غلام محمد بٹ
کشمیر اگر برو ئے زمین جنت ہوگا تو پھر قطعہ ارض گاندر بل کو جنت الفردوس کہنا حق بجانب ہوگا۔ کیونکہ باقی کشمیر کے نسبت قدرت نے تاریخی و جغرافیائی لحاظ سے گاندر بل کو ایک خاص مقام عطا کیا ہے۔ تاریخی و جغرافیائی لحاظ سے گاندر بل منطقہ معتدلہ شمالیہ پر 74.78 ڈگری سمندر سے 5330فٹ سے لے کر 8650فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔1929 مربع کلو میٹر رقبہ والے ضلع کی کل آبادی 2011 کی مردم شماری کے مطابق 277441 نفوس پر مشتمل تھی ۔سندھ کے کناروں پرآباد گاندر بل کی خوبصورتی رعنائی ،شادمانی ،آب و ہوا کی نفا ست، پاکیزی اور دلفریب نظاروں نے نہ صرف فطرت کو اپنی طرف مبذول کیا ہے بلکہ اس نے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو بھی اپنا گر دیدہ بنا رکھا ہے۔ سندھ کی صورت میں اللہ تعالی کے عطا کردہ پانی کے انمول تحفے کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا گزشتہ ایک دہائی سے خشک سالی اور موسمی عدم توازن کی مار جیل رہا ہے۔ اس وقت دنیا میں 2000 ملین سے زیادہ آبادی کو پینے کے لیےصاف پانی میسر نہیں ہے۔
ان کو صاف پانی حاصل کرنے کے لیے روزانہ پانچ کلومیٹر سے زیادہ سفر کرنا پڑتا ہے۔سندھ گاندر بل پر ایک جانب ناجائز تجوزات اور دوسری جانب آلودگی کی یلغار جاری ہے۔ڈرینوں کے ذریعے بستیوں سے برآمد ہونے والا فضلہ اور غلاظت سندھ کے پانی کے ساتھ ملحق ہوتا چلا آرہا ہے۔ ہمارے اسلاف کو ماحولیات کے تحفظ کی ضرورت کا بھرپور احساس تھا، اس زمانے میں لوگ دو دو ہاتھوں سے بخوبی سندھ کے پانی کو پیتے تھے اور پانی اتنا صاف شفاف ہوا کرتا تھا کہ سندھ کی تہہ میں کوئی بھی پڑی ہوئی شے بلکہ مچھلیوں کی تیراکی اور اُچھل کود بھی صاف دکھائی دیتی تھی،مگر آج سندھ گاندر بل کے پانی کا پینا دور کی بات ہے، اس میں ہاتھ ڈالنا بھی بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف سمجھا جا رہا ہے۔سندھ کے کنارے پر آباد اس بہشت نما قطعہ ارض کا بھائی چارا ،راواداری ،اتفاق و اتحاد ضرب المثل ہے۔کرۂ ارض کا یہ خاک پاک حضرت سید قمرالدین ؒ، حضرت شیخ قلندرؒ،حضرت جصاحبؒ اور حضرت بابا عبداللہ ریشیؒ کے علاوہ بہت سارے بزرگوں کی سرزمین ہے۔اس سرزمین پر سندھ اور جہلم کا سنگھم ہے اور یہ سرزمین گنگا وجمنی تہذیب کا گہوارہ ہے۔ اس سرزمین کو ماتا کھیر بھوانی کا مسکن ہونے کا شرف بھی حاصل ہے اور روپہ بھوانی کی آشروادیں بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ شری گویند جی کے فرمان کا اثر بھی ہے۔ (ساچ کہوں سن لے سجے، جن پر ہم کیو تن ہی پر بھ پایو ) یوں کہا جا سکتا ہے کہ جنت بے نظیر کا یہ قطعہ ارض کثرت میں وحدت کے قابل رشک مناظر جا بجا پیش کرتا ہے اور انسانیت کی گنگا جمنی تہذیب کی ہماری ساجی وراثت کے چراغ کو جلائے رکھے ہوا ہے۔ اگر ہم اپنی زندگی خالق و مالک کے بیان کردہ سانچے میں ڈالتے ہوئے قدرت کی عطا کردہ نعمتوں کی قدر و عزت اور شکر بجا لانے کے علاوہ ان کی بقاء کے لیے اپنا موثر رول ادا کریں تو پھر ہمارے لیے ہر شب شب سعید اور ہر روز روز عید ہوگا۔
(عالم کالنوی گاندر بل،رابطہ۔8899097054)