عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ قومی شاہراہ اور مغل روڈ کی بندش کے سبب وادی میں باغبانی پیداوار، خصوصاً سیب کی ترسیل اور منڈی تک رسائی میں نمایاں رکاوٹ پیدا ہوئی، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ نقصانات کے ازالے اور مستقبل میں ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متبادل نظام اور امدادی اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔اسمبلی میں پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں باغبانی محکمہ نے کہا کہ ستمبر 2025 میں شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈز کے باعث چند دنوں کے لیے قومی شاہراہ بند رہی جس سے سیب سے لدے ٹرکوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی۔ تاہم، محکمہ کے مطابق، پھلوں کی منڈیوں میں پیداوار کی ترسیل کو منظم رکھنے کے لیے فوری اقدامات کیے گئے۔
جواب میں بتایا گیا کہ وادی کشمیر کی پھل و سبزی منڈیوں سے تقریباً 50 فیصد پیداوار مقامی طور پر فروخت ہوتی ہے، جبکہ باقی پیداوار کو براہِ راست باغات یا بیرونی گوداموں سے ملک کی مختلف منڈیوں تک پہنچایا جاتا ہے۔محکمہ نے کہا کہ قدرتی آفات کے دوران ہونے والے نقصان کے ازالے کے لیے ایس ڈی آر ایف / این ڈی آر ایف کے تحت اہل کسانوں کو امداد فراہم کی جائے گی، جس کے لیے ڈسٹرکٹ کلیکٹر کی نگرانی میں دعووں کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق، مغل روڈ کو مکمل طور پر متبادل راستے کے طور پر فعال کر دیا گیا ہے تاکہ سیب سے لدے ٹرکوں کی آمد و رفت متاثر نہ ہو۔ اس کے علاوہ، محکمہ نے انڈین ریلوے کے ساتھ اشتراک کیا ہے تاکہ کشمیر سے سیب کی برآمدات کو ملک کے دیگر حصوں تک ریلوے نیٹ ورک کے ذریعے ممکن بنایا جا سکے۔مزید کہا گیا کہ محکمہ نے جموں و کشمیر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے ساتھ بھی معاہدہ کیا ہے تاکہ ٹرکوں کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور باغبانوں کو بروقت ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم ہوں۔حکومت کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے سیب پیدا کرنے والے کسانوں اور تاجروں کے مالی نقصانات میں کمی آئی ہے اور آئندہ کے لیے ایسے ہنگامی حالات میں ترسیلِ پیداوار کے لیے متبادل راستے اور انتظامات پہلے سے تیار رکھے جائیں گے۔عوامی نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نقصانات کا تخمینہ شفاف طریقے سے لگایا جائے اور متاثرہ کسانوں کو جلد از جلد مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ اگلے سیزن کے لیے دوبارہ سرمایہ کاری کر سکیں۔
قومی شاہراہ اور مغل روڈ کی بندش سے سیب صنعت متاثر، نقصانات کی تلافی کے لئے اقدامات جاری: سرکار