مشتاق تعظیم کشمیری
اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر والدین سے اچھا برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قران شریف میں (سورة نساء، آیت نمبر 36) میں ارشادفرمایاہے: ترجمہ۔’’ اور اللہ کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین سے اچھا سلوک کرو۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالی نے سب سے پہلے اپنا حق ذکر فرمایا اور وہ یہ ہے کہ صرف اسی کی عبادت کرنا اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا،اسکے بعد والدین کا حق ذکر فرمایا کہ اُن سے اچھا برتاؤ کرنا، پھر اسکے بعد رشتہ داروں، یتیموں،مسکینوں،مسافروں اور پڑوسیوں وغیرہ کا حق ذکر فرمایا۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالی کے حق کے بعد سب سے پہلا حق والدین کا ہے،یعنی حقوق العباد میں سب سے مقدم حقِ والدین ہے۔دین ِ اسلام میں والدین کےساتھ حُسن سلوک کی شدید تاکید کی گئی ہے اور ان سے بد سلوکی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اولاد پر والدین کا حق اتنا بڑا ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے حق کے ساتھ والدین کا حق بیان فرمایا ہےیعنی مخلوقِ خدا میں حقِ والدین کو باقی تمام حقوق پر ترجیح دی ہے۔ اسی طرح حضور نبی کریمؐ نے بھی والدین کی نافرمانی کرنے اور اُنہیں اذیت و تکلیف پہنچانے کو کبیرہ گناہ قرار دیا ہے۔والدین سے بدسلوکی کرنے والے بدنصیب کو رحمتِ الٰہی اور جنت سے محروم قرار دیا ہے۔ماں راتوں کو جاگ کر اپنا آرام اپنے بچے پر قربان کرتی ہے اور باپ اپنے بیٹے اور اسکی ماں کی اخراجات پورے کرنے کیلئے دن بھر محنت و مزدوری کرتا ہے، اگر اللہ تعالی نے والدین کے دل میں اُنکی اولاد کیلئے بے پناہ محبت اور ایثار کا جذبہ نہ رکھا ہوتا تو یقیناً بچہ کی صحیح معنون میں پرورش و تربیت نہ ہو پاتی۔ اب اگر یہی بچہ بڑا ہو کر اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں بے یار ومددگار چھوڑ دے،اُن کیساتھ حُسن سلوک سے نہ پیش آئے، انکی گستاخی و بے ادبی کرے تو اس سے زیادہ بے انصافی اور ظلم کیا ہو سکتا ہے۔اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قران مجید میں سورۂ انعام میں ارشاد فرمایا: ترجمہ۔’’آپ ؐ! ان سے کہہ دیجئے،کہ آؤ میں تمہیں پڑھ کر سناؤں کہ تمہارے ربّ نے تم پر کیا کچھ حرام کیا ہے اور وہ یہ ہےکہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور یہ کہ والدین کیساتھ اچھا سلوک کرو (سورۂ انعام، آیت نمبر 152) اس آیتِ مبارکہ میں اللہ تعالی نے ایک تو شرک کو حرام ٹھہرایا اور دوسرا والدین کیساتھ حسن سلوک کا حکم دے کر انکی نافرمانی کرنے اور انہیں اذیت دینے کو حرام قرار دیا ہے،یعنی اللہ تعالی کے نزدیک والدین سے بدسلوکی کرنا ایک سنگین جرم ہے۔اسی طرح سورۂ بنی اسرائیل میں بھی اللہ تعالیٰ نےارشاد فرمایا :ترجمہ۔’’اور آپ کے ربّ نے فیصلہ فرما دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو،اور والدین کےساتھ حُسن سلوک سے پیش آؤ،اگر اُن میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تو انہیں اُف تک نہ کہو اور نہ ہی اُنہیں جھڑکو اور اُن سے احترام کےساتھ بات کرو اور اُن پر رحم کرتے ہوئے انکساری سے ان کے سامنے جُھک کر رہواور ان کے حق میں دعا کیا کرو کہ اے میرے رب!ان پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے رحمت و شفقت کےساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم سمجھتے ہوئے اپنے والدین کی خدمت کرنے کو اپنا دینی و اخلاقی فریضہ سمجھیں، ان سے ادب واحترام سے پیش آئیں ،ان پر اپنا مال خرچ کریں اور انکی رضا و خوشنودی میں اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی تلاش کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
[email protected]
(نوٹ۔ اس مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)