ڈاکٹر آزاد احمد شاہ
قرآن کریم کی عظمت اور فضیلت پر بات کرنا گویا ایک ایسی روشنی کی تلاش ہے جو دل و دماغ کو منور کر دے۔ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو انسانوں کی ہدایت، رہنمائی اور فلاح کے لئے نازل کیا گیا۔ قرآن کا ہر لفظ، ہر آیت اور ہر حرف علم و حکمت سے لبریز ہے اور انسانیت کو زندگی کی ہر رہگزر پر رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ قرآن کے نزول سے قبل دنیا گمراہی، جہالت اور ظلمت میں ڈوبی ہوئی تھی، مگر قرآن کی روشنی نے نہ صرف انسانیت کو علم و حکمت سے روشناس کروایا بلکہ ایک نئی صبح کی کرن ثابت ہوئی۔ اس مقدس کتاب نے دنیا کے لوگوں کو ایک جامع اور مکمل ضابطہ حیات فراہم کیا جو قیامت تک کے لئے ان کے لئے رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔
جبریل علیہ السلام کا مقام اس وقت بلند ہوا جب انہیں قرآن مجید کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچانے کا شرف عطا ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں ’’سید الملائکہ‘‘ یعنی فرشتوں کا سردار اور ’’روح الامین‘‘ یعنی پاک روح کا لقب عطا کیا۔ یہ لقب صرف ان کی فضیلت کو ظاہر نہیں کرتا بلکہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ قرآن کریم کی نسبت اللہ کے سب سے عظیم اور طاقتور فرشتے کو دی گئی تھی۔ جبریل علیہ السلام کی فضیلت میں اضافہ اس بات کا گواہ ہے کہ قرآن کا تعلق کسی بھی چیز سے جڑ جائے تو وہ بلند اور عظیم مقام حاصل کر لیتی ہے۔ یہ وہی عظمت ہے جو قرآن کو فرشتوں کے لئے بھی مقدس اور قابل تعظیم بناتی ہے۔
ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کا شرف عطا ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمام انبیاء و رسل میں سب سے افضل اور اعلیٰ مقام پر فائز کیا۔ قرآن کریم کا نزول نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوا اور آپ کو ’’خاتم النبیین‘‘ یعنی نبیوں کے سردار کا عظیم مقام عطا کیا گیا۔ قرآن کی یہ عظمت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کو ممتاز بناتی ہے اور دنیا کے لئے ایک بہترین مثال پیش کرتی ہے۔ قرآن کریم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا بھر کے انسانوں کے لئے بہترین رہنما اور اسوہ حسنہ قرار دیا اور آپ کے ذریعے قرآن کی ہدایت اور روشنی دنیا بھر تک پہنچی۔
امت ِمحمدیہ کو قرآن کی نعمت عطا کی گئی اور اس عظیم نعمت کی وجہ سے اس امت کو ’’خیر الامم‘‘ یعنی بہترین اُمت کا لقب دیا گیا۔ یہ لقب اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ قرآن کا نزول اس امت پر ہوا اور اسے یہ شرف ملا کہ وہ اللہ کی سب سے بہترین امت کہلائی۔ اس امت کے افراد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قرآن کے پیغام کو خود سمجھیں اور اسے دنیا کے ہر فرد تک پہنچائیں۔ قرآن کریم سے یہ تعلق اور نسبت امت مسلمہ کو دیگر تمام امتوں میں بلند اور برتر مقام عطا کرتی ہے۔ اس کے ساتھ یہ اس امت کے ہر فرد کو دعوت دیتا ہے کہ وہ قرآن کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے اور اس کے پیغام کو عام کرے تاکہ اللہ کے دین کی روشنی ہر دل میں پھیل سکے۔
لیلتہ القدر کو قرآن سے نسبت حاصل ہے۔ یہ وہ عظیم رات ہے جس میں قرآن کا نزول ہوا اور اللہ نے اسے ہزار مہینوں سے بہتر رات قرار دیا۔ اس رات کی فضیلت کو سمجھنا مشکل ہے کیونکہ یہ وہ رات ہے جب اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں پوری دنیا پر نازل ہوتی ہیں۔ فرشتے زمین پر اترتے ہیں اور اللہ کی طرف سے ہدایت اور فضل کا نزول ہوتا ہے۔ لیلة القدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک ہے اور اس رات کی عظمت قرآن کے نزول کی وجہ سے بے مثال ہے۔ یہ رات ہمیں یاد دلاتی ہے کہ قرآن کے ساتھ تعلق نہ صرف ہمارے اعمال میں برکت پیدا کرتا ہے بلکہ ہمیں اللہ کی خاص رحمت اور قبولیت کا ذریعہ بھی بناتا ہے۔
رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا۔ یہ مہینہ تمام مہینوں میں سب سے افضل اور بابرکت ہے۔ قرآن کی وجہ سے اس مہینے کی فضیلت میں اضافہ ہوا اور اسے ’’شہر القرآن‘‘ یعنی قرآن کا مہینہ کہا جاتا ہے۔ رمضان میں روزے رکھنا، عبادت میں مشغول ہونا، اور قرآن کی تلاوت کرنا انسان کو روحانی بلندیوں پر لے جاتا ہے۔ قرآن کے نزول نے رمضان کو خاص معنویت عطا کی اور اسے عبادات اور تقویٰ کے حصول کا بہترین موقع بنا دیا۔ یہ مہینہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنے دل کو قرآن کی روشنی سے منور کریں اور اپنی زندگی کو اس کے مطابق ڈھالیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔‘‘ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کا علم حاصل کرنا اور اس کو دوسروں تک پہنچانا بہترین عمل ہے۔ قرآن کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا انسان کو اس دنیا اور آخرت میں کامیابی عطا کرتا ہے۔ جو شخص قرآن کو دل سے قبول کرتا ہے اور اس کے پیغام کو اپنی زندگی کا حصہ بناتا ہے، وہ حقیقی طور پر دنیا کا بہترین انسان بن جاتا ہے۔ قرآن کا تعلق دل کی پاکیزگی، ذہن کی روشنی اور روح کی تازگی کا باعث بنتا ہے۔ قرآن کی تعلیمات انسان کو نہ صرف ذاتی طور پر بلکہ معاشرتی سطح پر بھی بلندی عطا کرتی ہیں۔
قرآن کا پیغام انسان کی مکمل رہنمائی کرتا ہے اور اسے دنیاوی اور دینی کامیابیوں کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔ قرآن انسان کے اخلاق، عادات اور کردار کو سنوارتا ہے اور اس کی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق ڈھالنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ قرآن کی تعلیمات پر عمل کر کے انسان دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ قرآن میں دنیا کی کامیابی اور آخرت کی فلاح کے لئے رہنمائی فراہم کی گئی ہے اور یہ انسان کو اخلاقی، معاشرتی اور روحانی طور پر بہترین بناتا ہے۔
قرآن کریم سے جڑنے والا ہر انسان اللہ کے نزدیک عزت اور عظمت کا حقدار ٹھہرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کو پڑھنے والے، اسے حفظ کرنے والے اور اس پر عمل کرنے والے اللہ کی خصوصی رحمت کے مستحق ہوتے ہیں۔ قرآن کا پیغام دل میں اتر جائے تو انسان کی زندگی بدل جاتی ہے۔ وہ دنیاوی محبتوں، خواہشات اور لالچ سے بلند ہو کر اللہ کی رضا اور محبت کی طلب میں مصروف ہو جاتا ہے۔ اس کے اخلاق میں نرمی، عفو و درگزر اور صبر و تحمل جیسے اوصاف پیدا ہو جاتے ہیں۔ قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر انسان اپنے نفس کو بلند کر سکتا ہے اور اللہ کے قریب ہو سکتا ہے۔
قرآن کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی اہمیت اس بات میں ہے کہ قرآن کو صرف تلاوت تک محدود نہیں رکھا جانا چاہیے، بلکہ اس کو دل سے سمجھ کر اس کے پیغام کو اپنانا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کو آسان اور سمجھنے والا کلام بنایا ہے تاکہ ہر انسان اس سے رہنمائی حاصل کر سکے۔ قرآن کو سمجھ کر اس کے پیغام کو اپنی زندگی میں شامل کرنا ہی اصل مقصد ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرامؓ نے قرآن کو صرف پڑھا نہیں بلکہ اس پر عمل کر کے ہمیں اس کی عملی مثالیں پیش کیں۔ ہمیں بھی ان کی پیروی کرنی چاہیے اور قرآن کے پیغام کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔
امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ قرآن کے پیغام کو دنیا کے ہر انسان تک پہنچائے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم خود بھی قرآن کے علم کو حاصل کریں اور اس پر عمل کریں۔ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو بھی قرآن کے قریب کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی زندگی کو قرآن کے مطابق ڈھال سکیں۔ قرآن کریم ایک ایسی کتاب ہے جو قیامت تک کے لئے ہدایت کا ذریعہ ہے اور اس کے پیغام کو عام کرنے کے لئے ہمیں اپنی تمام تر صلاحیتیں استعمال کرنی چاہئیں۔
قرآن کا حقیقی معنوں میں دل میں اترنا انسان کی زندگی کو بدل دیتا ہے۔ اس کی سوچ، اعمال اور خواہشات کو اللہ کی رضا کے مطابق ڈھال دیتا ہے۔ اللہ کی قسم! جس انسان کے دل میں قرآن کا نور اتر جائے، وہ بہترین انسان بن جاتا ہے۔ قرآن سے جڑنے والا اللہ کے نزدیک عزت اور عظمت کا مستحق بن جاتا ہے اور دنیا و آخرت میں کامیابی کی راہوں پر گامزن ہوتا ہے۔