یواین آئی
پریاگ راج//وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ قانون کی حکمرانی میں باراوربنچ کے ساتھ ساتھ مدعی کا بھی اہم کردارہے۔ہفتہ کو چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بھوشن رام کرشن گوئی کے ذریعہ ہائی کورٹ کے احاطے میں 680 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ ایڈوکیٹ چیمبرز اور پارکنگ عمارت کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ نے 2017میں وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے الہ آباد ہائی کورٹ میں منعقد کیے گئے پروگرام کو یاد کرتے کہا کہ اس وقت “انہوں” نے کہا تھا کہ گڈ گورننس کی پہلی شرط رول آف لا ہے۔ مسٹر یوگی نے کہا کہ قانون کی حکمرانی میں بار بنچ کے ساتھ ساتھ مدعی کی بھی اہمیت ہے۔انہوں نے وکلا کا ددرد بیاں کیا اور کہا کہ ٹوٹے چیمبرزا اور درخت کے نیچے بیٹھنے کے ساتھ ہی وکلا ہر نامساعد حالات میں کام کرتے ہوئے انصاف کے حصول کے لئے جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے قدرے مزاحیہ لہجے میں کہا کہ وکلا کے ایئر کنڈیشنڈ چیمبر ان کا غصہ ٹھنڈا کر دیں گے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جدید ہندوستان کی مذہب، علم اور انصاف کی سرزمین کے طور پر ملک اور دنیا کی توجہ پریاگ راج اپنی طرف مبذول کراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ایک شاندار دن ہے۔ آج لوک ماتا اہلیا بائی ہولکر کا 300 واں یوم پیدائش ہے۔ یہ سال ہندوستان کے آئین کے نفاذ کا امرت مہوتسو سال بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پریاگ راج اتر پردیش میں ہندوستان کے ورثے کی سرزمین ہے۔ ملٹی لیول پارکنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی کامیاب ہو گی، جب اس کی کچھ جگہ کا کمرشل استعمال ہو۔ مسٹریوگی نے کہا کہ ملٹی لیول پارکنگ بنائی جاتی ہے، لیکن کوئی جاتا نہیں ہے۔ بار-بار اربن باڈیز سے کہتا ہوں کہ یہ اسی وقت کامیاب ہوگی، جس اس کے کچھ اسپیس کا کمرشل استعمال ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے چھ سال پہلے گورکھپور میں ملٹی لیول پارکنگ بنائی، وہ چلی نہیں۔ میں نے کہا کہ اس میں آخری دو فلور میں کمرشل اسپیس دے کر اسے چلائیں۔ جیسے ہی یہ ہوا، آج پورا کمپلیکس بھر جاتاہے۔ جو لوگ اپنی گاڑیاں سڑکوں پر پارک کرتے تھے، وہ کمپلیکس میں گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں اور وہاں جا کر سہولیات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے بہترین انتظامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں ملٹی لیول پارکنگ کے ساتھ ساتھ ایڈووکیٹ چیمبرز، کیفے ٹیریا، جدید کچن، کانفرنس کی بھی سہولیات موجود ہے۔
یہ انفراسٹرکچر کے لیے ایک نیا ماڈل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم آئے تھے تو یوپی کے 10 اضلاع میں ڈسٹرکٹ کورٹ نہیں تھے۔ کبھی چیف جسٹس اور کبھی ہم لوگوں کو نقشہ پسند نہیں آتاتھا۔ پھر ہم نے عمل درآمد کرنے والے اداروں سے کہا کہ اسے ایسا بنائیں کہ یہ ایک ماڈل ہو۔ انٹیگریٹڈ کورٹ کمپلیکس بنانے کے ساتھ ساتھ اس میں پارکنگ اور ایڈووکیٹ چیمبرز بنائیں۔ ہم نے جو تجویز دی تھی، اس میں سے سات اضلاع کو یہاں سے منظوری مل گئی ہے، اس کے لیے 1700 کروڑ جاری کیے گئے ہیں۔