ہجومِ زندگی سے شاد ہو کر
چلا ہوں گھر کو میں برباد ہو کر
حقیقت آنی اور فانی ہماری
ہوئے برباد ہم آباد ہو کر
°°°°
مری تقدیر کو کر دے تُو روشن
تخٔیل میں مرے بھر دے تُو روشن
ترے شمس و قمر اور چاند سُورج
رگ و پے کو مرے کردے تُو روشن
°°°°
نہ سوچو کتنے ہی ہیں عیب میرے
بھروسہ تُجھ پہ ہے اے غیب میرے
مدینے سے کوئی پیغام لائے
مٹا کے آئیں ہیں لاریب میرے
°°°°
ابھی سے گردشِ پیہم پڑا ہوں
کہ بھٹکی راہ میں جیسے کھڑا ہوں
کوئی بھی پوچھنے والا نہیں ہے
یہی حالت ہے، افسردہ پڑا ہوں
یاور حبیب ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ
طالبِ علم,شعبہء اردو کشمیر یونی ورسٹی سری نگر
موبائل نمبر؛ 6005929160