یوںتو باری کائنات خداوند قدوس کی بے پایاں رحمت سے ہر وقت ،ہر جگہ اور ہرحال میں دعا قبول ہوتی ہے ۔اگر دعا حقیقت میں دعا ہو تو اس کی قبولیت کی توقع میں چار چاند لگ جاتے ہیں ۔مزید برآں خداکے فضل و کرم سے بعض اوقات ، بعض مکانات اور بعض حالات کو یہ شرف حاصل ہے کہ ان میں کی جانے والی دعائوں کی قبولیت کی اُمیدیں نہ صرف یہ کہ بڑھ جاتی ہیں کہ بلکہ یقین کا درجہ حاصل کرلیتی ہیں ۔
وہ مخصو ص اوقات جن میںدعائیں زیادہ قبول ہوتی ہیں مندرجہ ذیل ہیں :
(۱) ہررات میں قبولیت دعا کے لئے یہ اوقات مخصوص ہیں (الف)ابتدائی تہائی رات(مسند احمد) (ب) آدھی رات (طبرانی)(ج) سحر کا وقت (صحاح ستہ)
(۲) یوم عرفہ یعنی ذی الحجہ کی نویں تاریخ دعا کے لئے نہایت مبارک اور مخصوص دن ہے ۔(ترمذی)
(۳) شب قدر یعنی رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی پانچ طاق راتیں ۲۱؍۲۳؍۲۵؍۲۷؍۲۹؍اور ان میںبھی سب سے زیادہ ستائیسویں رات قابل اہتمام ہے (ترمذی؍نسأی؍ابن ماجہ؍مستدرک)
(۴) جمعہ کی رات یعنی جمعرات کا دن گزر جانے کے بعدآنے والی رات (ابودائود)
(۵) رمضان المبارک کاپورا مہینہ ،اس کے تمام دن اور تمام راتیں مبارک و بابرکت ہیں اور ان سب میں دعا قبول کی جا تی ہے ۔(مسند بزاز)
(۶) بارش کے وقت (ابود ائود)
(۷) صبح کو مرغ کے بانگ دینے کے وقت (بخاری ؍مسلم ؍ترمذی)
(۸) روزہ افطار کے وقت ( ترمذی)
(۹) اذان اور جہاد کے وقت (ابودائود) حضور ؐ نے فرما یا دو چیز یں خدا کے دربار سے رد نہیں کیجاتیں ،ایک اذا ن کے وقت کی دعاء دوسری جہاد (صف بندی) کے وقت کی دعاء(ابود ائود)
(۱۰) فرض نماز کے بعد (ترمذی)
(۱۱) اذان اور اقامت کے درمیا ن (ابودائود)۔نبی پاک ؐ کا ارشاد ہے اذان اور اقامت کے درمیانی وقفے کی دعا ء رد نہیں کیجا تی ،صحابہ کرام نے دریافت کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقفہ میں کیا دعا مانگا کریں؟ فرمایا یہ دعا مانگا کرو:اللہم انی اسئلک العفو و العافیہ فی الدنیا والآخرۃ ۔
(۱۲) زم زم پینے کے وقت (مستدرک حاکم )۔حضور ؐ جب زم زم نوش فرماتے یعنی پیتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اللہم انی أسئلک علماً نافعاً و رزقاً واسعاً و شفاء ً من کل داء۔
(۱۳) تلاوت قران کے بعد (ترمذی) اور بالخصوص ختم قرآن کے بعد(طبرانی)
(۱۴) بیت اللہ پر نظر پڑنے کے وقت (ترمذی)
(۱۵) جمعہ کے دن کسی ایک گھڑی (وقت) میں کی جانے والی دعا بھی رد نہیں کی جاتی۔ یہ گھڑی جمعہ کے دن بدلتی رہتی ہے یعنی قبولیت دعا کا یہ وقت کبھی کسی وقت میں اور کبھی کسی اور وقت میں آتا ہے ۔متعینہ وقت کون سا ہے ،اس سلسلہ میں صحابہ ؓ اور تابعین ؒ کے کئی اقوال ہیں جن کی روشنی میں دووقتوں کو زیادہ ترجیح حاصل ہے ۔
(۱)پہلا قول یہ ہے کہ جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کا یہ وقت امام کے خطبۂ جمعہ کے لئے منبر پر بیٹھنے سے شروع ہوتااور نماز سے فارغ ہونے تک رہتاہے ( مسلم)مگر چونکہ دوران خطبہ بلند آواز سے دعا مانگنا ممنوع ہے اسی لئے دل ہی دل میں مانگنا چاہئے بلکہ بہتر یہ ہے کہ امام جو خطبہ میں دعا مانگتاہے اس پر دل ہی دل میں آمین کہتا چلا جائے۔
(۲) دوسرے قول کے مطابق جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کا یہ وقت عصر کے بعد سے آفتاب کے غروب ہونے تک رہتا ہے (ترمذی) اس وقت سے فائدہ اٹھانا کوئی مشکل کام نہیں اور عام طور سے یہ فراغت کا وقت ہوتا ہے ۔بس صرف اور صرف تو فیق خداوندی کی ضرورت ہے ،کیونکہ اگر توفیق رب نہ ہو کسی سے کچھ نہیں ہو سکتا۔
(۱۶) اقامت نماز کے وقت(طبرانی ابن مردویہ)
(۱۷) سجدہ کی حالت میں (مسلم ؍ابودائود؍نسائی)۔مگر قبولیت دعاء کا یہ وقت صرف نفل نمازوں سے خاص ہے یہی وجہ ہے کہ فرض نمازوں میں بحالت سجدہ دعا نہیں کی جاتی۔
قبولیت دعا کے مخصوص مقامات:۔ جس طر ح اوپر کی سطور میں ذکر کردہ اوقات میں بفضل خدا دعائیں زیادہ قبول ہو تی ہیں، اسی طرح روئے زمین پر کچھ مقامات ایسے بھی ہیں جہاں پر مانگی گئیں دعائیں زیادہ قبول ہو تی ہیں۔ قبولیت دعا کے مخصوص مقامات مندرجہ ذیل ہیں:۔
(۱) بیت اللہ شریف کے اندر (مسلم)
(۲) ملتزم کے پاس یعنی بیت اللہ کے دروازہ اور حجر اسود کے درمیان کی جگہ(طبرانی)
(۳) میدان عرفات میں (مسلم)
(۴) مزدلفہ میں (قرآن)
(۵) صفا ومروہ کی پہاڑیوں پر (الفرج بعد الشدۃ)
(۶) مقام ابراہیم ؑ کے پیچھے(الفرج بعد الشدۃ)
(۷) چاہ زم زم یعنی زم زم کے کنویں کے پاس (دارقطنی)
(۸) مسعیٰ جہاں سعی کی جاتی ہے اور جو صفا و مروہ کے درمیان ہے (الفرج بعد الشدۃ)
(۹) میزاب رحمت پر یعنی بیت اللہ شریف کے پرنالے کے نیچے (الفرج بعد الشدۃ)
(۱۰)منیٰ میں اور تینوں جمرات (جمرات: وہ تین پتھر ہیں جو منیٰ میں نصب کئے ہوئے ہیں جن پر حج کے دوران دسویں ذی الحجہ کو حجاج کرام کنکریاں مارتے ہیں) کے پاس(حسن بصریؒ)
(۱۱) سرور کائنات فخر موجودات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ اقدس کے پاس قبلہ روہوکر ۔امام جزری ؒ فرماتے ہیں کہ اگر سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی روضۂ مبارک کے پاس دعا قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی !
(۱۲) مندرجہ بالا مقامات کے علاوہ شرعی لحاظ سے تمام متبرک مقامات پر دعائیں قبول ہوتی ہیں ۔
وہ جن کی دعائیں زیادہ قبول ہوتی ہیں
مندرجہ ذیل افراد کی دعائوں کی قبولیت میں کوئی شک نہیں کیا جا سکتا ،بشرطیکہ دعاء اپنے تمام تر شرائط و آداب پر محیط ہو۔
(۱) والد کی دعا اپنے اولا د کے لئے (ابو دائود ،ترمذی،ابن ماجہ)
(۲) مسافر اور پردیسی (غریب الوطن ) کی دعا(ابودائود ،ترمذی)
(۳)عادل بادشاہ کی دعا(ترمذی ،ابن ماجہ)
(۴)والدین کی فرمانبردار اولادکی دعا(مسلم)
(۵) ایک مسلمان کی دوسرے مسلمان کے لئے کی جانے والی غائبانہ دعا (مسلم،ابودائود،ابن ابی شیبہ)
(۶) نیک و متقی آدمی کی دعاء (بخاری،مسلم ،ابن ماجہ)
(۷) حجاج کی دعا جب تک وہ وطن واپس نہ آجائے(بیہقی)
(۸) بیمار شخص کی دعا جب تک وہ شفا یاب نہ ہوجائے(مشکواۃ)
(۹) خوش حالی میں بکثرت دعا کرنے والے کی دعا(ترمذی)
(۱۰) روزہ دار کی دعا(ترمذی)
(۱۱) مضطر یعنی مصیبت زدہ شخص کی دعا(بخاری،مسلم،ابود ائود)
(۱۲)مظلوم کی دعا اگرچہ فاسق و فاجر ہو (مسنداحمد)بلکہ مظلوم اگر کافر بھی ہو تو اس کی بھی دعا رد نہیں ہوتی (مسند ابن حبان)اورمظلوم کی بدعا اس وقت تک قبول ہوتی رہتی ہے جب تک کہ وہ ظالم سے بدلہ نہ لے لے(بیہقی بحوالہ مشکواۃ)
(۱۳) راہ خدا میں جہاد کرنے والے کی دعا جب تک وہ شہید ہو کر دنیا سے لاپتہ نہ ہوجائے (مشکواۃ ؍ج؍۱)
مقبول دعا کی نشانیاں :۔ جس طرح کسی حاجی کے حج کی قبولیت کی علامت یہ ہے کہ اس کی حج سے پہلے والی حالات زندگی کے مقابلہ حج کے بعد والی زندگی کے حالات شرعی لحاظ سے بہتر ہو اسی طرح وہ دعا کنندگان جن کی دعا بارگاہ الٰہی میں مقبول ہوتی یا ہورہی ہوتی ہے ان پر بھی دعا کے دوران یا اس کے بعد مندرجہ ذیل علامات نمایاں ہوتے ہیں۔
(۱) دعا کرنے والے کے دل پر ایک طرح کی ہیبت طاری اور خوف کی سی کیفیت پیداہو جاتی ہے ۔
(۲) دعا کرنے والے کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو ٹپکنے لگتے ہیں ۔
( ۳) دعا کے دوران یا دعا کے بعد دعا کرنے والے کے دل میں ایک قسم کا سکون یا دل کا بوجھ ہلکا ہو تا محسوس ہو تاہے ۔
(۴) بد ن کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جبکہ دعا کرنے والا تھوڑی دیر کے لئے سہم جاتاہے ۔
(۵) دعا کے بعد بقیہ اوقات دینی کاموں میں شغف ،اعمال صالحہ میں اخلاص اور مذہبی فرائض کی ادائے گی میں دعا کرنے والے کے دل میں دلچسپی پیدا ہوجاتی ہے ۔(بحوالہ قرآنی دعائیں ص ۱۳) دعا قبول ہونے کے بعد یہ پڑھنا نہ بھولیں:۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ جب کسی شخص کی دعا قبول ہوجائے یا کو ئی شخص اپنی دعا کی مقبولیت کا مشاہدہ اپنی آنکھو سے دیکھے یا محسوس کرے مثلاًبیمار شخص شفا یاب ہو نے لگے ،کوئی مسافر سفر سے بخیر و عافیت وطن واپس آجائے تو یہ دعا ضرور پڑھ لے الحمد للہ الذی بعزتہ تتم الصالحات (حصن حصین،حاکم ،ترمذ)ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس کی عزت و جلال کے سبب نیک کام پورے ہوتے ہیں یا شکر ہے اللہ کا جس کے انعام سے اچھی چیزیں کمال کو پہونچتی ہیں (اسوۂ رسول اکرم؍ص ۲۸۶)
ایک دعاء ہزار شفا:۔
حضور ؐ کی خاص دعاء جس سے آپ نظر بد ،بلائوں،مرضوںاور آفتوں کا علاج فرمایا کرتے تھے وہ یہ تھی:أذھب البأس رب الناس وأشف أنت الشافی لا شفاء الاّ شفاء ک شفاء ً لا یغادر سقماً (مدارج
النبوۃ ) ۔ترجمہ: اے لوگو ں کے رب! تکلیف کو دور فرما اور شفا عطا فرما توہی شفا دینے والا ہے ۔ تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں ہے ۔ایسی شفا دے جو ذرا بھی مرض نہ چھوڑے ۔(بحوالہ اسواۂ رسول اکرم )
اس دعا کے اہتمام سے ہم اپنی ہرطرح کی پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات حاصل کرسکتے ہیں اور بارگاہ خداوندی میں دست سوال دراز کرکے اس دعاء کے ذریعہ ہم اپنی تمام طرح کی آرزوئوں اور مرادوں کو پانے میں سو فیصدی نمبرات سے کا میا ب ہو سکتے ہیں۔دعائوں کے علاوہ دیگر تمام جامع مأثور دعائوں کے بارے میں معلومات حاصل کر نے کے لئے دیکھئے ’’مسنون و مقبول دعائیں‘‘،’’ حصن حصین ‘‘ ، ’ ’قرآنی دعائیں‘‘ اور ’’رسول اللہ کی دعائیں‘‘ وغیرہم۔
صدر سفینہ ایجوکیشنل اینڈ چاریٹیبل ٹرسٹ
Email:[email protected]
9469942541