محمد تسکین
بانہا//26اگست سے 16دنوں میں سے 15دن بند رہنے کے بعد، جموں سرینگر قومی شاہر کو بدھ 10ستمبر کو آزمائشی طور پر درماندہ ٹریفک کے لیے کھولا گیا جس دوران مسافر گاڑیوں، سیب سے لدھے ٹرکوں اور دیگر ضروری اشیا کے ٹرکوں کو محدود ٹریفک نفاز کے ساتھ آگے بڑھنے کی اجازت دی گئی تاہم ادھمپور کے تھارڈ علاقے کی صورتحال نہایت نازک بنی ہوئی ہے جہاں سڑک دھنسنے کی وجہ سے ٹریفک مسلسل متاثر ہے۔ تھارڈ کی پسی کے آر پار قریب تین سو میٹر کے حصے پر مشتمل دلدلی ملبے پر بنائی گئی عارضی سڑک سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہورہی ہے، جہاں گاڑیاں بار بار پھنس جاتی ہیں۔ ٹریفک پولیس اور نیشنل ہائے وے تھارٹی آف انڈیا کی بھاری مشینری ایک ایک گاڑی کو نکالنے کے عمل میں مصروف ہے جس کی وجہ سے تھارڈ سے بلی نالہ تک زبردست ٹریفک جام لگا ہوا ہے۔سینکڑوں ٹرک، جن میں ضروری اشیائے خورد و نوش اور سیب کی گاڑیاں ادھم پور ، بانہال اور قاضی گنڈ میں شاہراہِ کے مختلف مقامات پر پچھلے قریب بیس روز سے درماندہ ہیں جبکہ قاضی گنڈ کشمیر سے پندرہ روز تک بند رہنے کے بعد جموں کی طرف چھوڑے گئے پانچ سو سے زائد سیب کی پیٹیاں لدھے ٹرک شیر بی بی اور بانہال کے درمیان درماندہ ہیں ۔ٹریفک حکام کا کہنا ہے کہ تھارڈ میں عارضی سڑک مزید مستحکم ہونے کے بعد ہی مال بردار ٹریفک معمول کے مطابق چل سکے گا، جس میں مزید کئی دن لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہفتہ اور اتوار کو ہونے والی بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے، جس کی وجہ سے ادھمپور سیکٹر میں ٹریفک کی نقل و حرکت مزید مشکل ہوگئی ہے۔اس دورا ٹریفک کنٹرول یونٹ رام بن کے حکام نےبتایا کہ اتوار کو جموں اور سرینگر دونوں اطراف سے ٹریفک معطل رہا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا نے تھارڈ میں مرمت اور بحالی کا کام جاری رکھا ہوا ہے، جہاں درماندہ ٹرکوں کو ایک ایک کرکے بلی نا لہ جکھینی سیکٹر سے نکالاجا رہا ہے۔ ساتھ ہی معمول کا ٹریفک بحال کرنے اور سڑک کو مستحکم کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں اور اتوار کی شام آخری اطلاعات موصول ہونے تک تھارڈ کی پسی کے آر پار درماندہ ٹرکوں کوایک ایک کرکے نکالنے کا عمل جاری تھا ۔ اس دوران ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر محمد حسیب مغل نے ایس ایس پی ٹریفک نیشنل ہائے وے راجہ عادل حمید اور نیشنل ہائے وے تھارٹی آف انڈیا کے حکام کے ہمراہ تھارڈ میں جاری کام کا جائزہ لیا ۔