Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

قصائی کہانی

Mir Ajaz
Last updated: November 5, 2023 1:00 am
Mir Ajaz
Share
13 Min Read
SHARE

طارق شبنم

’’آپ آج ہی کونٹر پر پچاس ہزار روپے جمع کرادیجئے اور کل آکرآپریشن کے لئے ایڈ مٹ ہو جانا‘‘۔
لیڈی ڈاکٹر نے تشخیصی ٹیسٹ دیکھنے کے بعد عجلت میں نسخے پر کچھ لکھتے ہوئے گلابو سے کہا۔
’’آپریشن ۔۔۔۔۔۔؟‘‘
آپریشن کا نام سنتے ہی گلابو کے وجود میں درد کی ایک تیز ٹیس دوڑ گئی ۔
’’ ڈاکٹر صاحبہ ۔۔۔۔۔۔ میں آپ کو پہلے ہی کہہ چکی ہوں کہ میں آپریشن نہیں بلکہ نارمل ڈیلیوری چاہتی ہوں اور آپ نے کئی بار مجھے اس کا یقین بھی دلایا تھا۔ خدا کے لئے مجھ غریب پر رحم کیجئے۔۔۔۔۔۔ ‘‘۔
گلابو لجاجت سے ہاتھ باندھ کر اس کی منتیں کرنے لگی ۔
’’ ایک منٹ رکئیے ۔۔۔۔۔۔ میں بڑے ڈاکٹر صاحب سے بات کرونگی‘‘ ۔
ڈاکٹر نے چند لمحوں تک اس کے چہرے کا جائیزہ لینے کے بعداس کی حالت پرترس کھاتے ہوئے کہا اور تیز تیز قدم اٹھاتے ہوئے دوسرے کمرے میں گئی۔
’’گلابو ۔۔۔۔۔۔ آپریشن کے بغیر ڈیلیوری ممکن نہیں ،آپ کو پرابلم ہوسکتی ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ آپ اور آپ کا بچہ پوری طرح سے سرکشت رہیں ‘‘۔
واپس آکر ڈاکٹر نے نسخہ گلابو کی طرف بڑھاتے ہوئے بے بسی کے انداز میں کہا اور دوسری مریضہ کی طرف متوجہ ہوگئی ۔گلابو اٹھ کر بوجھل قدموں سے ڈاکٹر کے کمرے سے باہر نکلی اور اپنے شوہر شیرو،جوباہر اس کا انتظار کر رہا تھا، کو ساری با ت بتائی ۔پچاس ہزار کا سن کر شیروکے پائوں تلے جیسے زمین شک ہونے لگی کیوں کہ وہ اس شہر میں رہتے ہوئے بڑی مشکل سے اپنے بیوی بچوں کے لئے دو وقت کی روٹی جٹا پا تا تھا ۔
’’تم گھبرائو نہیں ۔۔۔۔۔۔ چلو ڈیرے چل کے دیکھتے ہیں کیا کریں گے ‘‘۔
شیرو نے اس کو تسلی دیتے ہوئے کہا اور وہ گھر کی طرف جانے لگے ۔
’’بھائی صاحب ۔۔۔۔۔۔ بھائی صاحب ۔۔۔۔۔۔ رکئیے تو ذرا ۔۔۔۔۔۔‘‘
ابھی وہ چند قدم چلے تھے کہ کسی خاتون کی آواز ان کی سماعتوں سے ٹکرائی ۔ انہوں نے مڑ کر دیکھا تو ایک خاتون تیز تیز قدم اٹھاتے ہوئے ان کی طرف آرہی تھی ۔
’’بہن ۔۔۔۔۔۔ کیا کہا ڈاکٹر صاحبہ نے ؟‘‘
’’آپریشن ۔۔۔۔۔۔‘‘
گلابو نے ایک لمبی آہ کھینچتے ہوئے کہا ،اس کی آنکھوں میں موٹے موٹے آنسوں موم بتی کے پگھلے ہوئے قطروں کی طرح لٹکے ہوئے تھے ۔
’’گھبرائو نہیں بہن۔۔۔ اللہ سب ٹھیک کردے گا ۔ ڈاکٹر تھوڑی ہی خدا ہے‘‘ ۔
اس نے ان کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ ایک نرس ہے اور اسی اسپتال میں کام کرتی ہے ۔اس نے شیر وکواپنا ٹیلیفوں نمبر دیتے ہوئے تاکید ی لہجے میں کہا ۔
’’اگر کبھی میری مدد کی ضرورت پڑے بلا جھجھک مجھے ٹیلیفون کرنا‘‘۔
کہہ کر وہ واپس اسپتال کے اندر چلی گئی اور وہ دونوں اپنے ریزہ ریزہ وجودوں کو لے کر پریشانی کی حالت میں گھر کی اور چل پڑے ۔گلابو کا دل چاہا کہ اسی وقت واپس اپنے گائوں چلی جائے لیکن کیسے جاتی وہاں تو اب کچھ بھی نہیں بچا تھا ۔
شیرو ایک دور دراز پہاڑی علاقے کا رہنے والا تھا اور محنت مزدوری کرکے ہنسی خوشی زندگی گزارتا تھا ۔گلابو سے شادی کرکے اس کی زندگی میں جیسے بہار آگئی ،وہ گلابو کو ہر طرح سے خوش اور مطمعن رکھنے کی کوشش کرتا تھا ۔اس دوران گلابو نے ایک کے بعد ایک دو بچیوں کو جنم دیا تو ان کا گھر آنگن خوشیوں سے کھل اٹھا ۔حاملہ ہونے کے دوران گلابو کسی بھی ڈاکٹر کے پاس علاج وغیرہ کے لئے نہیں جاتی تھی ۔وہ آخری وقت تک گھریلو کام کاج میں مصروف رہتی تھی۔زچگی کے وقت اس کی ماں اور گائوں کی ایک تجربہ کار دائی اس کے پاس موجود رہتی تھیں اور وہ کسی پریشانی کے بغیر بچے کو جنم دیتی تھی، جب کہ زچگی کے بعد پندرہ بیس دن آرام کرکے دوباہ معمول کے کام کاج میں جٹ جاتی تھی ۔پھر اچانک ایک دن حالات نے نئی کروٹ لی۔ ہوا یوں ان کا گائوں، جو سرحد کے بالکل قریب واقع تھا، کے دونوں اطراف کے سرحدی محافظ ایک دوسرے سے اُلجھنے لگے ، آئے روز سرحد پر فائیرنگ اور گولہ باری ہونے لگی اور یہ سلسلہ دن بدن بڑھنے ہی لگا ،جس وجہ سے اس گائوں کے لوگوں کی جیسے زندگی ہی تھم کے رہ گئی ۔ وہ جانی اور مالی نقصانات کے علاوہ طرح طرح کی پریشانیوں اور مشکلات میں مبتلا ہوگئے ۔کئی سالوں تک شیرو ان ہی کٹھن حالات میں گائوں کے ایک سرمایہ دار گل زمان قسائی کے مال مویشی پال کے گزارہ کرتا رہا لیکن پھر اس پر اچانک ایک آفت ٹوٹ پڑی ۔ایک دن وہ حسب معمول بھیڑوں کی ریوڑ کے ساتھ تھا کہ اچانک سرحدیں ابل پڑیں ،کئی گھنٹوں تک زور دار فائیرنگ اور شلنگ ہوتی رہیں جس سے پورا علاقہ لرز اٹھا ،گھروں کو نقصان پہنچا اور کھیتوں میں کام کرنے والے کئی لوگوں کے زخم زخم ہونے کے ساتھ ساتھ کھڑی فصلوں کو بھی کافی نقصان پہنچا ۔اس واقعہ میں اگر چہ شیرو کو کوئی گزند نہیں پہنچی لیکن گل زمان کے کئی بھیڑ گولہ بھاری کی زد میں آکر ہلاک ہوگئے ،جب کہ شیرو کے گھر کو بھی نقصان پہنچالیکن وہاں موجود اس کے گھر والے معجزاتی طور بچ نکلے ۔گل زمان بھیڑوں کی ہلاکت پر آگ بگولہ ہوگیا اور جب اس نے شیرو کو ہی بھیڑوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرا کر نقصان کی بھرپائی کا تقاضا کیا تو غریب شیرو پر جیسے آسمان ٹوٹ پڑا ۔وہ گل زمان کے آگے بہت رویا گڑ گڑایا ،لیکن اس پر کچھ اثر نہیں ہوا اور اس نے انتہائی خود غرضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف شیرو کو نوکری سے نکال دیا بلکہ اس کی کئی مہینوں کی اجرت بھی ہڑپ کرگیا ۔بے روز گار ہو کر شیرو کا جینا مشکل ہوگیا، کوشش کے با وجود اسے کہیں کوئی کام بھی نہیں ملا۔ اس کے پاس اپنے چند مویشی تھے، جنہیں بیچ کر کچھ مہینوں تک گھر کا گزارہ چلتا رہا، جب وہ بھی ختم ہوگئے تو وہ پائی پائی کا محتاج ہو کر رہ گیا ۔مجبور ہو کر شیرو اپنے بیوی بچوں سمیت شہر آیا اور کرائے کے کمرے میں رہ کر محنت مزدوری کرنا شروع کردی ،جب کہ گلابو نے بھی لوگوں کے گھروں میں کام کرنا شروع کیا ۔دن گزرنے کے ساتھ ساتھ انہیںکچھ مالی آسودگی حاصل ہوئی تو انہوں نے اپنی دونوں بچیوں کو سکول میں داخل کرایا ۔یوں ان کی زندگی ٹھیک طرح سے گزرنے لگی ۔اس دوران گلابو حاملہ ہوگئی اور چند پڑوسنوں کے مشورے کے بعد کرایہ کے کمرے کے نزدیک ہی واقع نجی اسپتال خواتین کے امراض کی ماہرڈ اکٹر کے پاس گئی اور تب سے اسی کی نگرانی میں تھی ۔ہر مہینے ڈاکٹر کی فیس دے کر ملاحظہ اور تشخیصی ٹیسٹ کراتی تھی ۔ آج تک وہ گلابو کو یہی کہتی رہی کہ آپ کے ٹیسٹ وغیرہ بالکل ٹھیک آرہے ہیں اور نارمل ڈیلیوری ہی ہوگی لیکن آج اس نے اچانک آپریشن کے بارے میں بتاکر گلابو پرجیسے بجلی گرادی۔ گھر پہنچ کر گلابو دیر تک ان ہی پریشان خیالوں کے تانوں بانوںمیں اُلجھی رہی ۔
دوسرے دن شام کے وقت اچانک گلابو درد سے کراہنے لگی اور غریب شیرونے کچھ دیر ادھر اُدھر کرنے کے بعد نرس کے نمبر پر فون ملایا لیکن کئی بار نمبر ملانے کے باوجود کسی نے فون نہیں اٹھایا ۔آخر تھک ہار کر وہ ناامیدی کے عالم میںاسپتال کی طرف دوڑ پڑا اور وہاں نرس کو ڈھونڈنے لگا ،جو اُسے جلد ہی ملی اور اس نے اس کو گلابو کی حالت کے بارے میں بتایا ۔
’’آپ گھبرائو نہیں بھائی صاحب ۔۔۔۔۔۔ باہر کچھ دیر میرا انتظار کرو‘‘ ۔
قریب دس منٹ بعد وہ باہر آئی ، ایک دکان سے کچھ دوائیاں خرید یں اور وہ دونوں آٹو رکھشے میں بیٹھ کر شیرو کے عارضی گھر کی طرف چل پڑے ۔
نرس اس کمرے میں داخل ہوگئی جہاں گلابو درد سے تڑپ رہی تھی اور شیرو باہر بیٹھ کر دل ہی دل میں اوپر والے سے خیر کی دعائیں مانگنے لگا ۔ایک گھنٹے سے زیادہ وقفے کے بعد دفعتاًبچے کی چیخ شیرو کی سماعتوں سے ٹکرائی جس کے ساتھ ہی گلابو کے کراہنے کی آوازیں بند ہوگئیں ۔۔۔۔۔
’’ مبارک ہو بھائی صاحب ۔۔۔۔۔۔ بیٹا ہوا ہے ،جلدی سے بچے کے لئے کچھ کپڑے لے آئو‘‘ ۔
کچھ لمحوں بعد نرس نے کمرے سے باہر آکر شیرو کو خوشخبری سنائی اور وہ فرط نشاط و انبساط میں جھومتے ہوئے نزدیکی بازار کی طرف چل پڑا ۔
’’ بھائی صاحب ۔۔۔۔۔۔ بالکل آپ پر گیا ہے‘‘ ۔
نرس نے بچے کو نہلا دھلا کر کپڑے پہنانے کے بعد شیرو کی گود میں ڈالتے ہوئے کہا ۔
’’ بہن جی ۔۔۔۔۔۔ آپ کا یہ احسان میں زندگی بھر نہیں چکا سکوں گا‘‘ ۔
’’احسان کیسا بھائی ۔۔۔۔۔۔ یہ تو میرا فرض تھا‘‘ ۔
’’ ڈاکٹرنی نے کہا تھا کہ آپریشن کے بغیر گلابو کا بچنا مشکل ہے؟ ‘‘
’’ارے چھوڑو وہ باتیں ۔۔۔۔۔۔ میں اچھی طرح جانتی تھی کہ گلابو کو آپریشن کی بالکل ضرورت نہیں ہے‘‘۔
’’وہ کیسے ؟‘‘
’’کل صبح جب ڈاکٹرنی گلابو کی فائیل لے کر بڑے ڈاکٹر ،جو اسپتال کا مالک بھی ہے ،کے پاس آئی تو میں اس وقت وہاں ہی تھی ۔
سر ۔۔۔ یہ پیشنٹ نارمل ڈیلیوری کے لئے زور دے رہا ہے اور ایسا ممکن بھی ہے ‘‘۔
’’ڈاکٹر شہناز ۔۔۔۔۔۔ تم ہوش میں تو ہو ۔نو نارمل ڈیلیوری ایٹ آل ،اگر ہم نارمل ڈیلیوریاں کرنے بیٹھ گئے تو ادارے کا خرچہ کہاں سے آئے گا ۔۔۔۔۔۔ تمہاری تنخواہ کون دے گا‘‘ ؟
’’مگر سر ۔۔۔۔۔۔ وہ لوگ ۔۔۔۔۔۔ ‘‘
’’ نو مور کسچن اینڈ گٹ اوٹ نو‘‘ ۔
’’ڈاکٹرنی نے اس کو قائیل کرنے کی کوشش کی لیکن انسان دوستی کے شبنم سے عاری اس ڈاکٹر نما قصائی کے سنگ و آہن دل میں رحم کی ایک کرن بھی نہیں پھوٹی‘‘۔
نرس نے پوری بات شیرو کو بتائی تواس کے دل میں ایک ہوک سی اٹھی اور زبان سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلے۔
’’ اللہ رحم ۔۔۔۔۔۔ وہ تو گل زمان قسائی سے بھی زیادہ ظالم ہے ‘‘۔

���
اجس بانڈی پورہ 193502 کشمیر
ای میل[email protected]
موبائل نمبر؛9906526432

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
انڈس واٹر معاہدے کی معطلی سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے: مرکزی وزیر منوہر لال کھٹّر
تازہ ترین
جموں و کشمیر کے دو سب سے حساس جیلوں کی سکیورٹی اب ’سی آئی ایس ایف‘ کے سپرد
تازہ ترین
کٹرہ-سری نگر وندے بھارت ایکسپریس کو زبردست عوامی پذیرائی، دو ہفتوں تک کی تمام نشستیں بک
تازہ ترین
جموں و کشمیر اسمارٹ میٹرز کی تنصیب میں دیگر ریاستوں سے آگے: مرکزی وزیر منوہر لال کھٹّر
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?