کیف حسن زیدی
جموں //جموں شہر کے وارڈ نمبر7میں واقع کرسچن کالونی، سلیم چوک، صفائی کے حوالے سے ایک مستقل چیلنج کا سامنا کر رہی ہے۔ جہاں ایک طرف جموں میونسپل کارپوریشن روزانہ صفائی کے عمل کو یقینی بنانے کا دعویٰ کرتی ہے، وہیں دوسری طرف مقامی رہائشیوں کی بے احتیاطی اور لاپرواہی اس کوشش کو ناکام بنا رہی ہے۔ علاقے کے باشندوں، جن میں راہل رائے، سوہن لال گپتا، اور اندریاز شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ صفائی روزانہ ہوتی ہے، لیکن شام ہوتے ہی سڑکوں کے کنارے اور خالی جگہیں کوڑے کے ڈھیر میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔علاقے کی صورتحال کچھ یوںہے کہ کس طرح کوڑا کرکٹ، پلاسٹک کے تھیلے، کھانے پینے کی اشیاء کے پیکٹ اور دیگر فضلہ سڑکوں کے کناروں، کھمبوں کے آس پاس اور خالی جگہوں پر پھیلا ہوا ہے۔ خاص طور پر کرسچن کالونی میں واقع چرچ کے سامنے ایک کھمبے کے پاس اور دیگر مقامات پر کوڑے کے بڑے ڈھیر نظر آتے ہیں، جو نہ صرف بدبو کا باعث بنتے ہیں بلکہ صحت کے مسائل کو بھی جنم دے رہے ہیں۔دوسری جانب مقامی باشندے اس صورتحال سے شدید پریشان ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میونسپل کارپوریشن کے صفائی کارکن اپنی ڈیوٹی باقاعدگی سے انجام دیتے ہیں اور صبح کے وقت علاقے کو صاف ستھرا کر دیتے ہیں۔ تاہم، ان کی محنت شام ہوتے ہی ضائع ہو جاتی ہے، جب لوگ بے دھڑک گھروں کا کوڑا اور دکانوں کا کچرا سڑکوں پر پھینکنا شروع کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صفائی تو روز ہوتی ہے، لیکن شام ہونے تک یہاں گند پڑ جاتا ہے۔ لوگ یہاں خوب جم کے کچرا پھینکتے ہیں۔یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ جموں میونسپل کارپوریشن اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے، لیکن عوامی تعاون کے بغیر صفائی مہم کی کامیابی ممکن نہیں۔ یہ رویہ نہ صرف علاقے کی خوبصورتی کو متاثر کرتا ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی اور بیماریوں کے پھیلاؤ کا بھی سبب بنتا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ بعض مقامات پر صفائی سے متعلق انتباہی بورڈ بھی نصب ہیں، جس پر لکھا ہے کہ نالے میں و سڑک میں کوڑا ڈالنا سخت منع ہے۔ نالے میں و سڑک میں کوڑا ڈالنے پر2000روپے جرمانہ کیا جائے گا۔اس کے باوجود، یہ بورڈ صرف ایک علامت بن کر رہ گیا ہے اور لوگ بلا خوف و خطر کچرا پھینکنے سے باز نہیں آ رہے ہیں۔ یہ قانون کی بے حرمتی اور عوامی بیداری کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔کوڑے کے یہ ڈھیر بارشوں کے موسم میں صورتحال کو مزید خراب کر سکتے ہیں، جس سے پانی کی نکاسی کا نظام متاثر ہو سکتا ہے اور مختلف قسم کی بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ مچھروں اور مکھیوں کی افزائش گاہ بننے کے علاوہ، یہ کچرا بدبو اور بصری آلودگی کا باعث بھی بنتا ہے، جس سے مقامی لوگوں کی زندگی کا معیار متاثر ہوتا ہے۔ایسی صورتحال کے چلتے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے میونسپل کارپوریشن کو نہ صرف اپنی صفائی مہم کو مزید موثر بنانا ہوگا بلکہ عوامی بیداری مہم کو بھی تیز کرنا ہوگا۔ لوگوں کو اس بات کا احساس دلانا ضروری ہے کہ صاف ستھرا ماحول ان کی اپنی صحت اور خوشحالی کے لیے کتنا اہم ہے۔ جرمانے کا نفاذ اور نگرانی کا سخت نظام بھی ضروری ہے تاکہ کوڑا پھینکنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ کمیونٹی کی شرکت اور مقامی رہنماؤں کی فعال شمولیت بھی اس مسئلے کو حل کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ کرسچن کالونی کے مکینوں کی یہ شکایت ایک وسیع مسئلے کی عکاسی کرتی ہے جو ملک کے کئی حصوں میں موجود ہے، جہاں صفائی کے حکومتی اقدامات عوامی بے حسی کی وجہ سے اپنا اثر کھو دیتے ہیں۔