بلال فرقانی
سرینگر// عید الضحیٰ کے پیش نظر وادی میں قربانی کے جانوروں کی دستیابی اور انتظام کے سلسلے میں صوبائی کمشنر کشمیر نے جمعہ کو میٹنگ طلب کی ہے۔ میٹنگ کے دوران کشمیر میں قربانی کے جانوروں کی آسانی سے دستیابی اور دیگر امورات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔محکمہ خوراک،شہری رسدات و امور صارفین کے ڈپٹی ڈائریکٹر سپلائز کے مطابق میٹنگ میں متعلقین کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ میٹنگ میں محکمہ خوراک و شہری رسدات کے افسروں کے علاوہ محکمہ افزائش بھیڑ اور ہول سیل مٹن ڈیلرس یونین اور رٹیل مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے نمائندوں کو بھی دعوت دی گئی ہے۔سرکار نے پہلے ہی جموں کشمیر میں ایک سال قبل یکم جون2023کو ایک اہم فیصلے میں، حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ مٹن اور دیگر مویشیوں کی مصنوعات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے سے گریز کریں۔ حکومت نے مزید جموں و کشمیر مٹن (لائسنسنگ اینڈ کنٹرول) آرڈر، 1973 کو منسوخ کر دیا جو کہ 12 دسمبر 1973 کو SRO-646 کے ذریعے جاری کیا گیا تھا۔ یہ فیصلہ حکومت ہند سے موصولہ وضاحت اور بین محکمہ جاتی مشاورت کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ اس قانون کی منسوخی کے بعد مٹن ڈیلروں نے وادی میں یکایک فی کلو گوشت کی قیمت 115روپے کا اضافہ کیا اور 535فی کلو گوشت کو650روپے کیا گیا۔ اسی پر بس نہیں ہوا بلکہ صرف6ماہ میں گوشت کی قیمت میں مزید50روپے فی کلو قیمت کا اضافہ کیا گیا اور700روپے تک بڑھایا گیا جس پر صارفین نے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور گورنز انتظامیہ سے اپیل کی کہ گوشت کی قیمت کو کنٹرول کیا جائے ۔