سرینگر//پولیس نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ اُنہوں نے اُس گاڑی کو بر آمد کیا ہے جس کو جنگجوﺅں نے گذشتہ شام جنوبی ضلع کولگام کے قاضی گنڈ علاقے میں بھاجپا کے تین کارکنوں کو ہلاک کرنے کیلئے استعمال کیا تھا۔
نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے پولیس کے انسپکٹر جنرل برائے کشمیر وجے کمار نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جنگجوﺅں نے مذکورہ حملہ کیلئے پہلے سے ہی منصوبہ بندی کی تھی۔
نیوز ایجنسی جی این ایس کے مطابق آئی جی نے کہا”ابھی تک نثار احمد کھانڈے، عباس شیخ ساکن کھڈونی اور ایک غیر مقامی جنگجوﺅں کے ملوث ہونے کی بات سامنے آئی ہے“۔
آئی جی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ” جنگجو ایک کار میں آئے جو ایک مقامی شہری الطاف کی ہے۔وہ بھاجپا یوتھ جنرل سیکریٹری کی گاڑی کے قریب پہنچے اور اندھا دھند گولیاں چلائیں جس سے بھاجپا کارکنان زخمی ہوئے اور بعد میں دم توڑ بیٹھے۔“
یاد رہے کہ گذشتہ شام قاضی گنڈ کے یور خوشی پورہ علاقے میں جنگجوﺅں کے حملے میں فدا حسین،عمر رشید بیگ اور عمر رمضان حجام نامی بھاجپا کارکنان ہلاک ہوگئے۔
وجے کمار کے مطابق اُس گاڑی کو تیلہ ونی گاوں میں پولیس پوسٹ اچھہ بل کے قریب ضبط کیا گیا ہے جس میں آکر جنگجوﺅں نے بھاجپا کارکنوں کو حملے کا نشانہ بنایا۔
ایک سوال کے جواب میں آئی جی کشمیر نے کہا کہ اگست5،2019کے بعد1619افراد کی نشاندہی کرکے اُنہیں پہلگام میں حفاظتی انتظامات کے تحت رکھا گیا تھا۔تاہم فدا حسین مذکورہ علاقہ سے نکل گیا تھا۔ اب پولیس اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ تینوں مہلوکین حملے کے وقت اُس علاقے میں کیا کررہے تھے۔
آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ 157بھاجپا کارکنوں کو سیکورٹی فراہم کی گئی ہے اور حفاظتی اہلکاروں کو بتایا گیا ہے کہ وہ بھاجپا کارکنان کو رات کے وقت باہر نکلنے کی اجازت نہ دیں۔