عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//401 کروڑ روپے کے قومی زعفران مشن میں بدعنوانی کے الزامات نے منگل کو جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کو ہلا کر رکھ دیا، قانون سازوں نے اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔نیشنل کانفرنس کے ممبراسمبلی پانپور حسنین مسعودی، جن کی حمایت رکن اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے کی، نے کشمیر میں زعفران کی پیداوار کو بڑھانے کے مقصد سے مہتواکانکشی اسکیم کے نفاذ میں مبینہ بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تحقیقات کا حکم دے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا فنڈز کا غلط استعمال ہوا یا اس منصوبے کو غلط طریقے سے استعمال کیا گیا۔الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیر زراعت جاوید ڈار نے خدشات کو تسلیم کیا اور ایوان کو یقین دلایا کہ محکمہ اس معاملے کی جانچ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو محکمانہ تحقیقات کا حکم دیا جائے گا۔جاوید احمد دار نے بتایا کہ قومی مشن برائے زعفران نے نمایاں پیش رفت کی ہے بالخصوصی آبپاشی کے نظام کو مستحکم کرتے ہوئے 2,548.75 ہیکٹر زعفرانی اراضی کو بحال کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے زعفران کے زیر کاشت رقبے میں کمی کو روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ 2010-11 ء سے اَب تک زعفران کی کاشت کا رقبہ 3,715 ہیکٹر (3,665 ہیکٹر صوبہ کشمیر اور 50 ہیکٹر کشتواڑ میں) رہ گیاہے جس میں مزید علاقوں کو توسیع کے لئے جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (ایچ اے ڈِی پی) کے تعاون سے نشاندہی کی گئی ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ زعفران کی پیداوار 2009-10 ء میں 2.50 کلوگرام فی ہیکٹر سے بڑھ کر 2023 ء میں 4.42 کلوگرام فی ہیکٹر تک بڑھ گئی ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ قومی مشن برائے زعفران کے تحت 124 کمیونٹی بورویلوںکا نیٹ ورک تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جہاں ہر بورویل 30 ہیکٹر کے علاقے کو پانی فراہم کرے گا۔ یہ سپرنکلر آبپاشی نظام سے منسلک ہوں گے جو 3,665 ہیکٹر زعفران کے کھیتوں کو پانی مہیا کرے گا۔وزیر زراعت نے بتایاکہ 85 بورویلوں کو محکمہ زراعت کے حوالے کیا گیا ہے، تاہم باقی 39 بورویلوں کی تعمیر میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔ بار بار ٹینڈرز طلب کئے جانے کے باوجود کمزور شرکت کے باعث ان منصوبوں میں تاخیر ہو رہی ہے۔اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 77 بورویل طویل عرصے سے کام نہیں کر رہے ہیں ۔اُنہوں نے مزید بتایا کہ زعفران پارک اوراِنڈین اِنسٹی چیوٹ آف کشمیر زعفران اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر (آئی آئی کے ایس ٹی سی) کے قیام سے کسانوں کو زعفران کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا جو 2021-22 ء میں 80,000 روپے فی کلوگرام سے بڑھ کر 2,20,000 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی۔