ریاض//سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ قطر کے ساتھ بحران کا حل خود دوحہ کے ہاتھ میں ہے اور اس بحران کا آغاز قطر کی جانب سے دہشت گردی کی سپورٹ اور خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ نہ روکنے کے سبب ہوا۔ الجبیر نے یہ بات منگل کے روز نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے ضمن میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنتونیو گوٹریس کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد کہی۔الجبیر نے جنرل اسمبلی میں سعودی عرب کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں قطر کے ساتھ بحران کے حل میں اقوام متحدہ کے کسی بھی کردار کی تردید کی۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں یمن ، شام ، عراق اور میانمار کی تازہ ترین صورت حال پر بات چیت کی۔ گوترش کے ساتھ ملاقات میں واشنگٹن میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان بھی موجود تھے۔اس سے قبل عادل الجبیرنے واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹیلرسن سے وزارت خارجہ کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی نمایاں ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال ہوا۔ملاقات میں واشنگٹن میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان بھی موجود تھے۔ ادھر قطری شاہی خاندان کے اہم رہ نما شیخ عبداللہ بن علی آل ثانی کا کہنا ہے کہ قطری بحران پر خاموشی ہمارے ملک اور ہم وطنوں کے لیے رْسوائی کا باعث ہے۔ انہوں نے یہ بات ایک انٹرویو میں کہی۔عبداللہ آل ثانی نے مزید بتایا کہ خاندان کی کئی شخصیات نے ان کے بیان کا مثبت جواب دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ شیخ مبارک بن خلیفہ بن سعود آل ثانی نے بیان کو بے حد سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم پر لازم ہے کہ اس بحران میں خاموشی اختیار نہ کریں"۔شیخ عبداللہ بن علی آل ثانی نے مزید کہا کہ "صورت حال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے جس کو دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوتا ہے۔ براہ راست اشتعال انگیزی کی خلیج عربی کے استحکام پر اثر اندازہ ہو رہی ہے اور نوبت دوسروں کے امور میں مداخلت تک پہنچ چکی ہے۔ یہ حالات ہمیں ایسے انجام کی جانب دھکیل رہے ہیں جو ہم نہیں چاہتے.. جیسا کہ بعض ممالک کا حال ہے جو مہم جوئی کی سرنگ میں داخل ہوئے اور ان کا انجام کار انارکی ، بد حالی اور صلاحیتوں کی بربادی کی صورت میں سامنے آیا"۔