شوکت حمید
سرینگر//جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خزاں اجلاس کا آغاز جمعرات کو سپیکر عبدالرحیم راتھر کی طرف سے ماتمی قرارداد سے شروع ہوا جس میں کئی مرحوم سیاسی رہنمائوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔سپیکر نے جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک، سابق وزیر گلچین سنگھ چاڈک، سابق وزیر دینا ناتھ بھگت، سابق ایم ایل اے غلام نبی شاہین، سابق ایم ایل سی رمیش اروڑہ اور سابق ایم ایل سی سردار محمد اخلاق خان کو خراج عقیدت پیش کیا۔اجلاس شروع ہوتے ہی ایوان سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر راتھر نے قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ محدود وقت کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔راتھر نے کہا”اس سیشن کو نتیجہ خیز اور مثبت بنائیں، ہمارے پاس محدود وقت ہے، اسے عقلمندی سے استعمال کریں” ۔ تمام سیاسی جماعتوں کے اَرکان نے اَپنے سابق ساتھیوں کی عوامی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کی عوامی خدمت اور عوام کی فلاح و بہبود کے جذبے و عزم کو یاد کیا۔سپیکر عبدالرحیم راتھر اور ایوان کے اَرکان نے مرحومین کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔
نوک جھوک
ایوان میںبھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین اس وقت آگ بگولا ہوئے جب این سی کے بجبہاڑہ سے وابستہ ممبراسمبلی بشیر احمد ویری نے بی جے پی کے سابق ممبراسمبلی رمیش اروڑہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لیڈر کے کردار اور کاموں پر روشنی ڈالی۔بشیر احمد ویری نے کہا کہ رمیش اروڑہ فرقہ وارانہ پارٹی سے وابستہ ہونے کے باوجود سیکولر ذہنیت کے حامل تھے۔انہوں نے کہا کہ امیش آروڑہ اچھے انسان، غلط پارٹی میں تھے۔ان کے ریمارکس کے فوراً بعد، بی جے پی کے قانون سازوں نے اپنی بنچوں سے کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور این سی ممبر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور ویری کے ریمارکس پر اعتراض اٹھایا۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی شام لال شرما نے کہا کہ تعزیت کے دوران کسی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس طرح کے تضحیک آمیز تبصرے کئے گئے ہیں۔سپیکر عبدالرحیم راتھر نے قانون سازوں سے کہا کہ وہ تعزیتی ریفرنس کے دوران کوئی متنازعہ ریمارکس استعمال نہ کریں۔اس کے بعد این سی رکن نذیر گریزی نے ستہ پال ملک کے بارے میں کہا کہ گوکہ انہوں نے غیر آئینی اقدام کر کے دفعہ 370کی منسوخی میں کردار ادا کیا لیکن پھر بھی مرنے کے بعد کسی کے بارے میں نہیں کہنا چاہیے۔اسکے بعد محمد یوسف تاریگامی نے ماضی کی کچھ روایات کا حوالہ دینے کی کوشش کی ، جس پر بھاجپا کے شیام لعل شرما نے ان سے کہا کہ آپ وہ بات کریں جس کے لئے قراداد لائی گئی ہے، بھاجپا کو پاٹ پڑھانے کی کوشش نہ کریں۔ انہوں نے کہا ’’ ہمیں پتہ ہے، کیا کہنا ہے، کیا کرنا ہے‘‘۔