سرینگر//وائس چانسلر کشمیر یونیورسٹی پروفیسر خورشید اقبال اندرابی نے آفات سماوی سے بچنے کیلئے منصوبے تیار کرنے اور بنیادی سطح پر لوگوں کو تربیت دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ کسی بھی آفت کے دوران جانی اور مالی نقصان کو کم کیا جائے۔ ایک ہفتے تک جاری رہنے والے سانحہ کی تخفیف کے طریقے اور منصوبے کے موجوں پر سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم قدرتی آفات کو نہیں روک سکتے مگر بے شک ہم ان کے اثرات کو کم کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو تیار کرکے قدرتی آفات کے اثر کو کم کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آفات سماوی سے نمٹنے کے طریقے اور بچائو کو کلاس روموں تک محدود نہیں رکھا ہے بلکہ پورے سماج تک پہچانے کی ضرورت ہے۔ اس موقعہ پر کشمیریونیوسٹی کے سابق وائس چانسلر اور جامع ملیہ اسلامیہ نئی دلی کے وائس چانسلر نے کہا ’’ آفات سماوی کو خاصی اہمیت حاصل ہوئی ہے کیونکہ پوری دنیا میں موسم کی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے سائنسدان نہیں نمٹ سکتے بلکہ اقتصادات اور انجینئرنگ کے ماہرین، منصوبے بنانے والے اوردیگر افراد کا کردار ہے کہ وہ آفات سماوی سے بچنے کیلئے منصوبے بنائیں اور لوگوں کو تربیت دیں۔ اس موقع پر سمینار کے کنوینر پروفیسر تصور احمد کنٹھ نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ سمینار میں دئے گئے مشورے مفید ثابت ہونگے۔ سمینار کے اختتام میںورکشاپ کے شرکاء میں اسناد تقسیم کی گئی۔