یو این آئی
غزہ//فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غیرمسلح ہونے کی شرط پر غزہ میں جنگ بندی کی مصر کی تجویز مسترد کردی۔ حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے مصر کی تجویز رد کردی ہے جس میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے غیرمسلح ہونے کی شرط عائد کی گئی تھی۔الجزیرہ عربی کو ایک نامعلوم سینئر عہدیدار نے بتایا کہ حماس کو مصر کی طرف سے ایک نئی جنگ بندی کی تجویز موصول ہوئی، جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی معاہدہ طے نہیں پا سکتا جب تک کہ حماس غیرمسلح نہ ہو جائے۔حماس کے سینئر عہدیدار نے مزید کہا کہ مصر کی تجویز میں غزہ میں خوراک اور پناہ کے لیے سامان کی ترسیل کے بدلے 45 دن کی جنگ بندی شامل ہے۔عہدیدار نے کہا کہ ہمارا مذاکراتی وفد اس بات پر حیران تھا کہ مصر کی طرف سے پیش کردہ تجویز میں مزاحمت کاروں کے غیر مسلح ہونے کے بارے میں ایک واضح متن شامل تھا، انہوں نے کہا کہ مصر نے ہمیں مطلع کیا کہ مزاحمت کاروں کے غیر مسلح ہونے پر مذاکرات کیے بغیر جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔عہدیدار کے مطابق حماس اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ کسی بھی معاہدے کا محور غزہ سے اسرائیل کی جنگ کا خاتمہ اور فلسطینی علاقے سے اس کا انخلا ہونا چاہیے۔عہدیدار نے مزید کہا کہ حماس کے ہتھیار بحث کا موضوع نہیں ہیں، اسرائیل نے بارہا اصرار کیا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کیے اور اسے شکست دیے بغیر جنگ ختم نہیں ہوسکتی۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی فنڈنگ پر روک | اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبا کی نگرانی سے انکار کا شاخسانہ
یو این آئی
نیویارک //وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے انکار پر تاریخی ہارورڈ یونیورسٹی کی 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ روک دی۔امریکی صدارتی محل کی جانب سے ہارورڈ یونیورسٹی کو خط بھیجا گیا ہے جس میں یہود مخالف اقدامات کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔خط میں تعلیمی پروگراموں کے آڈٹ کا مطالبہ بھی شامل ہے، جو انتظامیہ کے خیال میں یہود مخالف رویوں کو فروغ دے رہے ہیں۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے ہارورڈ یونیورسٹی کو طلبہ کے داخلے کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔خط میں بتایا گیا کہ بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے تاکہ یہود مخالف سرگرمیوں کو روکا جاسکے۔تاہم یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات مسترد کردیے جس کے بعد وائٹ ہاؤس نے یونیورسٹی کی فنڈنگ روک دی۔امریکا میں 20 جنوری 2025 کو ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حلف کے بعد سے بڑے پیمانے پر ایسے اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں یہود مخالف افراد کو ویزوں کے اجرا کو روکنے، غیر ملکی طلبہ سمیت ملازمین کے لیے پابندیاں سخت کرنے، امریکی شہریوں کے علاوہ ہر طرح کے غیر ملکیوں کو امریکا میں موجودگی کے لیے قانونی دستاویزات ہر وقت پاس رکھنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
یورپی یونین کا فلسطینیوں کیلئے ایک ارب 80 کروڑ ڈالر پیکج کا اعلان
یو این آئی
لندن //یورپی یونین نے فلسطینیوں کے لیے ایک ارب 60 کروڑ یورو (ایک ارب 80 کروڑ ڈالر) مالیت کے نئے 3 سالہ مالی امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔یہ تازہ امداد کا اعلان فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے درمیان لکسمبرگ میں ہونے والی ملاقات سے قبل کیا گیا ہے۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کلاس نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کی حمایت میں اضافہ کر رہے ہیں، 2027 تک ایک ارب 60 کروڑ یورو کی مالی امداد سے مغربی کنارے اور غزہ کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔یورپی یونین، فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کو مضبوط بنانے پر غور کر رہی ہے کیونکہ اسرائیل نے غزہ میں اپنی جنگ دوبارہ شروع کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کی پی اے کی صلاحیت کو تقویت ملے گی اور حالات کی اجازت ملنے کے بعد اسے غزہ پر حکومت کرنے کے لیے تیار کیا جائے گا۔برسلز، جو فلسطینیوں کے لیے سب سے بڑا بین الاقوامی عطیہ کنندہ ہے، نے کہا ہے کہ اس پیکیج میں فلسطینی اتھارٹی کے لیے 62 کروڑ یورو کی گرانٹ شامل ہوگی۔یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ فنڈز مالیاتی استحکام، جمہوری حکمرانی، نجی شعبے کی ترقی اور عوامی بنیادی ڈھانچے اور خدمات سے متعلق اصلاحات سے منسلک ہوں گے۔بقیہ رقم غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں معاشی بحالی میں مدد دینے کے منصوبوں کے لیے 57 کروڑ 60 لاکھ یورو کی گرانٹ پر مشتمل ہوگی۔مزید 40 کروڑ یورو کے قرضے بلاک کے قرض دینے والے بازو، یورپی انویسٹمنٹ بینک سے آئیں گے۔یورپی یونین کا نیا پیکیج 2021 سے 2024 تک ایک ارب 36 کروڑ یورو کے پچھلے 3 سالہ سپورٹ پلان کی پیروی کرتا ہے۔
نیتن یاہو کے وارنٹِ گرفتاری
یو این آئی
انقرہ//جنگی مجرم کے طور پر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے والے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے پراسیکیوٹر جنرل کریم خان کا بیان سامنے آگیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ انسانیت کا تحفظ کسی کا پاسپورٹ دیکھ کر نہیں بلکہ ہماری مشترکہ انسانیت کے ذریعے ممکن ہو گا۔ترکی میں منعقدہ انطالیہ ڈپلومیٹک فورم میں شرکت کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے پراسیکیوٹر جنرل کریم خان نے کہا ہے کہ غیر انسانی وبا پھیلتی جا رہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی قانون اس غیر انسانی وبائی لہر کو روکنے میں ہماری مدد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن مؤثر ہونے کے لیے اس کا تحفظ کسی شخص کے پاسپورٹ پر مبنی نہیں ہو سکتا، یہ صرف ہماری مشترکہ انسانیت کے ذریعے ممکن ہو گا۔