محمد تسکین
بانہال // قصبہ بانہال میں ہفتے کی سہ پہر ایک پڑھے لکھے نواجوان کی منشیات کے مبینہ استعمال سے ہوئی موت نے جہاں عام لوگوں کو سکتے میں ڈال کرپورے سماج کوہلا کر رکھ دیا ہے وہیں اتوار کے روز قصبہ بانہال میں پنچایتی نمائندوں ، سول سوسائٹی ، سماجی اور سیاسی کارکنوں نے منشیات کی بڑھتی وبا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک احتجاج بھی درج کیا۔ وہ بانہال میں منشیات کے بڑھتے استعمال اور اس سے ہورہی اموات کی روک تھام کا مطالبہ کر رہے تھے۔احتجاج میں شامل عام لوگوں ،سیاسی ، سماجی اور پنچایتی نمائندوں نے ایک زبان ہوکر سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ منشیات اور اس کے سمگلروں اور استعمال کرنے والوں کی بڑھتی تعداد کو قابو میں کرنے کیلئے فوری اقدامات کریں تاکہ نوجوان نسل کو ہیروین کے جان لیوا استعمال سے بچایا جا سکے ۔ مقررین نے کہا کہ کہ پچھلے دس روز کے دوران بانہال کے دو جوانوں منشیات کے مبینہ استعمال اور اوور ڈوز کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں اور یہ پورے سماج اور انتظامیہ کیلئے تشویشناک معاملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ چھ برسوں میں ضلع رام بن میں ڈیڑھ درجن سے زائد نوجوان منشیات خاص کر ہیروئین کے استعمال سے ہلاک ہوئے ہیں۔ مقررین نے والدین ، علما ، سیاسی ، سماجی اور دینی انجمنوں ، پنچایتی نمائندوں ،پولیس اور انتظامیہ سے منشیات کے خلاف جنگ میں اپنا اپنا رول ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقوں اور پنچایتوں میں جاکر کمیٹیاں تشکیل دی جانی چاہئیں اور منشیات کے مشتبہ عادیوں کے ٹیسٹ کرائے جائیں اور مبتلاء نوجوانوں کو بحالی کے مراکز بھیجا جائے۔