عاصف بٹ
کشتواڑ// ضلع کشتواڑ میں مسلسل ٹریفک کی بھیڑ و غلط پارکنگ کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کشتواڑ قصبہ میں گزشتہ کئی روز سے محکمہ ٹریفک و اے آر ٹی او کی جانب سے قصبے میں غلط پارک کی گئی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیاگیاتھا جس پر مقامی لوگوں، تاجر براداری، ٹرانسپورٹر وں،عوام و سیاسی جماعتوں نے شدید برہمی کااظہار کیاہے۔ قصبہ کشتواڑ میں مالی پیٹھ سے منی سکرٹریٹ و سنگرام بھاٹہ محض تین مقامات پر پبلک پارکنگ دستیاب ہے جسمیں جموں کشمیر بینک کے قریب بیس گاڑیوں ،ہسپتال کے احاطے میں پچیس و آئی ٹی آئی کے پاس دو مقامات پر پچاس گاڑیوں کی پارکنگ کیلئے جگہ دستیاب ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں قصبہ کے اندر ہیں۔تیرہ وارڈوں کی بیس ہزار عوام کے پاس پانچ ہزار سے زائد گاڑیاں ہیں جن میں بیشتر کے پاس پارکنگ کی کوئی معقول جگہ موجود نہیں ہے اور لوگ سڑک کے کنارے گاڑیاں پارک کردیتے ہیں۔انتظامیہ نے بتایا کہ اس مہم کا مقصد قصبہ میں ٹریفک کو بہتر بنانا اور ٹریفک جامنگ سے عوام کو نجات دلانا ہے تاہم اس اقدام سے تاجروں ،سیاسی جماعتوں و ٹرانسپوٹروں نے اس پر سوال کھڑے کرتے ہوے اسے عوام دشمن قرار دیاہے۔کشمیر عظمیٰ کو تاجروں نے بتایا کہ مالی پیٹھ سے منی سکریٹریٹ سڑک پہلے ہی تنگ ہے جسکے سبب اس پر بیشتر وقت جام لگتارہتاہے،بیشتر تاجروں کی بڑی بڑی دوکانیں اس سڑک پر واقع ہیں، گزشتہ پچاس برسوں سے اس سڑک کو بہتر بنانےو اسکی کشادگی کیلئے انتظامیہ نے کوئی اقدام نہیں کیا، جہاں انتظامیہ کو اس سڑک کو کشادہ کرنا چاہئے تھا اور دوکانداروں و گاہکوں کی گاڑیوں کیلئے پارکنگ کا انتظام کرنا چاہئے تھا ، اب جب سڑک پر پارکنگ کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے تو گاہک و دوکاندار مجبور ہوکر سڑک کے کنارے گاڑی لگادیتے ہیں جس پر محکمہ ٹریفک و اے آرٹی او کے افسران آکر انکا چالان کردیتے ہیں۔دوکاندار وجے مہاجن نے بتایاکہ جہاں پہلے ہی کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے وہیں اگر کوئی گاہک ہمارے پاس خریداری کیلے آتاہے تو فوراً ٹریفک و پولیس کے اہلکار آکر گاڑی کا فوٹو لیکر چالان کردیتے ہیں ،اب تو ہماری دوکانوں کے آگے کوئی بھی گاہک گاڑی نہیں لگاتاہے ، انتظامیہ کو اسطرح کی کاروائی فوری طور بند کرنی چاہئے۔الیکٹرک آٹو چلانے والے ایک ڈارئیو جعفر حسین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران انکے چار چالان غلط پارکنگ پر کئے گئے اور ابھی تک انھوں نے بیس ہزار جرمانہ اداکیاہے۔انکاکہناتھا کہ دوروز قبل ہی جب ایک سواری نے دوکان کے باہر چند منٹ کیلئے آٹو کو سامان خریدنے کیلئے روکا، اتنے میں گاڑی کا چالان کاٹا گیااور پچاس روپے کی سواری کیلئے مجھے پانچ ہزار کا چالان بھرناپڑرہاہے، اب میں آٹو کو بیچنے کی سوچ رہاہو ںکیونکہ ہرماہ بلاجواز چالان بھرنے کی میری ہمت نہیں ہے۔ ادھرسیاسی جماعتوں نے بھی ا س پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ پی ڈی پی نے کہا کہ اگرچہ غیر قانونی پارکنگ کے خلاف کریک ڈاؤن ایک فوری حل نظر آتا ہے لیکن گاڑیوں کے مالکان کو سزا دینے سے پہلے شہر کے اندر پارکنگ کی مناسب جگہوں کی نشاندہی کرنا بہت ضروری ہے، سب سے پہلے ہمیں مناسب پارکنگ کی جگہیں بنانے اور شہر میں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کی ضرورت ہے،ایک بار جب یہ جگہیں قائم ہو جائیں تب ہی غلط پارکنگ کے لیے چالان جاری کیے جائیں۔