Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

قناعت پسندی ۔ایک اَنمول صفت سبق آموز

Mir Ajaz
Last updated: October 20, 2022 12:14 am
Mir Ajaz
Share
5 Min Read
SHARE

فرحی نعیم

’’امّی! مجھے یہ والا نہیں، حمزہ کے موبائل جیسا موبائل چاہیے تھا۔‘‘ فاروق نے مچلتے ہوئے کہا۔’’مگر بیٹا! وہ تو بہت ہی مہنگا ہے۔ ابھی یہ رکھ لو، بعد میں لے دیں گے۔‘‘ماں نے سمجھاتے ہوئےکہا۔’’نہیں، نہیں، بس مجھے ویسا ہی موبائل چاہیے اور وہ بھی اسی ہفتے۔‘‘ فاروق کے لہجے میں ضد تھی اور ماں کی آنکھوں میں بے بسی۔’’میںیہ کھانا نہیں کھاؤں گی، مجھے ،وہ کھانا چاہئے۔‘‘ چلو آج یہ کھالو ،کل تمہارے لئے وہ کھانا بناکے رکھوں گی ۔‘‘ امّی کے لہجے سے فکر مندی عیاں تھی۔ گھروں اور بازاروں میں اس طرح کی باتیں اب ہمارے معاشرے میں تقریباً عام ہوچُکی ہیں۔ چاہے کوئی صاحبِ حیثیت ہویا نہ ہو، مگر اُسے ہر صُورت اپنوں کی فرمائشیں پوری کرنی ہوتی ہیں۔خواہ اس کے لیے کسی سے قرض لینا پڑے یا پھر اپنی کسی اہم ضرورت کو پسِ پشت ڈالنا پڑے۔ دراصل اس میں زیادہ قصوروارخود والدین ہیں کہ اگر بچپن ہی سےبچّوں کی درست طریقے سے رہنمائی نہ کی جائے، تو بڑے ہوکرسمجھ دار اور با شعور ہونے کے باوجود وہ ضد، اصرار اور ہٹ دھرمی کی راہ پر چل پڑتے ہیں۔
بعض اوقات تو مَن چاہی شے کے حصول کی خاطر جائز، ناجائز اور حلال، حرام کی بھی تمیز کھو بیٹھتے ہیں۔ضروت اس امر کی ہے کہ والدین اپنے بچّوں کی بے جا خواہشات پوری کرنے کے بجائے شروع ہی سے اُنہیں قناعت کی اہمیت سے آگاہ کریں اور اختیار کرنے کی تعلیم بھی دیں۔ پھر بچّوں کو ضرورت اور آسائش کا فرق بھی سمجھائیں۔ انہیں یہ بھی بتائیں کہ کس وقت کون سی شے ضروری ہے، کون سی نہیں۔ کسے ترجیح دی جائے اور کسے آئندہ کے لیے موخر کیا جاسکتا ہے۔ ’’کم خرچ، بالا نشین‘‘ کے سُنہری اصول پر عمل کرنا سکھائیں اور ساتھ یہ بھی باور کروایا جائے کہ ہر نئے ماڈل، اسٹائل یا برانڈ کی چیزیں بلا ضرورت جمع کرنا فضول خرچی کے زُمرے میں آتا ہےاورایسی عادات اور شوق کبھی سُود مند ثابت نہیں ہوتے ۔
یاد رکھیے، قناعت سے بڑی دُنیا میں کوئی دولت نہیں ،جو کئی پریشانیوں، فکروں سے بے نیاز کرکے دِل کا غنی کر دیتی ہے۔پھر یہ ایک ایسا وصف ہے، جسے اپنا کر نہ صرف ہم خود مطمئن ہو جاتے ہیں، بلکہ ارد گرد کے لوگ بھی پُرسکون رہتے ہیں۔ یہ خُوبی بہت ہی کم لوگوں کو عطاہوتی ہے، وگر نہ اکثر لوگ تو خواہشات کے بھنور میں پھنس کر اَن گنت مسائل ہی کا شکار رہتے ہیں۔عام طور پر نمایش اور دکھاوے کا جذبہ خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ وہی زیادہ تر الماریاں، درازیں بَھرنے اور پرس خالی کرنے میں مصروفِ عمل نظر آتی ہیں۔حالاں کہ یہ خود کو ایک ایسی مشقّت میں مبتلا کرنے والی بات ہے، جس کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ یوں بھی بےجا اسراف ناحق غرور و تکّبر، حرص و ہوس اور لالچ و حسد جیسی اخلاقی بیماریوں میں مبتلا کرتا ہے۔ اگر کسی کی مہنگی سواری، بیش قیمت موبائل، قیمتی پوشاک یا دیگر چیزوں کی حرص میں آپ اپنی چادر سے زیادہ پاؤں پھیلاتے ہیں، تو پھر آپ خود اپنے ہاتھوں اپنے لیے مشکل کھڑی کرتے ہیں، ساتھ اپنے آس پاس کے لوگوں کو احساسِ کم تری میں مبتلا کرکے اُنہیں بھی اِسی راہ پر لگا رہے ہوتے ہیں۔
یاد رکھیں، ضرورت کے وقت سو روپے بھی اہمیت رکھتے ہیں اور بلاضرورت ہزاروں روپے خرچ کردینا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ نعمت کا درست استعمال ہی اس کا شکرانہ ہوتا ہے، لہٰذا اپنی حیثیت اور طاقت کے مطابق خرچ کریں۔ کسی کو نیچا دکھانے یا خوامخواہ اترانے کے خبط سے خود کو بچائیں۔ جو میسّر ہے، اُس میں گزارہ کریں اور جو نعمتیں حاصل ہیں، ان کا شُکر ادا کریں۔ زیادہ سے زیادہ یا خُوب سے خُوب تر کے حصول کی سوچ اپنے ذہن سے کھرچ ڈالیے اور اپنی اولاد کو بھی اِسی کی ترغیب دیں، تاکہ بچپن ہی سے ان میں قناعت پیدا ہو اور وہ کبھی حرص و ہوس کی دوڑ میں شامل نہ ہوں۔

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
چاند نگر جموںکی گلی گندگی و بیماریوں کا مرکز، انتظامیہ کی غفلت سے عوام پریشان پینے کے پانی میں سیوریج کا رساؤ
جموں
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے جموں میں متعدد وفود کی ملاقات
جموں
کانگریس کی 22جولائی کو دہلی چلو کال، پارلیمنٹ کاگھیرائوکرینگے ۔19کو سری نگر اور 20جولائی کو جموں میں راج بھون تک احتجاجی مارچ ہوگا
جموں
بھلا کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر حکام کی سرزنش بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام
جموں

Related

کالمگوشہ خواتین

دین کی سربلندی میں خواتین کا کردار تاریخی حقائق

July 16, 2025
کالمگوشہ خواتین

بیوی کا اصل گھر شوہر کا دل ہے فکرو فہم

July 16, 2025
کالمگوشہ خواتین

رسم شادی کا یہ غلغلہ ہے فکر انگیز

July 16, 2025
گوشہ خواتین

دلہنیںایک جیسی دِکھتی ہیں کیوں؟ دورِ جدید

July 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?