سرینگر //نستہ چھن گلی پر ٹنل کی تعمیر کا معاملہ قانون سازیہ کے دونوں ایوانوں میں چھایا رہا اس دوران ایم ایل اے لنگیٹ نے کہا کہ اگر کرناہ کے لوگوں کو ٹنل نہیں دے سکتے تو انہیں پاکستان بھیج دیا جائے۔ احتجاج کرتے ہوئے انجینئر نے ایون سے واک اوٹ بھی کیا ۔ منگل کو اسمبلی سیشن لگنے سے قبل ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے اسمبلی کے باہر دھرنا دیا اور کرناہ میںٹنل تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ نستہ چھن گلی پر انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور سرکار کرناہ کپوارہ شاہراہ پر ٹنل تعمیرکرنے میں ناکام ہوئی ہے اس دوران ممبر اسمبلی کرناہ ایڈوکیٹ راجہ منظور بھی نے بھی اُن کے ساتھ احتجاج میں شرکت کی اور ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ کیا ۔راجہ منظور اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کرناہ کی نستہ چھن گلی پر ٹنل تعمیر کا مطالبہ کرنے لگے ۔انہوں نے کہا کہ ’’میں ابھی بھی 11معصوم مسافروں کو قبروں میں ڈال کر آیا ہوں ۔میں چپ نہیں رہ سکتا ، میرے لوگ 1947سے مر رہے ہیں ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سرکار سے صرف میرا اتنا مطالبہ ہے کہ کرناہ کپوارہ شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے سرکار جواب دے ۔ اس دوران ممبر اسمبلی لنگیٹ بھی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور انہوں نے ہاتھوں میں بینر اٹھا کر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کرناہ کے لوگ مر رہے ہیں اور سرکار تماشاہی بنی ہوئی ہے ۔انجینئر نے سرکار سے مخاطب ہو کر کہا کہ کرنا ہ کے لوگوں نے آپ کو ووٹ دئے ہیں جبکہ آپ لوگوں کے تحفظ کی بات کر رہے ہیں لیکن یہاں آپ سے ایک معمولی ٹنل نہیں بن سکتا ۔تین دنوں سے احتجاج کر رہے کرناہ کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انجینئر رشید نے سادھنا کے قریب ٹنل کی تعمیر کے انکے مطالبہ کو جائز ٹھہرایا اور کہا کہ انسانی زندگیوں کو بچانے کیلئے اس پر جلد کام شروع کیا جانا چاہئے ۔تاہم راجہ منظور نے کہا کہ مجھے سرکار یہ یقین دہانی کرائے کہ سرکار ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے کیا اقدمات کر رہی ہے ۔اس بیچ اگرچہ پارلیمانی امورکے وزیر عبدالرحمان ویری نے دونوں ممبران کو یقین دلایا کہ وہ ایون میں اس کے متعلق وقفہ سوالات کے بعد بات کریں گے ۔وقعہ سوالات کے بعد ممبر اسمبلی لنگیٹ پھر اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ جناب آپ نے کرناہ ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے بات کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، آپ جواب دیں جس کے بعد عبدالرحمان ویری اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور انہوں نے حادثہ کے متعلق جانکاری فراہم کی۔انہوں نے کہا کہ سرکار نے کرناہ کپوارہ شاہرہ پر برفانی تودوں کی زد میں آکر ہلاک ہوئے افراد کے حق میں فی افراد 4لاکھ کا معاوضہ منظور کیا ہے ،تاہم انجینئر رشید نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا ہم کو یہ نہیں سننا ہے کہ وہاں کیا ہوا ۔ آپ ہمیں جواب دیں کہ کیا سرکار ٹنل تعمیر کرے گی یا نہیں۔ جس کے بعد عبدالرحمان ویری نے جواب میں کہا کہ ٹنل کا معاملہ ریاستی سرکار نے مرکز کے ساتھ اٹھایا ہے تاہم جواب نہ ملنے پر انجینئر برہم ہوئے اور ویل میں آکر راجہ منظور کی طرف مخاطب ہو کر کہا کہ راجہ صاحب سرکار کو کچھ نہیں کرنا ہے یہ آپ کو اور لوگوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں اور انہوں نے ایوان سے واک اوٹ کیا ۔ادھر قانون ساز کونسل میں رکن جاوید احمد مرچال نے بھی ٹنل کی تعمیر کا معاملہ زور شور سے اٹھایا ۔انہوں کہا کہ سرکار کو کرناہ کیلئے ٹنل کی تعمیر کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کرناہ کے لوگ پچھلے تین دن سے سڑکوں پر ہیں لوگ مر رہے ہیں ۔اس دوران وزیر تعمیرات نعیم اختر نے کہا کہ مرکزی سرکار کو ایک پرپوزل روانہ کیا گیا ہے اور سرکار مرکز کے ساتھ رابطہ میں ہے ۔انہوں نے جاوید مرچال کو یقین دلایا کہ وہ پھر سے معاملے کو مرکزی سرکار کے ساتھ اٹھائیں گے اور زوجیلہ کی طرح کرناہ کپوارہ شاہراہ پر ٹنل تعمیر کرنے کیلئے اقدمات اٹھائیں گے ۔
انجینئر رشید مارشل آئوٹ
سرینگر /اشفاق سعید /انجینئر رشید کو اس وقت ایوان سے مارشل آوٹ کرایا گیا جب انہوں نے بانڈی پورہ میں ایک کھیل مقابلے کے دوران مبینہ طور پاکستانی ترانہ گنگنانے کے الزام میں مقامی کھلاڑیوں کو گرفتار کرنے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا معاملہ اٹھایا۔قانون ساز اسمبلی میں ممبر اسمبلی بانڈی پورہ نے بانڈی پورہ کے مقامی کھلاڑیوں کی گرفتاری کا معاملہ اٹھا تو اس دوران ایوان کے بیچو بیچ آکر انجینئر رشید نے کہا کہ اگر کشمیر میں کرکٹ کھیلتے بچے پاکستانی ترانے گنگناتے ہیں تو اس میں انکی کوئی غلطی نہیں ہے بلکہ یہ ریاستی اور مرکزی سرکار کی ناکامی ہے جنہیں مزید دیر کئے بغیر اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں اپنے آپ کو مین سٹریم کے سیاستدان کہلانے والوں کو سوچنا ہوگا کہ کشمیری نوجوان پاکستان کے گن کیوں گاتے ہیں۔انکی پی ڈی پی اور بی جے پی ممبران کے ساتھ گرم گفتاری بھی ہوئی۔انجینئر رشید کی زبان سے کھری کھری سننے کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپیکر نے انہیں زبردستی ایوان بدر کردئے جانے کا حکم دیا اور یوں انہیں مارشل آوٹ کردیا گیا۔