جوانی میں کی ہے بہت سینہ کاوی
رہی ہے مگر شومئی قسمت ہی حاوی
سرِعام دُکھڑا سنانے کو اپنا
بنا ہوں یہ دیکھو میں اپنا ہی راوی
���
طبیعت میری ہے یارو مر نجانِ مرنج
دُکھ ہوتا مجھے ہے گر پہنچے کسی کو رنج
میں دُنیا میں چاہتا ہوں سب کا ہو بھلا
پسند ہے وہ جو پہنچائے نا کسی کو رنج
���
جب آدمی کو دبوچ لیتا ہے بُڑھاپا
دُکھتا ہے پھر اس کا سارا ہی سراپا
بنتا چِڑ چِڑا پن مزاج کا حصہ
یکسر ہی بدل جاتا ہے پھر آپ اور آپا
���
آغوش کا پروردہ جب طوطا چشمی کرے
ایسا لگے دل و جگر میںجیسے کوئی نیزہ بھرے
ایسا نہیں ہے دُنیا میں وِشواس گھات کوئی
جب آخری ایام میں اولاد رہے پرے
غلام نبی نیّرؔ
کولگام، کشمیر،موبائل نمبر؛9596047612