کھیلو انڈیا قومی سرمائی کھیلوں کا تیسرامرحلہ شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں آج کل جاری ہے۔ تیسرے ایڈیشن میں ملک بھر سے سینکڑوں کھلاڑی مختلف سرمائی کھیلوں میں حصہ لیکر اپنی صلاحیتوں کابھرپورمظاہرہ کررہے ہیں اور نہ صرف داد سمیٹ رہے ہیں بلکہ میڈل اورٹرافیاں بھی جیت رہے ہیں ۔ اطمینان بخش امر ہے کہ جموںوکشمیر بھی اب تک اس ایونٹ میں مختلف سرمائی کھیلوں میں انتہائی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اپنا بلکہ پورے جموںوکشمیر کا نام روشن کررہاہے ۔ایک ہفتہ تک جاری رہنے والے اس میگا ایونٹ میں جس طرح منتظمین نے اعلیٰ سہولیات دستیاب رکھی ہیں ،وہ بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ جموںوکشمیر قومی سطح کے مقابلوںکی میزبانی کیلئے مکمل طور تیار ہے ۔اس پروگرام کی افتتاحی تقریب سے مرکزی وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر اور لیفٹیننٹ گورنر نے خطاب کیا اورکہا کہ جموںوکشمیر کو سرمائی کھیلوںکا مرکز بنا یا جائے گا اور یہاں ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کاآغار کیا جائے گا جبکہ وزیراعظم نریندر مودی کا پیغام پڑھ کر سنایاگیا۔کھیلو انڈیا سرمائی کھیلوں کے اس مقابلے میں کون آگے ہے اور کون پیچھے ،اُن اعدادوشمارسے قطع نظر یہ مقابلہ اپنے آپ میں بہت اہمیت رکھتاہے کیونکہ جموںوکشمیر کومسلسل چوتھی دفعہ اس ایونٹ کی میز بانی کا شرف حاصل حاصل ہواہے۔
ظاہر ہے کہ کشمیر میںاس طرح کے قومی سطح کے مقابلوں سے نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر ایک مثبت پیغام جاتا ہے کہ جموںوکشمیر میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے بلکہ جموں وکشمیر میں بھی کھیل سرگرمیوںکے تئیں نوجوانوں کی دلچسپی بڑھ جاتی ہے۔یہ شاید اسی مقابلے کی تشہیرکا نتیجہ تھا کہ گلمرگ مسلسل دسمبر سے ہائوس فُل چل رہا ہے اور اس سیاحتی مقام کے تمام ہوٹل پندرہ اپریل تک بُک ہیں ۔آج بھی گلمرگ میں تل دھرنے کو جگہ نہیں ہے اور کافی مدتوں بعد گلمرگ کی رونقیں بحال ہوچکی ہیں کیونکہ اب دو برسوں سے یہاں خال خال ہی کوئی سیاح نظر آرہا تھا۔کھیلو انڈیا مقابلے کا ایک بڑا فائدہ سیاحتی شعبہ کے فروغ کی صورت میں نظر آرہا ہے اور آج کل کشمیر کے ہر سیاحتی مقام پر مقامی ،قومی اور بین الاقوامی سیاحوںکو دیکھا جاسکتا ہے ۔ظاہر ہے کہ سیاحوں کی کشمیر آمد سے سیاحتی شعبہ پھر سے پٹری پر لوٹ سکتا ہے اور اس کے نتیجہ میں ڈگمگاتی معیشت کو بھی سہارا مل سکتا ہے ۔کشمیر کی معیشت چونکہ زیادہ تر سیاحت پر ہی منحصرہے تو سیاحوں کی آمد میں اضافہ یقینی طور پر ملول دلوں کیلئے راحت و فروانی کا باعث بن رہی ہے اور آج کل یہاں سیاحتی انڈسٹری سے جڑے لوگ ہشاش بشاش نظر آرہے ہیں کیونکہ جس تعداد میں آج سیاح یہاں کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہورہے ہیں اور جس طرح پیشگی سیاحوں نے ہوٹلوں کی بُکنگ کرکے رکھی ہے ،اُس سے تو یہی لگ رہا ہے کہ اس سال یہاں سیاحتی سیزن پورے جوبن پر ہوگا۔اس کے نتیجہ میں نہ صرف لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع میسر ہونگے بلکہ معیشت کو بھی سہارا ملے گا۔کھیلو انڈیا مقابلے کا دوسرا بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے یہاں کھیلوں کو بھی فروغ مل رہا ہے ۔ظاہر ہے جس طرح اس ایڈیشن میں جموںوکشمیر کے کھلاڑی نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کررہے ہیں ،اُس سے کھیل وزارت نہ صرف مطمئن ہوگی بلکہ کوشش ہوگی کہ آنے والے ایڈیشنوں میں جموںوکشمیر کے کھلاڑی زیادہ سے زیادہ میڈل اس یونین ٹریٹری کیلئے سمیٹ سکیں۔اس کے نتیجہ میںکھیل سرگرمیوں کو از خود فروغ ملے گا کیونکہ حکومت کی جانب سے بنیاد ی کھیل ڈھانچہ میسر کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی اور زیادہ سے زیادہ نوجوانوںکو کھیلوں کی جانب راغب کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ویسے بھی یہاں کھیلو انڈیا مہم کے تحت بلا ک سطح پرکھیل ڈھانچہ میسر کیاجارہا ہے ۔اب ہر بلاک میں انڈور اور آئوٹ ڈور سٹیڈیم بن رہے ہیں جہاں نوجوانوں کو تمام طرح کے کھیل کھیلنے کے مواقع فراہم کئے جارہے ہیں۔اگلے مرحلہ میں کھیل ڈھانچہ کی فراہمی کو پنچایت سطح تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایک دفعہ جب کھیل ڈھانچہ پنچایتی سطح پر میسر ہوگا تو جموںوکشمیر سے ایسے کھلاڑی پیدا ہونگے جو نہ صرف اپنی یوٹی بلکہ ملک کا نام بھی روشن کریں گے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اس جذبہ کو قائم و دائم رکھا جائے اور نوجوانوںکی توانائیوں کو صحیح سمت دی جائے اور ان کی توانائی کو چینلائز کرکے ان کی ذہنی و جسمانی نشو نما یقینی بنائی جائے ۔ایک دفعہ جب ہمارا نوجوان اپنی توانائی صحیح سمت میں استعمال کرے گا تو اس سے نہ صرف منشیات کی عفریت پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ نوجوان نسل کو منشیات کے اتھاہ سمندر میں غرق ہونے سے بچایا جاسکے گا۔ وقت آچکاہے جب ارباب بست وکشادکو کھیل کود کی جانب مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہی وہ شعبہ ہے جو ہمیں مختلف کھیلوں میں ہونہار کھلاڑی فراہم کرے گا جو قومی اور بین الاقوامی سطح پر جموںوکشمیر اور ملک کا روشن کریں گے ۔