کشتواڑ//سطح سمندر سے 14000سے زائد بلندی پر واقع مر گن ٹاپ قدتی حسن سے مالامال ہے جہاں موسم گرما میں مقامی و غیر مقامی سیاحوں کی بھیڑ دیکھنے کو ملتی ہے۔ ضلع کشتواڑ کو علاقہ واڑون و مڑواہ سے جوڑنے ولا واحد راستہ ہے جو موسم سرما شروع ہوتے ہی آمدورفت کیلئے بند ہوجاتا ہے۔ ضلع ہیڈکواٹر کشتواڑ سے لگ بھگ ڈیڑھ سو کلو میٹردور مرگن ٹاپ واڑون وادی کا دروازہ کہلاتا ہے۔ واددی مرگن کے داخلی مقام کو 'جھندی' کہا جاتا ہے جو آنے والے سیاحوں کو چھوٹے چشموں اور سرخ ، جامنی سبز ، پرائمروز کے نیلے پھولوں ، بلیو پوپی اور جنتی پھولوں سے خوش آمدید کہتا ہے۔مرگن اور اس سے ملحقہ اطراف جیسے 'لہیلون' ، 'شیل سر-گاڈ نائی' 'چوہر ناگ' اور 'واڈون خوبصورت پھولوں ، کچھ اہم دواؤں اور خوشبودار پودوں ، ادویاتی درخت ، الپائن چشموں اور جھیلوں ، جانوروں کی منفرد اقسام اور برف پوش پہاڑوں کی وجہ سے مشہور ہے جو سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرتے ہیں۔ اس وادی کے درمیان پانی کے قدرتی صاف و شفاف ندی بہتی ہے جسے ہنررکش نالہ کہاجاتا ہے جسکا پانی میٹھا اور ٹھنڈا ہے۔ یہ ہنزرکش نالہ چہور ناگ سے نکلتا ہے جو مرگن کے بائیں طرف واقع ہے۔چہورناگ کشمیری زبان کا لفظ ہے جسکے معنی چار ناگ کے ہیں جو قدرت کی خوبصورتی کو بیان کرتا ہے جبکہ سیاح اس مقام کا بھی رخ کرتے ہیں۔ پہاڑی کے درمیان کئی کلومیٹر تک پہلی مرگن وادی سرسبز گھاس سے بھری ہے اور پتھروں کی وادی کہلائی جاتی ہے جہاں ہرسو پتھر ہی پتھر نظر آتے ہیں۔ مرگن کے ایک طرف جہاں کشمیر وادی ہے وہیں دوسری طرف اسکے واڑون وادی ہے۔مرگن کا نام دو الفاظ سے ماخوز ہے مر [ موت] گان معنی [خیز وادی ] جو موسم سرما میں موت کی وادی کہلائی جاتی ہے۔کہا جاتا ہے کہ موسم سرما میں اس علاقہ میں اتنی برف موجود ہوتی ہے کہ اس پر پیدل سفر کرنے والوں کا اکثر موت ہوجاتی ہے اور گزشتہ بیس سال کے دوران کئی افراد نے اپنی جانیں گنوائی ہے۔ لیکن ستم ضریفی یہ ہے کہ اس خوبصورت سیاحتی مقام پر محکمہ نے کوئی اقدام نہیں کیا۔ اگرچہ کروڑوں روپے کی لاگت سے سیاحوں کیلئے چند رہائشی کوارٹر ، ہٹ وغسل خانے و بیت الخلاء تعمیر کئے گئے لیکن انکی حالت خستہ ہوچکی ہے۔کشتواڑ سے تعلق رکھنے والے مقامی سیاح منتر نے بتایا کہ انھوں نے جموں کشمیر کے کئی سیاحتی مقامات کا سفر کیا لیکن وہ مرگن ٹاپ کی خوبصورتی سے متاثر ہوئے لیکن اس سیاحتی مقام کو بہتر بنانے کی خاطر کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ کئی مرتبہ اس علاقہ کی سیر و تفریح کیلئے آئے لیکن ہر بار انہیں مایوسی ہی ملی کیونکہ اسکی بہتری کیلے کوئی اقدام نہ ہی ضلع انتظامیہ اور نہ ہی جموں کشمیر انتظامیہ نے کیا۔ان کا کہناتھاکہ اگر اس کو طرف توجہ مرکوز کی جاتی تو ملکی و غیرملکی سیاح بھی اس وادی کا رخ کرتے۔مڑواہ و واڑون کے لوگوں نے بتایا کہ اگر انتظامیہ چاہتی تو اس سیاحتی مقام کو بہتر بنانے کی خاطر ہر ممکن کوشش کرتی لیکن جس طرح علاقہ کو نظر انداز کیا گیا، اسی طرح اس خوبصورت وادی کو بھی مکمل طور نظر انداز کیا گیاہے۔محبوب عالم نامی مقامی شخص نے بتایا اگرچہ مرگن ٹاپ کافی مشہور ہے اور دور دور سے سیاح اس وادی کا رخ کرتے ہیں لیکن یہاں کوئی انتظام نہیں ہے۔انھوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ مرگن کی خوبصورتی کیلئے معقول انتظامات کئے جائیںاورسیاحوں کی راغب کرنے کیلئے مزید اقدامات کئے جائیں۔