور نہیں کرتی ہیں اور انہوں نے غنڈا گردی کا ایک ایسا عالم بپا کرکے رکھا ہے جس نے مقامی لوگوں اور تعمیراتی کارکنوں کی زندگی اجیرن بنا کررکھ دی ہے ۔سینکڑو ں متاثرین معائوضہ سے محروم ہیں اور درجنوں مقامی مزدوروںکو نوکریوں سے بے دخل کیاگیا لیکن کسی نے اس کا نوٹس نہیں لیا۔شاہراہ کی معیاد بند اور فوری تکمیل لازمی ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ا س کی آڑ میں کام کررہی کمپنیوں کیلئے کھلا میدان چھوڑدیا اور انہیں اپنی من مرضی سے چلنے دیاجائے۔یقینی طور پر شاہراہ کا توسیعی منصوبہ مکمل ہونے سے جموں وکشمیر کی آبادی کو بہت فائدہ ہوگا لیکن ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ یہ کام انسانی جانوں کے مسلسل اتلاف کی قیمت پر پایہ تکمیل تک نہ پہنچے ۔ڈپٹی کمشنر رام بن،چونکہ انتہائی ایماندار اور خوددار آفیسر ہیں،اُن سے کم از کم یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ان تعمیراتی کمپنیوں کی لگام کس لیں گے اورنہ صر ف اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کا م کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ ہوبلکہ شاہرا ہ کے توسیعی منصوبہ سے متاثر ہونے والے لوگوںکی فوری امداد بھی یقینی بنائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قومی شاہراہ کی توسیع کاری
