اقوام متحدہ // اقوام متحدہ میں بھارت اور پاکستانی نمائندے ایک بار پھر کشمیر کے معاملے پر الجھ گئے۔اقوام متحدہ کی تھرڈکمیٹی کی 193ویں ممبر جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی نمائندہ ملیحہ لودھی نے کہا کہ عا لمی انسانی حقوق کمیشن نے رواں برس جون کے مہینے میںرپورٹ دی ہے کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہے ۔ اس بنیاد پر اقوام متحدہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اعلیٰ سطحی کمیشن کشمیر بھیج دیں، جہاں وہ بذات خود دیکھیں کہ بھارت کس طرح کشمیر ی قوم کے ساتھ ظلم روا رکھے ہوئے ہے ۔ لودھی نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے سے انکار کررہا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے آج تک بے شمار قراردادیں پاس کی ہیں جن پر کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جاچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ کا ایک اعلیٰ سطحی کمیشن انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کرے تاکہ عالمی سطح پراس معاملے کو روکنے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالا جاسکے ۔بھارت نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر کا مسئلہ اٹھانے پرپاکستان کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی یہ عادت بن چکی ہے کہ وہ تنگ نظری سیاست سے فائدہ اٹھانے کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے کو استعمال کرتا ہے۔بھارتی نمائندہ پولومی ترپاٹھی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی ملک کی خود مختاری کو دائو پر لگا کر حق خود ارادیت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ ملیحہ لودھی کی طرف سے کشمیر پر پیش کی گئی آرا بھارت مسترد کرتا ہے، جو بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔انہوں نے کہا ’ بھارت ، اسکے لوگ اور اس خطے کو پاکستانی کی طرف سے پھیلائی جارہی دہشت گردی کی وجہ سے انسانی حقوق کی پامالیوں نصیب ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت نو آبادیاتی حصوں میں رہ رہے لوگوں کے متعلق کہا گیا ہے یا جن خطوں میں آزادی یا خود حکمرانی کا حق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین نا مکمل ایجنڈا ہے اور وہاں کے لوگوں کو یہ حق دیا جانا چاہیے۔