بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر جموں قومی شاہراہ کی مسلسل بندش کے سبب وادی کشمیر میں اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کے باعث سبزیوں، مرغ، انڈوں اور گوشت کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ طوفانی بارشوں کے بعدپسیاں گر آنے کے نتیجے میں شاہراہ ہنوز بند ہے۔شاہراہ پر سینکڑوں مال بردار گاڑیاں مختلف مقامات پر پھنس گئی ہیں، جس سے وادی میں رسد کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں روزمرہ کی اشیاء نایاب ہوتی جا رہی ہیں جبکہ شادی سیزن نے گوشت اور دیگر اشیاء کی طلب کو مزید بڑھا دیا ہے۔ سرینگر، گاندربل اور مضافاتی علاقوں میں اتوار کوکئے گئے ایک سروے کے مطابق تقریباً تمام سبزیوں کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ ساگ فی کلو 70 سے 120 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، فراش بین 120 روپے فی کلو،مٹر100روپئے فی کلو ، کریلا80روپئے ، لوکی60 روپے فی کلو، ٹماٹر80روپے،پیاز اورآلو40روپئے جبکہ بینگن 65روپے فی کلو تک جاپہنچے ہیں۔ ان قیمتوں نے عام گھریلو بجٹ کو بْری طرح متاثر کیا ہے۔مرغ فروشوں کا کہنا ہے کہ تھوک سطح پر قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوا ہے، جس کا بوجھ صارفین کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔چند دن قبل تک مرغ 120 روپے فی کلو میں دستیاب تھا، اب 170 روپے یا اس سے زائد بھی بیچے جارہے ہیں۔ انڈے بھی مہنگے ہو چکے ہیںاور80روپئے فی درجن کے حساب سے فروخت ہو رہے ہیں۔گوشت فروشوں کے مطابق شادی سیزن کی وجہ سے جو تھوڑا بہت ذخیرہ آ رہا ہے، وہ تقریباً تمام شادی بیاہ کی تقریبات کیلئے مختص ہو چکا ہے‘‘۔صورتحال کو مزید ابتر بنانے والی ایک بڑی وجہ حکومت کی جانب سے 2023 میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر سرکاری ضابطہ ختم کرنا ہے۔ مٹن، مرغ، سبزی اور پھلوں کی قیمتوں پر اب کوئی سرکاری کنٹرول نہیں رہا، جس کے باعث دکاندار اور تھوک فروش من مانی قیمتیں مقرر کر رہے ہیں۔ایک شہری بشیر احمد کا کہنا تھا’’اب جب بھی شاہراہ بند ہوتی ہے، سب سے پہلے متاثر عام صارف ہوتا ہے۔ قیمتوں پر کوئی نگرانی نہیں رہی۔شہریوں کاکہنا ہے کہ قیمتوں میں یہ اضافہ قدرتی نہیں بلکہ جان بوجھ کر کیا گیا استحصال ہے۔ یہ خالص منافع خوری ہے۔ راجباغ کے رہائشی ہلال احمد نے کہا’’جب سڑک کھلی بھی ہے تب بھی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں، مطلب صاف ہے کہ یہاں کوئی گٹھ جوڑ کام کر رہا ہے، نہ کہ حقیقی قلت ہے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شاہراہ کی کئی متاثرہ جگہوں پر بحالی کا کام جاری ہے، لیکن مکمل بحالی میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔اس تمام صورتحال کا سب سے زیادہ بوجھ عام گھرانے اور روزانہ مزدوری کرنے والوں پر پڑ رہا ہے، جن کا کچن چلانا دن بہ دن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت متبادل سپلائی چین تیار نہیں کرتی اور قیمتوں پر کنٹرول بحال نہیں کرتی، وادی ہر بار شاہراہ کی بندش پر اسی طرح کے بحران کا سامنا کرتی رہے گی۔