عظمیٰ نیوز سروس
دوحہ// امریکہ میں قطر کی جانب سے ممکنہ تحفے پر بحث کا آغاز ہوگیا کہ کیا امریکی صدر یہ تحفہ لینے کے مجاز ہیں اور کیا اخلاقی طور پر امریکی صدر کو یہ تحفہ قبول کرنا چاہیے ؟امریکی میڈیا کے مطابق قطری حکومت کی جانب سے امریکی صدر کو عارضی استعمال کے لیے ایک خصوصی طیارہ تحفے میں دینے کا اعلان کیا، جس پر امریکی وزارتِ دفاع اور قطری وزارت دفاع کے وکلا کے درمیان بحث کا آغاز ہوگیا۔گو کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا، تاہم اخلاقی امور کے وکلاء اس عمل کو غیرآئینی قرار اور معاوضے کی شق کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔اس حوالے سے امریکی صدر نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ پر تصدیق کرتے ہوئے ان لوگوں پر تنقید کی جو کہہ رہے ہیں کہ واشنگٹن کو اس 747 بوئنگ طیارے کی قیمت اداکرنی چاہیے جو امریکہ کو بغیر کسی قیمت کے ایئر فورس ون کے طو ر پر وصول کرے گا۔ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے قطری شاہی خاندان کی جانب سے ملنے والے تحفے کو قبول کرنے کا فیصلہ کرلیا۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس ترجمان کی جانب سے اس حوالے سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔دنیا میں ہر مملکت کے سربراہان کی آمد و رفت کے لیے خصوصی طیاروں کا استعمال کیا جاتا ہے ، یہ طیارے بنیادی طور پر ایک فضائی دفتر کی طرح کام کرتے ہیں اور متعلقہ سربراہانِ مملکت کے لیے اِن طیاروں میں ہر وہ آسائش اور سہولت موجود ہوتی ہے جس کی کبھی بھی اُن کو ضرورت پڑ سکتی ہے۔