الف عاجز اعجاز
بارش کے بعد نکلی قوسِ قزح آسمان پر پھیلی تھی مگر میری نظریں اس کی آنکھوں میں بسی ایک اور ہی دنیا دیکھ رہی تھیں۔ وہ دنیا جو سات رنگوں کے دائرے سے باہر تھی، جہاں روشنی کسی اور ہی انداز میں بکھرتی تھی۔
“تم جانتی ہو؟” میں نے دھیرے سے کہا، “قوسِ قزح میں سات رنگ ہوتے ہیں مگر تمہاری آنکھوں میں آٹھواں رنگ بھی ہے۔”
وہ مسکرائی، جیسے میں نے کوئی معصومانہ سی بات کہہ دی ہو۔ “یہ آٹھواں رنگ کون سا ہے؟”
میں نے کچھ لمحے خاموشی سے اس کی آنکھوں میں جھانکا۔ وہاں ایک ایسی چمک تھی جو کسی کتاب میں درج نہ تھی، کسی مصّور کی تصویر میں نہیں سموئی جا سکتی تھی۔
“یہ وہ رنگ ہے جو روشنی سے نہیں، احساس سے بنتا ہے۔ قوسِ قزح کے سب رنگ دیکھنے کے باوجود بھی جو کمی باقی رہ جاتی ہے وہ تمہاری آنکھوں میں مکمل ہو جاتی ہے۔”
وہ سوچ میں پڑ گئی، پھر بولی، “کیا تمہیں لگتا ہے کہ ہر کوئی یہ رنگ دیکھ سکتا ہے؟”
میں نے نفی میں سر ہلایا۔ “نہیں، یہ رنگ صرف وہی دیکھ سکتا ہے جس کی آنکھوں میں خواب باقی ہوں، جس کا دل ابھی مکمل ویران نہ ہوا ہو۔”
اس نے گہری سانس لی اور آسمان کی طرف دیکھا۔ قوسِ قزح اب مدھم ہو رہی تھی، مگر اس کی آنکھوں میں وہی انوکھا رنگ پوری شدت سے چمک رہا تھا۔
شاید یہ محبت کا رنگ تھا۔ شاید خوابوں کا۔ یا شاید وہ رنگ جس کا کوئی نام نہیں، مگر جو ایک بار نظر آ جائے تو زندگی بھر نظروں سے اوجھل نہیں ہوتا۔
موبائل نمبر؛9622697944