جب سے لاک ڈائون شروع ہوا تب سے لے کر تادمِ تحریر تدریسی نظام متاثر ہے۔ اسکول اور صباحی و مسائی درسگاہیں بند پڑے ہیں۔ حا لانکہ اسکول والوں نے آن لائن کلاسز شروع کئے البتہ درسگاہوںکانظامِ تعلیم متاثرہی ہے۔ ادارہ فلاح الدارین ’ شعبہ معارف ‘ کے ذریعے قصبہ بارہمولہ میں صباحی و مسائی درسگاہوں کاتدریسی نظام چلا رہا ہے ۔ادارہ کے اس شعبہ نے لاک ڈائون میں اس کی ضرورت محسوس کی کہ درسگاہوں کا نظام متاثرنہیں رہنا چاہئے ۔ اس سلسلے میں آن لائن کلاسز شروع کیے گئے ۔
راقم پرچھوٹے بچوں کوپڑھانے کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ اس کے لئے باضابطہ’درسگاہ‘ نامی وٹس ایپ گروپ کھولا گیا ۔ا س کلاس کے لئے کم از کم ۸۰ بچوں نے وٹس ایپ پر رجسٹریشن کیا۔ یہ کلاس ۱۳ اگست۲۰۲۰ء سے Zoom Appکے ذریعے سے شروع ہواہے۔ مذکورہ کلاس شام سات بجکرپندرہ منٹ پر ہوتاہے۔ یہ کلاس ’قاعدہ ‘کے پہلے صفحے سے شروع ہوا۔ہفتے کے پہلے چاردن سوموار سے لے کر جمعرات تک صرف ناظرہ کا سبق اور ہفتے کے دو دن جمعہ اور سنیچر وار کے دن حفظ کا سبق ہوتا ہے ،جس میں کلمہ،مسنون دعائیں ، قرآنی دعائیں ، احادیث وغیرہ پڑھایا جاتا ہے۔ اتوار کوکلاس نہیں ہوتی۔۸۰ بچوں میں سے کم از کم ۴۵ بچوںنے اس کلاس میں اپنی شرکت لازمی بنائی۔اگرچہ یہ کلاس بہت محدود ہے مگر اس کلاس میں بچوں نے اور ان کے والدین نے بڑی دلچسپی دکھائی ۔جس کے نتیجے میںیہ کلاس ہر روز وقت پر منعقدکرناممکن ہوا۔ کلاس کے شروع ہوتے ہی بچے اور والدین بغیرتاخیر کے آن لائن کلاس میں شرکت کرتے ہیں اور اس کلاس کی ابتدا بچوں کے سلام سے ہوتی ہے۔ آن لائن کلاس کا وقت صرف چالیس(۴۰) منٹ کا ہے۔ جس میںپہلے دس (۱۰)منٹ میںبچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔ سبق کی تصویرزوم ایپ کے ذریعے سب کے موبائل فون پرشائع کی جاتی ہے اوراسی تصویر کے سہارے سبھی بچے اپنا سبق تیس(۳۰) منٹ کے اند ر اندر سناتے ہیں۔ اور آخر میںسلام سے ہی کلاس سے رخصت ہو جاتے ہیں۔
کلاس کے اختتام پرہر دن بچے اپنی آڈیوز یا ویڈیوز بھیج دیتے ہیں،جس کے ذریعے بچے اپنا سبق سناتے رہتے ہیں۔اسی دوران راقم نے ایک روز کلاس کے دوران ایک اخلاقی کہانی بھی سُنائی جو بچوں کو بہت پسند آئی ۔ کہانی کا عنوان تھا ’اللہ دیکھ رہا ہے‘ جس میں والد نے تین بیٹوں کو ایک ایک سیب دے کر کہاکسی ایسی جگہ کھا کر دیں جہاں کوئی نہ دیکھ رہا ہو۔ توواپس آکرایک نے کہا میں نے درخت کے پیچھے کھائی جہاں کسی نے نہیں دیکھا ، دوسرے نے کہا میںنے بند کمرے میں کھائی جہاں اندھیرا تھا وہاں پر کسی نے نہیں دیکھا اور تیسرے بیٹے نے سیب اپنے والد کو واپس کیا اور کہا میں یہ نہیں کھا پایا کیونکہ دنیا کی کوئی ایسی جگہ نہیں ملی جہاں اللہ نہیں دیکھ رہا ہو ۔ یہ کہانی سنانے کے بعد راقم کو ایک بچی کے والدین کی طرف سے وٹس ایپ پر پیغام ملا کہ اس کہانی کی ویڈیو اگر ممکن ہو سکے تو وہ گروپ پر ڈال دیں۔ پھر دوسرے دن اس کہانی کی ویڈیو بنا کر وٹس ایپ گروپ پر ڈال دی ۔ بچوں کو اس کہانی کی ویڈیو بہت پسند آئی ۔ اس کہانی کا اثر ایسا رہا کہ بچے سونے سے پہلے ہر روز یہ کہانی سنتے تھے ۔ والدین نے بھی اصرار کیا کہ ایسی اخلاقی کہانیاں وقتاً فوقتاً بھیجا کریں کیوںکہ بچوں پر ان جیسی ویڈیوز سے بہت اثر پڑتا ہے۔
ایک مہنیہ سے زائدعرصہ تک کلاس صرف ایک دوسرے کے آواز تک محدود تھا ، نہ بچوں نے راقم کی شکل دیکھی اورنہ راقم نے کسی بچے کی شکل آن لائن کلاس کے دوران دیکھی تھی ۔ بعد میں راقم کو لگا کہ کلاس میں دلچسپی بڑھانے کے لئے ویڈیو کے ذریعے اس آن لائین کلاس میں بچوں سے کچھ گفتگو ہو ۔ اس سلسلے میں کلاس کے اختتام پر راقم نے بچوں سے کہا کہ اپنے اپنے موبائل فون پرزوم ایپ کے ذریعے اپنی ویڈیوز شئیر کریں۔ اس طرح ان بچوں سے پہلی بار گفتگو کرنے کا سنہری موقع ملا۔پہلی دفعہ ویڈیو کے ذریعے بچوں کی شکلیں سامنے آئیں اور باتیں کر کے ایسا لگ رہا تھا جیسا کسی گلستان میں راقم سیر کر رہا تھا۔ کچھ ہفتے گزرنے کے بعد ایک اور اخلاقی کہانی کی ویڈیو بنا کر وٹس ایپ گروپ پر ڈال دی۔ اس کہانی کا عنوان تھا ’سلام ہر ایک کو کرنی چاہئے‘ ۔
رفتہ رفتہ کلاس آگے بڑھتا گیا اور اس کلاس کا وقت تبدیل ہو کر آخر میں 6:30 متعین ہوا اورقاعدہ کے پہلے ایک دو صفحے بھی ہم نے مکمل کیے۔ اب ہم نے اگلے صفحے سے کلاس آگے بڑھائی اور معمول کے مطابق کلاس اختتام ہونے کے بعد آڈیوز اور ویڈیوز وٹس ایپ کے ذریعے بچوں کے والدین کی جانب سے آتے رہے۔اور وقتاً فوقتاً ہم نے اس کلاس کے بارے میں وٹس ایپ گروپ میں شامل بچوں کے والدین سے اس کلاس کی بہتری کے حوالے سے آراء بھی حاصل کیں اور اب تک اس کلاس کے دورا ن بچوں نے حفظ میں سے قرآنی دعائیں، مسنوں دعائیں، احادیث اور کلمہ مع معنٰی یاد کیے ۔ اسی دوران راقم نے کلاس مکمل ہونے کے بعد بچوں سے کہا کہ آپ کل اتوار تک یاد کیے ہوئے قرآنی و مسنون دعائیں ، احادیث ، کلمہ مع معنٰی کی ویڈیوزیا آڈیوز بنا کر بھیج دیں، اور اس کے لئے ہم نے انہیں دن کے ایک بجے تک وقت دیا تھا۔۱۸ اکتوبر۲۰۲۰ء بروز اتوار کے دن ۹ بچوں زوبیہ بنت عرفان ، شیخ عبد الہادی، عاصم منیر، محنور منیر،سفانا لون ،محمد شارق ،سید کفایت اللہ گیلانی، محمد صہیب، اورمحمد عابد نے اپنی ویڈیوزاورآڈیوز بھیج دیئے ۔ ان بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ہم نے انہیں Appreciation Certificate وٹس ایپ کے ذریعے بھیج دیے۔ یہ سر ٹیفکیٹ بھیجنے کے بعد بچوں کی دلچسپی اور بڑھ گئی ۔ اس کے بعد ہر ایک بچہ اپنی آڈیوز یا ویڈیوز وقت پر بھیجنے لگا اور کلاس کے دوران ہر ایک حاضر رہنے کی کوشش کرتا رہاکہ کہیں کلاس سے غیر حاضر ی نہ سمجھے جائیں ۔ کیونکہ جب سے یہ کلاس شروع ہوئی باضابطہ طور پر تب سے لیکر آج تک سکرین شارٹ کے ذریعے اس کلاس کی حاضری بھی درج ہوتی رہی ہے۔
بچوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کلاس کے ایک شاگرد ’زونین محمد‘ نامی جو کہ دیوان باغ بارہمولہ کے رہنے والے ہیں کے دانت میں مسلسل تین چار دنوں سے درد رہا مگرکلاس سے کبھی بھی غیر حاضر نہیں رہے۔ اسی طرح زُہرا وانی جو کہ سوپور سے ہیںان کے سر میں چوٹ آئی تھی، اسپتال میں ان کی ڈریسنگ چل رہی تھی تو دوسری طرف کلاس میں بھی شریک ہوئی اور اپنے وقت پرنام بُلانے پر سبق اسپتال سے ہی سُنایا۔ ان بچوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو دیکھ کر راقم نے محسوس کیا کہ ان نونہالوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے ۔ چونکہ یہ کلاس ۱۳ اگست ۲۰۲۰ ء سے شروع ہوا ، اُ س دن سے لے کر۳۱اکتوبر ۲۰۲۰ء تک کی حاضری جمع کی گئی اور اب تک اس آن لائن کلاس میں ۷۹ بچوں نے شرکت کی ہے۔ جن بچوںکی بہترین حاضری رہی ان کے لئے دوبارہ Appreciation Certificate تیار کر لی گئی ۔ یہ سر ٹیفکیٹ دینے کیلئے Zoom App کے ذریعے باضابطہ ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا ، اور یہ پروگرام ۱۳ نومبر ۲۰۲۰ء بروز جمعہ کلاس کے وقت پر یعنی 6:30 کے دوران ہی ہوا۔ اس پروگرام میں مہمانِ خصوصی ادارہ کے رکن وسیکریٹری شعبہ تعلیم و تربیت ڈاکٹر امتیاز عبد القادر صاحب مدعو کیے گئے ۔ پروگرام شروع کرنے سے پہلے وٹس ایپ گروپ پر اس پروگرام کی تشہیر کی گئی ، جس میں بچوں کے والدین سے بھی گزارش کی گئی تھی کہ اپنی شرکت لازمی بنائیں۔جس تاریخ یہ پروگرام رکھا گیا تھا اس دن یعنی ۱۳ نومبر ۲۰۲۰ء بروز جمعہ راقم شام دیر تک سرکاری کام کی وجہ سے ڈاک بنگلو بارہمولہ میں ہی تھے۔ گھڑی کی طرف نظر لگائے بیٹھے تھے کہ وقت کہاں پہنچا ، ہر دس منٹ کے بعد گھڑی کی طرف نظر پڑتی تھی ۔ یہاں تک کہ شام کے 5:45 کا وقت ہوا تب بھی وہی ڈاک بنگلو بارہمولہ میں ہی تھے۔ آن لائن پروگرام کے لئے زوم ایپ کی لنک 5:51 پر وٹس ایپ گروپ پر ڈاک بنگلو بارہمولہ سے ہی جاری کردی پھر پروگرام اپنے وقت ساڑھے چھ بجے شروع ہوا۔ پروگرام کی شروعات قرآن پاک کی تلاوت سے ہوئی اور تلاوت کا فریضہ کلاس کی ہی ایک طالبہ عائشہ شاہد نے انجام دی ۔ عائشہ شاہد’ Aarifeen School of Excellence‘ بارہمولہ میں LKGمیں پڑھتی ہے۔ اس کے بعد راقم نے پانچ منٹ تک شعبہ معارف کا تعارف دیا جس کے ذریعے یہ آن لائن کلاس شروع ہوا۔ بعدازاں ڈاکٹر امتیازعبدالقادر صاحب نے ’قرآن کی تعلیم وتفہیم‘پرسیرحاصل گفتگوکی۔دوران تقریرانہوںنے قرآن کی تعلیم اوراس کتاب ہدایت کوسمجھنے،عملانے اورتشہیرکرنے پرزوردیا۔موصوف نے اس حوالے سے قرآن،حدیث اورآثارِصحابہ سے دلائل پیش کئے۔
آخر پر بچوں کی حاضری (Attendance Sheet) آن لائن کلاس کے دوران زوم ایپ کے ذریعے شائع کیا گیا ۔ ۷۹ بچوں میں سے ۳۹ بچوں میں Appreciation Certificates وٹس ایپ کے ذریعے ان کے والدین کو بھیج دئے اور ان میں سے پہلے دس بچوںزونین محمد ، محمد صہیب، محنور منیر، رائفہ نسیم، شیخ عبد الہادی، مریم حُسین، زوبیہ بنت عرفان، عاصم منیر، زُہرا وانی اور محمد موزن کے نام پروگرام کے دوران لیے گئے۔ پہلے نمبر پر آنے والے بچے کی سند باضابطہ طور زوم ایپ کے ذریعے دکھائی گئی اس طرح یہ پروگرام پایہ تکمیل تک پہنچ گیا۔
جتنے بھی بچے اس کلاس میں شامل ہوئے ہیں ، اصل میں ان کے والدین کی محنت کا نتیجہ ہے جو ہر روز اس کلاس کے دوران اپنے بچوں کو اس کلاس کے لئے تیار رکھتے ہیں اور کلاس کے اختتام تک برابر ان کے ساتھ کلاس میں شریک رہتے ہیں۔ایسے والدین اپنے نونہالوںکے بہی خواہ ہیںجومروجہ تعلیم کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیم سے بھی اپنے بچوںکوآراستہ کرتے ہیں۔یہ بچے اپنے والدین کے لئے صدقہ جاریہ بن جاتے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ سبھی والدین اپنی اوربچوںکی آخرت سنوارنے کے لئے قرآن کی تعلیم جس میںناظرہ،تجوید،معنی وتفہیم شامل ہو،بچوںکے لئے لازم بنائے۔تاکہ وہ خودشناس اورخداشناس بن سکے۔ادارہ فلاح الدارین اپنی بساط بھرکوششوںمیںمصروف ہے ،آپ بھی اپناتعاون ہمیشہ شامل رکھے۔
رابطہ ۔ باغ اسلام بارہمولہ کشمیر
فون نمبر۔9906685214
ای میل۔[email protected]